کچرا کم کرنے اور اسے دوبارہ استعمال کرنے کے چند مفید مشورے
پچھلی کئی دہائیوں سے کوڑا کرکٹ کی پیداوار دنیا بھر کے ترقی یافتہ و ترقی پذیر ممالک کے لیے بنیادی معاشرتی مسئلہ بن چکی ہے کیونکہ یہ ماحولیاتی آلودگی کا سب سے بڑا باعث بن رہی ہے۔
پاکستان میں حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق ہر سال ساڑھے 4 کروڑ ٹن کے حساب سے کوڑا کرکٹ پیدا ہوتا ہے اور ہر سال کچرے کی پیداور میں تقریبا 2 فیصد کے تناسب سے اضافہ بھی ہو رہا ہے۔
دستیاب اعداد و شمار کے مطابق کوڑا کرکٹ کی پیداوار میٹرو پولیٹن یعنی بڑے شہروں میں زیادہ ہے، ایسے شہروں میں کراچی، لاہور، کوئٹہ، فیصل آباد اور پشاور سمیت دیگر گنجان آبادی والے شہر شامل ہیں۔
اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ کراچی میں ہر سال 9 ہزار 900 ٹن، لاہور میں 7 ہزار 510 ٹن، راولپنڈی میں 4 ہزار 400 ٹن، پشاور میں 2 ہزار ٹن جب کہ کوئٹہ میں 700 ٹن کوڑا کرکٹ پیدا ہوتا ہے، پاکستان میں کوڑا کرکٹ بڑھنے کی وجہ ڈسپوزیبل اور پلاسٹک بیگز کا بے دریغ استعمال اور اسی حوالے سے لوگوں کی جانب سے کی جانے والی لاپرواہی و غفلت ہے۔
عام مشاہدے میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لوگ چلتے ہوئے یا گاڑی میں سفر کے دوران سڑکوں پر کوڑا کرکٹ پھینک دیتے ہیں، اگر ڈرم یا ڈسٹ بین موجود بھی ہوں تب بھی لوگ کچرے کو سڑکوں پر پھینکنے کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں جو تہذیب و اقدار اور اخلاقیات پر ایک کاری ضرب ہونے کے ساتھ ساتھ ماحولیات کے لیے بھی ایک بہت بڑا خطرہ ہے۔
پاکستان میں کوڑا کرکٹ کو دوبارہ بروئے کار نہیں لایا جاتا یا لوگ اس کو دوبارہ استعمال کے عمل سے ہی نا واقف ہیں مگر مغربی ممالک میں اگر کوڑا کرکٹ کے مسئلے پر تجزیہ دیکھا جائے تو ان ممالک نے کوڑا کرکٹ کی مقدار میں کمی سمیت اس کو دوبارہ استعمال میں لانے جیسے انقلابی قدم بھی اٹھائے ہیں۔