امریکی افسران کے بیرون ملک پیدا ہونے والے بچوں کی شہریت کیلئے پالیسی سخت
ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی شہریت کی پالیسی میں تبدیلی کرتے ہوئے بیرون ملک تعینات امریکی فوجیوں اور سرکاری افسران کے دوران ڈیوٹی پیدا ہونے والے بچوں کے لیے شہریت کا حصول مشکل بنادیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکا کی اس نئی پالیسی کا اطلاق رواں برس 29 اکتوبر سے ہوگا۔
مذکورہ پالیسی کی تبدیلی کے بعد ایسے امریکی سرکاری افسران اور فوجی جن کے بچے دوران ڈیوٹی بیرون ملک پیدا ہوئے ہیں انہیں شہریت حاصل کرنے کے لیے ایک علیحدہ طریقہ کار سے گزر کر درخواست دینا ہوگی۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکی امیگریشن پالیسی میں تبدیلی کا فیصلہ
موجودہ صورتحال میں ایسے امریکی افسران کے بیرون ملک پیدا ہونے والے بچوں کو امریکی شہری ہی تصور کیا جاتا تھا اور وہ بغیر کسی کاغذی کارروائی کے شہریت کے اہل ہوتے تھے۔
تاہم 11 صفحات پر مشتمل نئی پالیسی الرٹ کے مطابق امریکی شہریت اور امیگریشن سروسز (یو ایس سی آئی ایس) ایجنسی کا کہنا ہے کہ انہوں نے مروجہ قوانین کو متضاد اور وفاقی امیگریشن قانون اور محکمہ خارجہ کے طریقہ کار کے دیگر حصوں سے متصادم پایا۔
اس کے برعکس نئی عبوری پالیسی کا تکینکی نکتہ اب تک غیر واضح ہے۔
ملٹری اسسٹنٹ پروگرام برائے امریکی امیگریشن لائرز ایسوسی ایشن مارٹن لیسٹر نے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ابھی مسائل کے حل کی تلاش ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’غیر قانونی طور پر امریکا آنےوالوں کو فوراً ملک بدر کیا جائے‘
انہوں نے مزید کہا کہ اس پالیسی کی تبدیلی کی گنجائش کافی حد تک محدود دکھائی دیتی ہے، تاہم مجھے یقین ہے کہ یہ پالیسی بہت قلیل تعداد کے لیے ہے۔
یو ایس سی آئی ایس کے قائم مقام ڈائریکٹر کین کیوچنیلی کا کہنا تھا کہ نیا اصول، پیدائشی طور پر حاصل شہریت کے حق پر اثر انداز نہیں ہوتا، تاہم تمام امریکیوں کے ہاں پیدا ہونے والے بچے چاہے وہ امریکا میں ہوں یا اس کے باہر، وہ امریکی ہی کہلائیں گے اور امریکی شہریت کے اہل ہوں گے۔