صحت

سوشل میڈیا سائٹس کا زیادہ استعمال کس حد تک نقصان دہ؟

تحقیق کے دوران 444 فیس بک صارفین کی عادات کا جائزہ لیا گیا اور دیکھا گیا کہ اس سے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

سوشل میڈیا سائٹس جیسے انسٹاگرام، ٹوئٹر اور فیس بک کا استعمال معمول بنالینا صارف پر تناﺅ بڑھاتا ہے جس کے نتیجے میں ان کی لت کا خطرہ بڑھتا ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

برطانیہ کی لنکا شائر یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ سوشل میڈیا کا بہت زیادہ استعمال لوگوں پر ذہنی بوجھ بڑھاتا ہے جس کی وجہ بار بار چیٹ، نیوز فیڈ اسکرول اور میسجنگ پر سوئچ ہونا ہوتا ہے۔

وقت کے ساتھ یہ معمول لوگوں کے اندر منشیات کے عادی افراد جیسی لت بڑھاتا ہے۔

تحقیق کے دوران 444 فیس بک صارفین کی عادات کا جائزہ لیا گیا اور دیکھا گیا کہ اس سے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ فیس بک کے اندر صارفین مختلف سرگرمیوں کو بار بار سوئچ کرتے ہیں، جس سے ان میں تناﺅ یا دباﺅ بڑھتا ہے اور اسی تناﺅ کو کم کرنے کے لیے بھی لوگ ان سائٹس کا زیادہ استعمال کرنے لگتے ہیں، جس سے ان میں اضطراب اور شدت پسندانہ رویہ پیدا ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس کے نتیجے میں لوگوں کے اندر ایک لت پیدا ہونے لگتی ہے جو انہیں ان سائٹس پر زیادہ سے زیادہ وقت گزارنے پر مجبور کرتی ہے۔

تحقیق کے مطابق صارفین کو اس سے بچنے کے لیے اپنے استعمال کے طریقہ کار کو بدلنا چاہیے بلکہ اس کا دورانیہ کم کرنا چاہیے۔

اس تحقیق کے نتائج جریدے انفارمیشن سسٹمز جرنل میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل رواں سال کے شروع میں مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹٰ کی تحقیق میں جائزہ لیا گیا تھا کہ سوشل میڈیا کی لت کس حد تک انسانی رویوں پر اثرانداز ہوتی ہے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ بہت زیادہ سوشل میڈیا سائٹس کا استعمال ایسے رویوں کو فروغ دیتا ہے جو کہ ہیروئین یا دیگر منشیات کے عادی افراد میں دیکھنے میں آتا ہے۔

اس تحقیق میں 71 رضاکاروں میں فیس بک کے استعمال کے اثرات دیکھے گئے اور ایک ٹیسٹ کا حصہ بنایا گیا جس سے پتا چلتا ہے کہ ان کی فیصلہ سازی کی صلاحیت کس حد تک متاثر ہوچکی ہے۔

محققین نے دریافت کیا کہ جن رضاکاروں نے تسلیم کیا کہ وہ فیس بک پر بہت زیادہ وقت گزارتے ہیں، انہوں نے دیگر ساتھیوں کے مقابلے میں ٹیسٹ میں انتہائی ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

اس طرح کے آئی جی ٹی ٹیسٹ کو دماغی انجری کے شکار افراد سے لے کر ہیروئین کے عادی لوگوں کے ساتھ کیا جاتا ہے مگر یہ پہلی بار ہے کہ اس سوشل میڈیا لت کو جانچنے کے لیے آزمایا گیا۔

ے 2017 میں امریکا کی ڈی پال یونیورسٹی کی تحقیق میں بھی بتایا گیا کہ سوشل میڈیا سائٹس جیسے فیس بک کا زیادہ استعمال دماغ کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔

تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ دماغ کے دو مختلف میکنزم اس عادت کے نتیجے میں متاثر ہوتے ہیں جن میں سے ایک خودکار اور ردعمل کا اظہار کرتا ہے جبکہ دوسرا رویوں کو کنٹرول اور دماغی افعال کو ریگولیٹ کرتا ہے۔

یہ دوسرا نظام لوگوں کو بہتر رویے کو اپنانے اور اضطراب پر قابو پانے میں مدد دیتا ہے۔

اسی طرح امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں ثابت ہوا کہ جو لوگ کسی المناک واقعے سے متعلق جاننے کے لیے سوشل میڈیا سائٹس کو بہت زیادہ چیک کرتے ہیں، انہیں نفسیاتی مسائل کا سامنا دیگر افراد کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ان ویب سائٹ پر غلط معلومات کا پھیلنا بہت آسان ہوتا ہے جس سے بھی کسی فرد کی ذہنی صحت متاثر ہوتی ہے۔

دوسری جانب کوپن ہیگن یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا کہ فیس بک اور ٹوئٹر پر بہت زیادہ وقت گزارنا ڈپریشن کا باعث بنتا ہے اور جذباتی کیفیات متاثر ہوسکتی ہیں۔

اس تحقیق کے دوران 1100 افراد کی آن لائن عادات اور ذہنی صحت کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا۔