پاکستان

مشرقی پیرنٹنگ اسٹائل: خوبیاں اور خامیاں

بعض مشرقی والدین بچوں کی بہتر پرورش کے لیے مغربی پیرنٹنگ کو ہی آئیڈیل سمجھتے ہیں۔
مشرقی والدین زیادہ تر بچے کی اخلاقی تربیت پر دھیان دیتے ہیں—فوٹو: شٹر اسٹاک

پچھلے مضمون میں ہم نے آپ کو مغربی پیرنٹنگ کی خوبیاں اور خامیاں بتائی تھیں اور اس مضمون میں ہم آپ کو مشرقی پیرنٹنگ اسٹائل سے متعارف کروا رہے ہیں لیکن آپ کو مشرقی پیرنٹنگ اسٹائل سے قبل مشرق و مغرب کے معاشرے کے فرق کو تھوڑا سا سمجھنا پڑے گا۔

یہ پڑھیں: مغربی پیرنٹنگ اسٹائل: خوبیاں اور خامیاں

ہمارے محلے میں اگر ایک خاندان خالص مشرقی (پاکستان، انڈیا، چائنا و جاپان وغیرہ) طرز کا ہو اور دوسرا خالص مغربی (امریکا، کینیڈا و یورپ وغیرہ) انداز کا ہو تو ہماری سوچ یہ ہوگی کہ مشرقی والدین اپنے بچے کی بہتر پرورش کر رہے ہوں گے، مغربی خاندان بھلا کہاں مشرقی پیرنٹنگ کا مقابلہ کر سکتی ہے۔

تاہم دونوں کا موازنہ، سوچ کو کچھ نئے زاویے فراہم کرتا ہے۔

جب ہم مغرب اور مشرق کے پیرنٹنگ اسٹائلز کا جائزہ لیتے ہیں تو ان میں کچھ بنیادی فرق (Differences) نظر آتے ہیں۔

تاہم زیادہ تر یہ فرق مخصوص فکری فریم ورک (یعنی جس طور پر ہماری سوچنے، تجزیے اور فیصلے کی استعداد ہوتی ہے) کلچر، ضروریات، دستیاب ذرائع اور بہت سی دیگر، مگر نظر نہ آنے والے عوامل (Factors) کی وجہ سے ہوتا ہے۔

مجموعی طور پر مشرقی پیرنٹنگ اسٹائل زیادہ سخت، تحکمانہ اور شدت سے تقاضا کرنے والا ہوتا ہے جبکہ مغربی انداز بہت رعایتی اور ڈھیلا ڈھالا ہوتا ہے۔

مشرقی پیرنٹنگ کی خوبیاں اور دلچسپ نکات

1- مشرقی انداز میں والدین بچوں سے گہرا تعلق قائم کرتے ہیں، اس کے لیے وہ شفقت اور گرم جوشی کو ذریعہ بناتے ہیں لیکن اس تعلق میں بنیادی جذبہ بچوں کے تحفظ کا ہوتا ہے۔

2- مشرقی والدین کی بنیادی توجہ بچوں کو اخلاقیات، اقدار اور جذباتی تائید فراہم کرنے پر ہوتی ہے، یہ تعاون بچوں کو زندگی کے نشیب و فراز سے گزرنے میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتا ہے۔

3 - مشرقی پیرنٹنگ اسٹائل کی ایک اہم خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس سے بچوں کو مسائل اور مشکل مواقع (Situations) سے بچا کر رکھنا ہے، اس کے لیے والدین بچوں کی طبعیت سے مناسبت رکھنے والے آئیڈیل ماحول فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

4 -مشرقی والدین اپنے بچوں کی زندگی کے بیشتر فیصلے خود کرتے یا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور 'بچوں کے لیے کیا صحیح' ہے کا فیصلہ خود کرتے ہیں۔

