تاہم دونوں کا موازنہ، سوچ کو کچھ نئے زاویے فراہم کرتا ہے۔
جب ہم مغرب اور مشرق کے پیرنٹنگ اسٹائلز کا جائزہ لیتے ہیں تو ان میں کچھ بنیادی فرق (Differences) نظر آتے ہیں۔
تاہم زیادہ تر یہ فرق مخصوص فکری فریم ورک (یعنی جس طور پر ہماری سوچنے، تجزیے اور فیصلے کی استعداد ہوتی ہے) کلچر، ضروریات، دستیاب ذرائع اور بہت سی دیگر، مگر نظر نہ آنے والے عوامل (Factors) کی وجہ سے ہوتا ہے۔
مجموعی طور پر مشرقی پیرنٹنگ اسٹائل زیادہ سخت، تحکمانہ اور شدت سے تقاضا کرنے والا ہوتا ہے جبکہ مغربی انداز بہت رعایتی اور ڈھیلا ڈھالا ہوتا ہے۔
مشرقی پیرنٹنگ کی خوبیاں اور دلچسپ نکات
1- مشرقی انداز میں والدین بچوں سے گہرا تعلق قائم کرتے ہیں، اس کے لیے وہ شفقت اور گرم جوشی کو ذریعہ بناتے ہیں لیکن اس تعلق میں بنیادی جذبہ بچوں کے تحفظ کا ہوتا ہے۔
2- مشرقی والدین کی بنیادی توجہ بچوں کو اخلاقیات، اقدار اور جذباتی تائید فراہم کرنے پر ہوتی ہے، یہ تعاون بچوں کو زندگی کے نشیب و فراز سے گزرنے میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتا ہے۔
3 - مشرقی پیرنٹنگ اسٹائل کی ایک اہم خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس سے بچوں کو مسائل اور مشکل مواقع (Situations) سے بچا کر رکھنا ہے، اس کے لیے والدین بچوں کی طبعیت سے مناسبت رکھنے والے آئیڈیل ماحول فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
4 -مشرقی والدین اپنے بچوں کی زندگی کے بیشتر فیصلے خود کرتے یا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور 'بچوں کے لیے کیا صحیح' ہے کا فیصلہ خود کرتے ہیں۔
5 - یہ اپنے بچوں کی تعلیم کے لیے زیادہ وقت اور پیسے صرف کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں اور عموما ایکسٹرا ٹیوشن کلاسز کا انتظام بھی کرتے ہیں۔
6 - بچوں کو اچھے کالج اور اچھے گریڈ دلوانے کے لیے قربانی دینے پر ہمیشہ تیار ہوتے ہیں۔
7 - مشرقی انداز پیرنٹنگ میں بچے کو ہر وہ چیز دی جاتی ہے، جس کی اسے ضرورت ہے، تاہم یہ توقع بھی کی جاتی ہے کہ بڑھاپے میں والدین کا خیال رکھا جائے گا۔
مشرقی پیرنٹنگ کی خامیاں و کمیاں