مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کا یکطرفہ اقدام ہے، او آئی سی
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وادی میں فوری طور پر کرفیو ہٹانے، مواصلاتی نظام بحال کرنے اور کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقوق دینے کا مطالبہ کردیا۔
او آئی سی سے جاری اعلامیے کے مطابق جنرل سیکریٹریٹ نے 5 اگست کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے متعلق آئین کے آرٹیکل 370 کے خاتمے کو یکطرفہ اقدام قرار دیا اور کہا کہ فیصلے کے بعد کی صورت حال پر تحفظات ہیں۔
جنرل سیکریٹریٹ نے مسئلہ کشمیر کا حتمی حل کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے کو قرار دیا۔
مزید پڑھیں: او آئی سی کا کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر اظہار تشویش
جموں و کشمیر پر او آئی سی سربراہی اجلاس اور وزرائے خارجہ کونسل کی قراردادوں کے فیصلوں کو دہراتے ہوئے جنرل سیکریٹریٹ نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا۔
او آئی سی نے اپنے بیان میں مقبوضہ کشمیر سے فوری طور پر کرفیو ہٹانے، مواصلاتی رابطے بحال کرنے اور کشمیریوں کو بنیادی حقوق فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
او آئی سی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر مرکزی معاملہ ہے، لہٰذا اس مسئلے کا اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق پائیدار اور منصفانہ حل ضروری ہے۔
علاوہ ازیں جنرل سیکریٹریٹ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کی بحالی کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ یہ جنوبی ایشیا میں ترقی، امن اور استحکام کے لیے شرط ہے۔
یہ بھی پڑھیں: او آئی سی نے کشمیری عوام کی غیر متزلزل حمایت کا عزم دہرا دیا، دفتر خارجہ
خیال رہے کہ اس سے قبل بھی اسلامی تعاون تنظیم نے بھارت سے مطالبہ کیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کو فی الفور ختم کیا جائے۔
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ
واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے 5 اگست کو اپنے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کرکے حریت قیادت اور سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کر کے گھروں یا جیلوں میں قید کردیا تھا۔
بھارت کی جانب سے مقبوضہ وادی میں کرفیو اور پابندیاں چوتھے ہفتے میں داخل ہو گئی ہیں اور مسلسل 27 روز کے لاک ڈاؤن سے خوراک اور ادویات کی شدید قلت ہے۔
فورسز کی جانب سے سختیوں اور پابندیوں کے باوجود کشمیری عوام کی بڑی تعداد وادی کے مختلف علاقوں میں بڑے مظاہرے کرچکی ہے، مظاہروں کے دوران شیلنگ اور پیلٹ گن کے چھروں سے درجنوں افراد زخمی جبکہ ہزاروں گرفتار کیے جاچکے ہیں۔