5 - یہ اپنے بچوں کی تعلیم کے لیے زیادہ وقت اور پیسے صرف کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں اور عموما ایکسٹرا ٹیوشن کلاسز کا انتظام بھی کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: آئیڈیل والدین کی 7 عادات

6 - بچوں کو اچھے کالج اور اچھے گریڈ دلوانے کے لیے قربانی دینے پر ہمیشہ تیار ہوتے ہیں۔

7 - مشرقی انداز پیرنٹنگ میں بچے کو ہر وہ چیز دی جاتی ہے، جس کی اسے ضرورت ہے، تاہم یہ توقع بھی کی جاتی ہے کہ بڑھاپے میں والدین کا خیال رکھا جائے گا۔

مشرقی پیرنٹنگ کی خامیاں و کمیاں

مشرقی والدین بچے کو بڑا ہونے کے باوجود ہی چھوٹا سمجھتے ہیں—فوٹو: انڈیا ٹی وی

1 - ضرورت سے زیادہ تحفظ بچوں کو زندگی کے حقیقی تجربات سے دور رکھتا ہے، ایسے تجربات جو ان میں بہتر فیصلہ سازی و مسائل حل کرنے کی صلاحیت اور مثبت مائینڈ سیٹ پیدا کرسکتے ہیں۔

2 - بے جا تحفظ کا ماحول بچوں کو حقیقی زندگی کے چیلنجز کا سامنا کرنے کی صلاحیت پیدا نہیں ہونے دیتا۔

3 - والدین کا بہت زیادہ دباؤ بچوں میں نفسیاتی مسائل کا سبب بن جاتا ہے۔

4 - بچوں کو اپنے جیسا بنانے اور آزاد فیصلہ سازی کی اجازت نہ ہونے سے بچے اہم مواقع پر خود سے فیصلہ لینے کی صلاحیت کھو دیتے ہیں۔

5 - زندگی اور کیریئر میں بنے بنائے پیڑن پر چلنے کی عادت بچوں میں اتنی پختہ ہوجاتی ہے کہ وہ ہر مشکل راستے اور کام کو چھوڑ کر آسان اور با سہولت کام کو ترجیح دینے لگتے ہیں۔

6 - مشرقی والدین بچوں کو زندگی بھر 'بچہ' بنائے رکھنے کی کوشش کرتے ہیں یہاں تک کہ بچے بڑے بھی ہو جائیں، خاندان میں مسائل کی ایک وجہ والدین کا اولاد کو 'بچہ سمجھنا' بھی ہے۔

7 - اکیڈمک پر اتنا زیادہ دھیان دیا جاتا ہے کہ بچے ذہنی تیزی (ذہانت بڑھانے، تیز فیصلہ سازی وغیرہ) وجسمانی مضبوطی (ورزش، اسپورٹس وغیرہ) پر فوکس نہیں کر پاتے، اس کا نقصان بچوں کو زندگی بھر کمزور صحت اور ذہن کی صورت میں دینا پڑتا ہے۔

یاد رکھیں اہم یہ نہیں کہ آپ کس پیرنٹنگ اسٹائل پر عمل کر رہے ہیں، اہم یہ ہے کہ زندگی میں آپ نے اپنے اور اپنے بچوں کے لیے جو مقاصد اور اہداف مقرر کیے ہیں، اس کے لیے آپ کو مشرقی پیرنٹنگ اپنانی چاہیے یا مغربی پیرنٹنگ، یا ان دونوں کی خوبیوں کو یکجا کرتے ہوئے کوئی نیا لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیے۔


فرحان ظفر 10 سال سے لکھنے لکھانے سے وابستہ ہیں۔

اپلائڈ سائیکالوجی میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ ہولڈر ہیں، ساتھ ہی آرگنائزیشن کنسلٹنسی، پرسنل اور پیرنٹس کونسلنگ میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔

ان کے ساتھ farhanppi@yahoo.com پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دیئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