پاکستان کے نظام عدل پر واٹس ایپ کے ذریعے فیصلے مسلط کیے جارہے ہیں، احسن اقبال
پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما احسن اقبال کا کہنا ہے کہ اس سے بڑا مذاق کیا ہوگا پاکستان کے نظام عدل پر واٹس ایپ کے ذریعے فیصلے مسلط کیے جارہے ہیں۔
لاہور میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ وزارت قانون نے عدالتی نظام پر حملہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ وزارت قانون کا کام ہے کہ قانون اور انصاف کی امین ہو لیکن وہ وزارت کو حکومت کے ذیلی محکمے کے طور پر چلارہے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کے آئین میں ایگزیکٹو اور عدلیہ کی آزادی کی بنیاد رکھی گئی اور آزاد عدلیہ کے کاموں میں کسی قسم کی مداخلت کو ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کو اے این ایف نے گرفتار کرلیا
مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ آج انتظامیہ اور حکومت کی جانب سے عدلیہ کی آزادی پر واضح حملہ کیا گیا ہے اور مسلم لیگ (ن) کے خلاف تمام مقدمات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ اس حمل ے نے نظام عدل کے اوپر بہت بڑے سوالیہ نشان کھڑے کردیے ہیں کہ کیا مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے لیے اس ملک میں شفاف اور آزاد ٹرائل کا حق موجود ہے یا نہیں، کیا مسلم لیگ(ن) کے کیسز میں عدالتی عمل سے آزادانہ طور پر فیصلے ہورہے ہیں یا اس میں حکومت کی مداخلت شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے اس فیصلے نے ایک بار پھر ثبوت دیا ہے کہ یہ مسلم لیگ(ن) کے خلاف پورا عمل حکومت کی مرضی سے چلایا جارہا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ حکومت عدالتی نظام پر جو شب خون مارا ہے ہم امید کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اس کا نوٹس لے کر اس فیصلے کو کالعدم قرار دیں گے تاکہ آزاد اور منصفانہ ٹرائل کے تقاضے پورے ہوسکیں۔
لیگی رہنما نے کہا کہ اس سے بڑھ کر واضح مثال نہیں ہوگی کہ حکومت احتساب کے عمل کو اثرانداز کرکے اپنے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رانا ثنااللہ کو جیل میں گھر کا کھانا دینے کی درخواست مسترد
انہوں نے کہا کہ رانا ثنااللہ کے جج کا ٹرانسفر اور مسلم لیگ(ن) کے رہنماؤں کے مقدمات سننے والے جج صاحبان کو ٹرانسفر کرکے حکومت نے عدلیہ کی آزادی پر حملہ کیا ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ حکومت کی من مانی سے ججز کو ٹرانسفر کرنے اور ٹرائل کے دوران ججز کی تقرری میں مداخلت کی گئی ہے نواز شریف کے ٹرائل کے دوران ایک ریٹائر ہونے والے جج کو اس بنیاد پر توسیع دی گئی تھی کہ کیس میں خلل نہ پڑے اور جج صاحب ہی اس مقدمے کا فیصلہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ رانا ثنااللہ کے کیس میں حاضر سروس جج کو اس وقت واٹس ایپ میسیج کے ذریعے ٹرانسفر کیا گیا جب وہ ریلیف کی درخواست پر فیصلہ کرنے لگے تھے۔
احسن اقبال نے کہا کہ یہ ملک واٹس ایپ کے ذریعے چلایا جارہا ہے اس سے بڑا مذاق کیا ہوگا کہ پاکستان کے نظام عدل پر واٹس ایپ کے ذریعے فیصلے مسلط کیے جائیں۔
اے این ایف ثبوت پیش کرنے میں ناکام ہوگئی، مریم اورنگزیب
مریم اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس رانا ثنا اللہ سے منشیات ریکوری کی ویڈیو موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سماعت میں عدالت نے اے این ایف کی جانب سے منشیات برآمدگی کی ویڈیو ثبوت پیش کرنے کا حکم دیا گیا تھا.
