پاکستان

کسی سیکٹر میں کسی کو رعایت نہیں دی جارہی، عمر ایوب

موجودہ آرڈیننس شفاف طریقے سے لایا گیا ہے، پاور سیکٹر میں رعایت دینے کا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، وزیر توانائی

وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کا کہنا ہے کہ 'کسی سیکٹر میں کسی کو رعایت نہیں دی جارہی، موجودہ آرڈیننس شفاف طریقے سے لایا گیا ہے جبکہ پاور سیکٹر میں رعایت دینے کا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان اور معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ 'گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) کوئی نئی چیز نہیں ہے، 2011 کی حکومت نے جی آئی ڈی سی لگایا، 2017 کی حکومت نے سی این جی سیکٹر پر اس حوالے سے معاہدہ کیا، ہم جی آئی ڈی سی ایشو حل کرنا چاہتے تھے تاکہ عوام کو ریلیف ملے۔'

انہوں نے کہا کہ 'کسی سیکٹر میں کسی کو رعایت نہیں دی جارہی، سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے اس معاملے کا آغاز کیا جبکہ موجودہ آرڈیننس شفاف طریقے سے لایا گیا ہے اور پاور سیکٹر میں رعایت دینے کا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔'

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 'فرٹیلائزر سیکٹر سے فرانزک آڈٹ کرنے کا معاہدہ کیا جائے گا، وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ آرڈیننس میں ترمیم کر کے فرانزک آڈٹ کی شق شامل کی جائے۔'

ان کا کہنا تھا کہ پاک ۔ ایران گیس پائپ لائن کی وجہ سے جی آئی ڈی سی 2011 میں لگایا گیا، جی آئی ڈی سی کی مد میں 217 ارب روپے جمع ہوئے، سپریم کورٹ نے یہ کہہ کر روکا کہ جس مقصد کے لیے جمع ہو رہا ہے اس پر لگ نہیں رہا اس کے بعد ہمارے پاس دو آپشنز تھے، یا تو معاملہ کورٹ میں چلتا رہے یا حل نکالا جائے۔'

جن صنعتوں نے جی آئی ڈی سی وصول کیا انہیں رعایت نہیں ملے گی، ندیم بابر

معاون خصوصی ندیم بابر نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ 'ہماری کوشش ہے کہ پرانے معاملات ختم کر کے ریٹ کم کیے جائیں، فرٹیلائزر کمپنیاں جی آئی ڈی سی کے تحت اپنی قیمتیں فائنل کرتی ہیں لیکن کابینہ کا فیصلہ ہے کہ فرٹیلائزر کمپنیوں سے معاہدے سے قبل ان کا آڈٹ کیا جائے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'اگلے چند دن میں آرڈیننس میں فرانزک آڈٹ کی شق شامل کر دی جائے گی، آڈٹ سے طے ہوگا کہ کتنا سیس اکٹھا کیا اور کتنے جمع کرائے جبکہ جن صنعتوں نے جی آئی ڈی سی وصول کیا انہیں رعایت نہیں ملے گی۔'

انہوں نے کہا کہ 'ٹیرف میں جی آئی ڈی سی شامل کرنے والی بجلی کمپنیوں کو چھوٹ نہیں ملے گی، جبکہ جو کمپنیاں کھاد کی قیمت میں جی آئی ڈی سی وصول کر رہی ہیں ان کو بھی چھوٹ نہیں ملے گی۔'

ندیم بابر نے کہا کہ 'یہ ہماری کوتاہی ہے کہ قوم کو تفصیل سے آگاہ نہیں کر سکے تاہم یہ کابینہ کے فیصلے میں شامل تھا کہ جب تک آڈٹ نہیں ہوگا معاہدہ نہیں کیا جائے گا، ہم نے یہ دیکھنا ہے کہ کمپنیوں نے کسانوں پر کتنا چارج کیا۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'میں دو آئی پی پیز کے ساتھ منسلک رہا ہوں، میں اورینٹ پاور میں شیئر ہولڈر ہوں، 2014 میں وہ کمپنی ایل این جی پر منتقل ہو گئی، میری کمپنی نے جی آئی ڈی سی کی مد میں 2 کروڑ 80 لاکھ روپے زائد دیے، تمام لوگ اس آپشن کو استعمال کرتے ہیں تو ہمیں 150 سے 160 ارب روپے مل جائیں گے۔'

