ٖافغانستان: طالبان کے حملے میں افغان ملیشیا کے 14 اہلکار ہلاک
افغانستان کے صوبے ہیرات میں چیک پوسٹ پر طالبان کے حملے میں افغان ملیشیا کے 14 اہلکار ہلاک ہوگئے۔
خبر رساں اداررے ’رائٹرز‘ کے مطابق افغان حکام کا کہنا ہے کہ مغربی صوبے ہیرات میں ہونے والی جھڑپوں میں افغان ملیشیا کے 14 اہلکار ہلاک اور کئی شہری بھی زخمی ہوئے تھے۔
ہیرات پولیس کے ترجمان عبدلاحد ولی زادہ نے کہا کہ چہار درہ میں سیکیورٹی چیک پوسٹس پر طالبان جنگجوؤں کے حملے میں 14 اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
عبدالاحد ولی زادہ نے مزید کہا کہ ’ جھڑپوں کے نتیجے میں 9 اہلکار زخمی بھی ہوئے تھے تاہم افغان فورسز نے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔
مزید پڑھیں: افغانستان: طالبان کے حملے میں 21 افغان کمانڈوز ہلاک
خیال رہے کہ کئی ماہ کے مذاکرات کے بعد امریکی اور طالبان حکام امن معاہدے کے قریب ہیں جس کے تحت امریکا افغانستان سے فوجیوں کا انخلا شروع کرے گا اور طالبان کی جانب سے افغان سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کی یقین دہانی کروائی جائے گی۔
گزشتہ روز طالبان نے کہا تھا کہ وہ افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا کے ساتھ ’ حتمی معاہدے‘ کے قریب ہیں۔
تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ معاہدے میں طالبان اور امریکی حمایت یافتہ افغان فورسز کے درمیان جنگ بندی اور طالبان، افغان حکومت کے ساتھ اقتدار میں اشتراک سے متعلق بات چیت کا وعدہ شامل ہوگا یا نہیں۔
خیال رہے کہ طالبان، افغان حکومت کے ساتھ بات چیت سے انکار کرچکے ہیں جسے وہ امریکی کٹھ پتلی قرار دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان: طالبان کے حملے میں 3 سیکیورٹی اہلکار ہلاک، 10 زخمی
افغان وزارت داخلہ کے عہدیدار نے کہا تھا کہ امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے باوجود حکومتی فورسز سمیت ہزاروں افغان ملیشیا اہلکار ملک کے 34 میں سے 10 صوبوں میں جنگجوؤں کے خلاف لڑرہے ہیں۔
کابل میں سینئر سیکیورٹی عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ طالبان افغان ملیشیا کو ایک بڑا خطرہ سمجھتا ہے کیونکہ ان کے مضبوط انٹیلی جنس نیٹ ورکس موجود ہیں کہ اکثر اوقات دونوں فریقین ایک دوسرے کے خاندانوں سے بھی واقف ہوتے ہیں‘۔
رواں ہفتے افغانستان کے صوبے جاوزجان میں طالبان جنگجوؤں کے حملے میں افغان ملیشیا کے 9 اہلکار ہلاک ہوئے تھے جس میں ایک ضلعی کمانڈر بھی شامل تھا، اس دوران جھڑپوں میں 8 طالبان جنگجو بھی ہلاک ہوئے تھے۔
یہ خبر 29 اگست 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی