کشمیر کا غیرقانونی الحاق ختم کرنے پر ہی بھارت سے مذاکرات ہوں گے، عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کا غیرقانونی الحاق کا فیصلہ واپس لینے، کرفیو ختم کرنے اور بھارتی فوجیوں کی بیرکوں میں واپسی کی صورت میں ہی نئی دہلی کے ساتھ مذاکرات کا عمل شروع ہوسکتا ہے۔
عمران خان نے امریکی جریدے ’دی نیویارک ٹائمز‘ کو لکھے گئے مراسلے میں کہا کہ جنوبی ایشیا میں جوہری سایے منڈلا رہے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کو آزاد خیال کے ساتھ کشمیر، تجارت اور تزویراتی امور پر مذاکرات شروع کرنے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ ’لیکن مذاکرات صرف اسی وقت شروع ہوسکتے ہیں جب بھارت کشمیر کا غیرقانونی الحاق کا فیصلہ واپس لے، کرفیو اور لاک ڈاؤن ختم کرے اور بھارتی فوجیوں کو واپس بیرکوں میں بھیج دے‘۔
واضح رہے کہ عمران خان نے آج اسلام آباد میں ’کشمیر آور' کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمارے مقبوضہ کشمیر کے بھائی بہن اس وقت بہت مشکل وقت سے گزر رہے ہیں، ہم کشمیریوں کے دکھ درد میں شامل ہیں، آج یہاں سے پیغام جائے گا کہ جب تک انہیں آزادی نہیں ملتی پاکستان ان کے ساتھ کھڑا رہے گا، آخری دم تک کشمیریوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔'
مزیدپڑھیں: 'کشمیر میں کچھ ہوا تو بھارت کو اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے'
ان کا کہنا تھا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی صرف ہندوتوا کو مانتے ہیں، آر ایس ایس کے ممبر نے ہی گاندھی کو قتل کیا تھا جبکہ موجودہ بھارت نے نہرو اور گاندھی کی سیکولرزم کو نظر انداز کردیا۔