وزیر خارجہ کا کویت اور بیلجیئم کے ہم منصب سے رابطہ، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کویت اور یورپی ملک بیلجیئم کے وزرائے خارجہ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور انہیں مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کویتی ہم منصب اور نائب وزیراعظم شیخ صباح الخالد الصباح سے فون پر بات کی اور انہیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے آگاہ کیا۔
دوارن گفتگو وزیر خارجہ نے 5 اگست 2019 کے بھارت کے غیر قانونی اور یک طرفہ اقدامات کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بھی روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مکمل لاک ڈاؤن کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سنگین اور انسانیت سوز صورتحال پر عالمی برادری کی جانب سے فوری اور موثر ردعمل کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: وزیر خارجہ کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اقوام متحدہ کو ایک اور خط
بیان کے مطابق وزیر خارجہ نے کہا کہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں اور عالمی میڈیا نے عید الاضحیٰ کے موقع پر کشمیریوں کو مذہبی آزادی نہ دینے سمیت بھارتی مظالم کو اجاگر کیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان پر الزام عائد کرکے جھوٹا آپریشن کرنے کی کوشش کرسکتا ہے۔
دفتر خارجہ بتایا کہ دوران گفتگو وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ملک کی حیثیت سے کویت کی تعمیری کوششوں کو سراہا۔
اس موقع پر کویت کے وزیر خارجہ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور اس مسئلے کے پُرامن حل اور حفاظتی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیر خارجہ کا بیلجیئم کے ہم منصب کو فون
قبل ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بیلجیئم کے ہم منصب ڈائیڈیر رینڈرس کو فون کرکے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا تھا۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق ’وزیر خارجہ نے بیلجیئم کے ہم منصب کو بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے میں تبدیلی اور کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے غیر قانونی اور یک طرفہ فیصلے کے بارے میں آگاہ کیا۔'
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کے اٹھائے گئے اقدامات مقبوضہ جموں و کشمیر کے بارے میں موجود اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اُمہ کے محافظوں کے بھارت میں مفادات ہیں، شاہ محمود قریشی
انہوں نے اس بات پر زور دیا تھا کہ بھارت سیکیورٹی کونسل، دیگر ممالک، پاکستان اور جموں کشمیر کے عوام سے کیے گئے وعدوں سے مکر گیا ہے۔
اس کے ساتھ انہوں نے ان مشکلات پر بھی روشنی ڈالی تھی، جس کا سامنا کشمیری عوام، وادی میں لاک ڈاؤن کے باعث کر رہے ہیں۔
وزیر خارجہ نے بیلجیئم کے ہم منصب کو مقبوضہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق، عوام کے تحفظ اور سیکیورٹی کی صورتحال سے بھی آگاہ کیا تھا، جو 5 اگست سے مسلسل کرفیو میں زندگی گزار رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: شاہ محمود قریشی کا مودی کو مقبوضہ کشمیر میں عوامی ریفرنڈم کا چیلنج
دوسری جانب ڈائیڈیر رینڈرس نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ مزید کشیدگی سے خطے کے امن و سلامتی پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے، اس کے ساتھ انہوں نے اس مسئلے کے حل میں تعاون کے لیے تیار رہنے کی بھی یقین دہانی کروائی تھی۔
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ
خیال رہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 5 اگست کو صدارتی فرمان کے ذریعے آئین میں مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا تھا، جس کے بعد مقبوضہ علاقہ اب ریاست نہیں بلکہ وفاقی اکائی کہلائے گا جس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔
آئین میں مذکورہ تبدیلی سے قبل دہلی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں سیکیورٹی اہلکاروں کی نفری کو بڑھا دیا تھا، بعدازاں مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کرنے کے بعد کسی بھی طرح کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کردی گئی تھی جو عیدالاضحیٰ کے موقع پر بھی برقرار رہی تاہم اس میں چند مقامات پر جزوی نرمی بھی دیکھنے میں آئی تھی۔
بھارتی حکومت کے اس غیر قانونی اقدام کے بعد کشمیریوں کی جانب سے مسلسل احتجاج بھی کیا جارہا ہے جبکہ بھارتی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں متعدد کشمیری شہید و زخمی ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ کشمیر کی خصوصی اہمیت ختم کرنے کے بعد وادی میں ہونے والے انسانی حقوق کے استحصال پر غیرملکی ذرائع ابلاغ نے اقوام متحدہ کے کردار پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