پاکستان

وزیرخارجہ کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر سلامتی کونسل کی صدر کو خط

بھارت کو ایل او سی تک اقوام متحدہ کے مبصر اراکن کی رسائی دینے کے لیے قائل کیا جائے، شاہ محمود قریشی کا مطالبہ
|

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدر کے نام ایک اور خط میں پاکستان اور بھارت میں فوجی مبصر گروپ کے اراکین کی تعداد میں اضافہ کرنے اور ان کی لائن آف کنٹرول (ایل او سی ) تک رسائی کی اجازت کے لیے بھارت کو قائل کرنے کی تجویز دے دی۔

وزارت خارجہ سے جاری ایک بیان کے مطابق شاہ محمود قریشی نے سلامتی کونسل کی صدر کے نام خط میں بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں مسلسل سخت اقدامات، لاک ڈاؤن اور انسانی حقوق کی گھمبیر صورت حال سے آگاہ کیا۔

خط میں سلامتی کونسل کی صدر کو اس صورت حال کے باعث جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کو درپیش صورت حال سے بھی آگاہ کیا۔

سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے 3 ہفتوں سے بھارت کے ناقابل دفاع لاک ڈاؤن میں پھنسے ہوئے کشمیریوں پر سے ان پابندیوں کو فوری طور پر ہٹانے کو بہت ضروری قرار دیا۔

مزید پڑھیں:وزیر خارجہ کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اقوام متحدہ کو ایک اور خط

وزیر خارجہ نے اپنے خط میں بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019 کے یک طرفہ اور غیر قانونی فیصلے سے دنیا کی توجہ ہٹانے اور مزید ایک ‘جھوٹا’ آپریشن رچانے کے پاکستانی خدشات ظاہر کیے۔

وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق خط میں جوہری معاملے پر بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ رویے کو بھی اجاگر کیا گیا۔

شاہ محمود قریشی نے سلامتی کونسل کو تجویز دی کہ بھارت اور پاکستان میں اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کے اراکین کی تعداد کو دوگنا کیا جائے اور مبصر گروپ کے اراکین کو ایل او سی تک رسائی دینے کے لیے بھارت کو قائل کیا جائے۔

مقبوضہ کشمیر میں مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بھارت کے جبر کی روشنی میں وزیر خارجہ نے مطالبہ کیا کہ سلامتی کونسل اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت عالمی اور خطے کے امن و استحکام کو برقرار اور اپنی ذمہ داریوں کو پوری کرنے کے لیے دستیاب تمام ممکن اقدامات کرے۔

وزیرخارجہ نے اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قرار دادوں کے تحت جموں و کشمیر کے تنازع کے پرامن حل کے لیے سلامتی کونسل، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور عالمی برادری کے ساتھ ہر ممکن تعاون کا پاکستانی موقف دہرایا۔

یہ بھی پڑھیں:وزیر خارجہ کا کویت اور بیلجیئم کے ہم منصب سے رابطہ، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال

یاد رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس سے قبل یکم اگست، 6 اگست اور 13 اگست کو بھی سلامتی کونسل کی صدر نام خطوط تحریر کیے تھے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کے حوالے سے تفصیلات بتائیں تھیں۔

واضح رہے کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حوالے سے اپنے آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو منسوخ کردیا تھا اور مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کرنے کے علاوہ تمام سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کرلیا تھا۔

وزیرخارجہ نے سلامتی کونسل کو خطوط لکھنے کے علاوہ مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا تھا۔

شاہ محمود قریشی نے بیلجئیم اور کویت کے وزیر خارجہ کے علاوہ آذربائیجان کے وزیرخارجہ سے بھی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر ٹیلی فون پر رابطہ کیا تھا۔