مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی درد بھری داستانیں سامنے آنے لگیں
بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد وادی میں محصور کشمیریوں پر بھارتی سیکیورٹی فورسز کے مظالم کی نئی داستانیں سامنے آنے لگیں۔
خیال رہے کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئین کے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کردیا گیا تھا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ایک رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر کی تازہ صورتحال کے بارے میں بتایا گیا۔
نئی دہلی حکومت کے حالیہ فیصلے کی روشنی کے بعد مقبوضہ کشمیر میں لوگوں نے بھارتی سیکیورٹی فورسز پر مارپیٹ اور تشدد کا الزام لگادیا۔
مزید پڑھیں: بھارت کا مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں سرکاری ملازمین کی بھرتیوں کا منصوبہ
مختلف دیہاتیوں نے یہ بتایا کہ انہیں لاٹھیوں اور کیبلز سے مارا گیا اور انہیں بجلی کے جھٹکے دیے گئے۔
اس رپورٹ کے مصنف صحافی سمیر ہاشمی نے لکھا کہ مختلف گاؤں کے رہائیشیوں نے انہیں اپنے زخم دکھائے، تاہم نشریاتی ادارہ حکام سے ان تمام الزامات کی تصدیق کرنے سے قاصر رہا۔
اس حوالے سے سمیر ہاشمی نے ایک ٹوئٹ بھی کیا، جس میں انہوں نے لکھا کہ 'میں نے جنوبی اضلاع میں کم از کم نصف درجن دیہات کا دورہ کیا، جہاں مجھے ان تمام دیہات کے لوگوں سے راتوں کو چھاپے، مارپیٹ اور تشدد کے بارے میں سننے کو ملا۔
وہ لکھتے ہیں کہ 'ڈاکٹروں اور صحت کے حکام بیماریوں سے قطع نظر کسی بھی مریض سے متعلق صحافیوں سے بات کرنے کے لیے تیار نہیں لیکن دیہاتیوں نے مجھے وہ زخم دکھائے جو مبینہ طور پر سیکیورٹی فورسز کی جانب سے پہنچائے گئے'۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک گاؤں کے رہائشیوں کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے دہلی اور مقبوضہ کشمیر کے درمیان دہائیوں پرانے انتظام کو ختم کرنے کے متنازع فیصلے کے اعلان کے کچھ گھنٹوں بعد ہی بھارتی فوج گھر، گھر گئی۔
میرے جسم کے ہر حصے پر تشدد کیا گیا
نشریاتی ادارے کی اس رپورٹ کے مطابق 2 بھائیوں نے الزام لگایا کہ وہ اٹھے تو انہیں باہر ایک علاقے میں لے جایا گیا، جہاں گاؤں کے تقریباً نصف درجن دیگر مرد موجود تھے اور لوگ اپنی شناخت ظاہر ہونے پر انتقامی کارروائی کے خوف کا شکار تھے۔