انہوں نے کہا کہ آج جب عدالت میں اے این ایف کی طرف سے جو ویڈیو منشیات کی برآمدگی کے لیے بطور ثبوت پیش کی گئی وہ رانا ثنا اللہ کی گاڑی کی موٹروے سے اُترنے کی تھی اس کے علاوہ کوئی ویڈیو پیش نہیں کی جاسکی۔
مسلم لیگ (ن) کی ترجمان نے کہا کہ سماعت کے دوران پراسیکیوٹر نے کیس کے لیے ایک گھنٹے کی مہلت مانگی اور وقفے کے بعد جب جج صاحب واپس آئے تو وہ اس کیس کے جج نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی قانونی تاریخ کا پہلا واقعہ اور پہلا مقدمہ ہے کہ سماعت کے دوران جج صاحب کو واٹس ایپ پیغام کے ذریعے کیس سننے سے روک دیا جائے کیونکہ اے این ایف جعلی مقدمے کے ثبوت پیش کرنے میں ناکام ہوگیا تھا۔
مزید پڑھیں: 'رانا ثنااللہ کا تعلق عالمی منشیات فروش گروہ سے ہے'
مریم اورنگزیب نے رانا ثنااللہ نہیں بتانا چاہتے کہ ان کے ساتھ کیا سلوک ہورہا ہے کیوں وہ بہادری کی علامت ہیں اور جب ان جھوٹے مقدموں کے خلاف کوئی ثبوت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ رات کو لاہور ہائی کورٹ کے سینئر جج وزیر قانون سے کیوں ملے اور صبح میں رانا ثنا اللہ کے کیس کے جج کو تبدیل کردیا گیا، احتساب عدالتوں میں مریم نواز، حمزہ شہباز،شہباز شریف اور سعد رفیق کے مقدمات کے جج صاحبان کو کیوں تبدیل کردیا گیا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ ایک سال سے جھوٹے مقدموں میں گرفتاریاں کرکے نیب کو استعمال کرکے کوئی ثبوت پیش نہیں ہوتا تو کبھی بیرون ملک میڈیا ٹرائل کروایا جاتا ہے،کبھی جج کو ویڈیو دکھا کر نواز شریف کے خلاف فیصلہ دیا جاتا ہے اور کبھی واٹس ایپ میسیج کے ذریعے دوران سماعت تبدیل کردیتے ہیں یہ قانون ہے۔
انہوں نے کہا کہ کبھی یہ پارلیمان پر حملہ کرتے ہیں اسپیکر کہتے ہیں حکومت کا حکم ہے میں پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کرسکتا، کبھی الیکشن کمیشن پر حملہ کرتے ہیں۔
مسلم لیگ(ن) کی ترجمان نے کہا کہ اب عدلیہ کی آزادی پر حملہ کیا گیا ہے کبھی سابق وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری واٹس ایپ پر آتے ہیں کبھی واٹس ایپ کے ذریعے جج تبدیل کردیا جاتا ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف فیصلہ دینے والے جج کو گھر بھیج دیا گیا ہے، ان کے خلاف انکوائری شروع کردی گئی ہے لیکن 3 مرتبہ منتخب ہونے والے وزیراعظم کوٹ لکھپت جیل میں ہیں اس فیصلے کو کالعدم قرار دینا چاہیے۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت کے دوران جج نے واٹس ایپ پر احکامات موصول ہونے پر کیس کی مزید سماعت سے انکار کر دیا تھا۔
انسداد منشیات فورس (اے این ایف) کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ میری گزشتہ رات ہی تقرری ہوئی ہے، چنانچہ کیس کو پڑھنے کے لیے مجھے کچھ وقت دیا جائے۔
جس کے باعث عدالت نے ایک گھنٹے بعد وکیل کو دوبارہ طلب کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ دے دیا تھا۔
تاہم سماعت کے دوبارہ آغاز پر جج مسعود ارشد نے کمرہ عدالت میں بتایا تھا کہ ’مجھے ابھی واٹس ایپ میسج موصول ہوا ہے اور ہائی کورٹ نے مجھے کام کرنے سے روک دیا ہے جبکہ میری خدمات بھی واپس کر دی گئی ہیں‘۔