جی ہاں واقعی فیس بک کی جانب سے انسٹاگرام کی طرح پوسٹس پر لائیکس کی تعداد کو چھپانے پر غور کیا جارہا ہے۔
ایپ ریسرچر جین مین چون وونگ نے فیس بک کی اینڈرائیڈ ایپ کے اندر ایک کوڈ دریافت کیا ہے جو کہ کسی پوسٹ پر لائیکس کی تعداد چھپانے کے لیے تیار کیا گیا ہے، بس پوسٹ کرنے والا ہی جان سکے گا کہ کسی پوسٹ پر کتنے لائیکس ملے۔
دیگر صارفین کے سامنے کچھ ری ایکشن ایموجی ہوں گے اور یہ لکھا ہوگا کہ لائیک بائی اے فرینڈ اینڈ ادرز۔
فیس بک نے بھی تصدیق کی ہے کہ وہ لائیکس کی تعداد چھپانے کے حوالے سے ٹیسٹ پر غور کررہی ہے تاہم ابھی اس پر کام شروع نہیں کیا گیا۔
یہ کہنا غلط نہیں کہ فیس بک کی مقبولیت میں لائیک بٹن کی بہت زیادہ اہمیت ہے اور اس کے بغیر یہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ادھوری سمجھی جاسکتی ہے۔
یہ فیچر لگ بھگ ایک دہائی سے فیس بک کا مرکزی حصہ ہے مگر حالیہ برسوں میں صارفین کی جانب سے شکایت کی جارہی تھی کہ اس سے ان کی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں اور انہیں ہر وقت فکررہتی ہے کہ ان کی پوسٹس پر مناسب تعداد میں لائیکس ملنے چاہیے۔
درحقیقت بیشتر افراد تو اس خوف سے ہی پوسٹ نہیں کرتے کہ انہیں لائیکس نہیں مل سکیں گے یا زیادہ لائیکس نہ ملنے پر پوسٹس کو ڈیلیٹ کردیا جاتا ہے۔
جسٹن روزینسٹین نامی انجینئر نے یہ فیس بک فیچر 2007 میں تشکیل دیا تھا۔
تاہم 2017 میں انہوں نے کہا تھا کہ فیس بک لائیکس ایک ایسا فیچر ہے جو لوگوں کی توجہ اپنی جانب کھینچ لیتا ہے اور غیرارادی طور پر کیے جانے والے کلک سے منفی نتائج مرتب ہوسکتے ہیں۔
اسی چیز کو دیکھتے ہوئے انسٹاگرام میں بھی کئی ممالک میں اس وقت لائیکس کی تعداد چھپانے کے فیچر کی آزمائش ہورہی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ کافی کامیاب بھی ثابت ہوئی ہے کیونکہ اسے دیگر ممالک تک توسیع دی جارہی ہے۔
اب اگر فیس بک میں لائیکس چھپانے کے فیچر کو کامیابی ملتی ہے تو اس کا مطلب یہ بھی ہوگا کہ لوگوں کی جانب سے زیادہ پوسٹس کی جائیں گی اور وہ اس سائٹ پر زیادہ وقت بھی گزاریں گے، جو اس کمپنی کی خواہش بھی ہے۔