پاکستان

گوادر پورٹ، فری زون کیلئے ٹیکس سے استثنیٰ کے قوانین منظور

عبدالحفیظ شیخ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کےاجلاس میں وزارت قانون کومعاملے میں پیش رفت کےحوالے سےتفصیلات فراہم کرنےکا کہا ہے۔

اسلام آباد: حکومت نے گوادر پورٹ اور فری زون کو 2039 تک انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹیز سے مستثنیٰ قرار دینے کے لیے قوانین میں ترامیم منظور کرلیں لیکن یہ فیصلہ نہیں کرپائی کہ وہ فیصلے کو قانونی تحفظ کیسے فراہم کرے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی بورڈ آف ریونیو کی جانب سے معاملے پر ریگولیٹری آرڈر جاری کرنے کا اختیار نہ ہونے کے اظہار کے بعد وزارت قانون سے اس کا قانونی راستہ بتانے کے لیے کہا گیا جو ممکنہ طور پر صدارتی آرڈیننس یا بل ہوسکتا ہے۔

رواں سال کے آغاز میں وزارت بحری امور نے سمری پیش کی تھی، جس میں انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی 17 شقوں، سیلز ٹیکس ایکٹ، وفاقی ایکسائز ڈیوٹیز اینڈ کسٹمز ایکٹ میں گوادر پورٹ اتھارٹی (جی پی اے) اور چینی اوورسیز پورٹس اتھارٹی سے کیے گئے معاہدے کے تحت ترامیم کا کہا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: گوادر والے تبدیلی کے منتظر ہیں

اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی نے خصوصی اقتصادی زون (ایس ای زیڈ) ایکٹ 2012 کے تحت ایس ای زیڈ زون اور گوادر پورٹ رعایتی معاہدے کے تحت گوادر فری زون کے لیے قانون کی تشریح کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔

اسٹیک ہولڈرز نے ایف ای ڈی، کسٹمز ایکٹ، انکم ٹیکس آرڈیننس اور سیلز ٹیکس ایکٹ کی 12 شقوں میں ترامیم کی منظوری دی تھی۔

ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے اجلاس کو بتایا تھا کہ 4 سال سے یہ مسئلہ درپیش ہے جسے فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے وزارت قانون کو آگے کا راستہ بتانا ہوگا۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے پاکستان مشین ٹول فیکٹری اور پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی سے متعلق سفارشات کی بھی منظوری دے دی اور توانائی ڈویژن کی جانب سے تھر کے تعلقہ اسلام کوٹ میں بجلی کے 4514 گھریلو صارفین کو بجلی کی مد میں سبسڈی دینے کی تجویز کی بھی منظوری دے دی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا سنگِ بنیاد رکھ دیا

کمیٹی نے وزارت خزانہ کو پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو ماہ جون کی تنخواہ کی ادائیگی کے لیے 35 کروڑ 50 لاکھ روپے جاری کرنے کی ہدایت کی اور وزارت خزانہ کو مالی سال 20-2019 کے لیے اسٹیل ملز کے ملازمین کے لیے متوقع 4 ارب روپے کے انتظامات کا اختیار بھی دیا۔

اجلاس نے پاکستان مشین ٹول فیکٹری کے ملازمین کے لیے فروری سے لے کر مئی 2019 تک کی تنخواہوں کی ادائیگی کے ضمن میں 12 کروڑ 80 لاکھ روپے کی ادائیگی کی تجویز کو منظور کرلیا اور وزارت صنعت وپیداوار کو پاکستان مشین ٹول فیکٹری کو واجبات کی کلئیرنس کے بعد اسٹریٹجک پلان ڈویژن کے حوالے کرنے کے ضمن میں حتمی پلان کے لیے اسٹریٹجک پلان ڈویژن، کامرس ڈویژن، سندھ بلڈنگ کنٹرول اور سندہ ریونیو کنٹرول کے ساتھ بات چیت کی ہدایت بھی کی۔

وزارت توانائی کی ارسال کردہ سمری جس میں ایشیا پٹرولیم لمیٹڈ (اے پی ایل) کو پاکستان اسٹیٹ آئل کے ذریعے ایک تکنیکی ضمنی گرانٹ کے تحت رواں مالی سال سے سالانہ بنیادوں پر ادائیگی کے لیے بجٹ مختص کرنے کی تجویز کی منظوری بھی دی گئی۔