واضح رہے کہ حکومت نے بڑے کاروباروں کے گیس انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کے تحت 420 ارب روپے کے بقایاجات میں سے 210 ارب روپے کے خاتمے کے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے ماضی کے اس بل میں کمی، مستقبل میں کم مگر یقینی محصولات کی وصولی کے لیے کی۔

گزشتہ روز ندیم بابر کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران عمر ایوب نے کہا تھا کہ 'یہ فرٹیلائزر اور دیگر شعبوں کے لیے مفت کا کھانا نہیں ہے، جی آئی ڈی سی ختم کرنے کا آرڈیننس مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سی این جی کے شعبے کے لیے اسی طرح کے تصفیے کے لیے متعارف کرایا گیا جبکہ جی آئی ڈی سی (ترمیمی) ایکٹ کی طرز پر ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ فرٹلائزر کو فارنزک آڈٹ جمع کرانا ہوگا تاکہ معلوم کیا جاسکے کہ اس نے کسانوں سے جی آئی ڈی سی اکٹھا کیا ہے یا نہیں اور اگر ایسا ہے تو اس بات کا تعین کیا جاسکے کہ کسانوں کو مستقبل میں قیمت میں کمی کرکے کتنی رقم واپس کی جانی ہے'۔

وزیراعظم نے عالمی سطح پرمودی کے موقف کو شکست دی، فردوس عاشق

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ‘وزیر اعظم کی زیر صدارت 10 نکاتی ایجنڈے پر بات ہوئی جن میں سے 8 نکات کی منظوری دی گئی جبکہ دو کو موخر کردیا گیا۔'

انہوں نے کہا کہ 'اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات کی شدید مذمت کی گئی، وزیر اعظم پوری دنیا میں مظلوم کشمیریوں کی ترجمانی کر رہے ہیں، عمران خان کا کشمیریوں کی آواز دنیا تک پہنچنے میں کلیدی کردار ہے اور انہوں نے عالمی سطح پرمودی کے موقف کو شکست دی۔'

معاون خصوصی نے کابینہ کے اجلاس میں زیر غور آنے والے دیگر امور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے صوبوں کی مشاورت کے ساتھ ہسپتالوں کے فضلے کو ٹھکانے لگانے کی پالیسی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزارت اطلاعات و نشریات نے کابینہ کو تجویز پیش کی ہے کہ بڑے شہروں میں صحافیوں اور عام شہریوں کی سہولت کے لیے تعلیمی مراکز قائم کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ کو مدرسہ اصلاحات اور ملک کے مختلف تعلیمی اداروں میں یکساں نصاب کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی، یکساں پالیسی کے تحت نصاب کو حتمی شکل دی جائے گی اور وزیر تعلیم اس سلسلے میں میڈیا کو تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ کابینہ نے مختلف وزارتوں کے تحت کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز پر کام کرنے والے ملازمین کی خدمات کو مستقل کرنے کا معاملہ ملتوی کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی ملازمین کو مستقل کرنے کے عمل کو شفاف بنانے کے لیے تمام وزارتوں سے اعداد و شمار اکٹھے کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے سینٹ اجلاس کی وجہ سے جائیداد کے شعبے کے ریگولیٹری ادارے کے بارے میں بحث ملتوی کر دی، اس معاملے پر بحث کابینہ کے آئندہ اجلاس میں کی جائے گی تاکہ ملک میں ہاؤسنگ کی مختلف اسکیموں کو قومی دھارے میں لایا جاسکے۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ کابینہ نے سفارتی اور سرکاری پاسپورٹ رکھنے والوں کے لیے مالٹا کے لیے ویزا کی شرائط ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