بھارت کیلئے فضائی حدود، تجارتی راستے کی مکمل بندش زیر غور ہے، فواد چوہدری
وفاقی وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اعلان کیا ہے کہ بھارت کے فضائی حدود کو معطل اور بھارت کی افغانستان سے تجارت کے لیے پاکستانی سرزمین کے استعمال پر مکمل پابندی زیر غور ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر میں اپنے بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ ‘وزیراعظم، بھارت کے لیے فضائی حدود مکمل طور پر بند کرنے اور بھارت کی افغانستان سے تجارت کے لیے پاکستان کی سرزمین استعمال کرنے پر مکمل پابندی عائد کرنے پر غور کررہے ہیں اور کابینہ اجلاس میں بھی یہ تجویز زیر غور آئی تھی’۔
تجاویز کو حتمی شکل دینے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘ان فیصلوں کے لیے قانونی معاملات زیر غور ہیں’۔
ٹویٹر میں اپنے بیان میں مقبوضہ کشمیر پر بھارتی اقدامات پر انہوں نےکہا کہ ‘مودی نے شروع کیا تھا، ہم ختم کریں گے’۔
وفاقی وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد سوشل میڈیا پر اس حوالے سے بیان جاری کیا۔
مزید پڑھیں:مودی کی غلطی سے کشمیریوں کو آزاد ہونے کا تاریخی موقع مل گیا، وزیراعظم
خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے قوم کو اعتماد میں لینے کے لیے خطاب کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پوری قوم ہر جمعے کو کشمیریوں کے ساتھ یک جہتی کریں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ہم نے حکومت میں آتے ہی بھارت کو کہا کہ آپ ایک قدم بڑھائیں ہم آپ کی طرف 2 قدم بڑھائیں گے اور کشمیر کے مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرلیں گے لیکن شروع سے ہی مسائل کا آغاز ہوگیا، بھارت سے مذاکرات کی بات کرتے تو وہ کوئی اور بات شروع کردیتے تھے اور کسی نہ کسی طرح پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگانے کا موقع ڈھونڈتے تھے۔
بھارتی اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ نریندر مودی سے بہت بڑی غلطی ہوگئی اور وقت ثابت کرے گا کہ کشمیر کے لوگوں کو ان کی غلطی کی وجہ سے آزاد ہونے کا تاریخی موقع مل گیا ہے جبکہ بھارت سے یہ غلطی تکبر میں ہوئی، دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں بڑے بڑے فرعون آئے لیکن تکبر سے انہوں نے ایسی غلطیاں کیں کہ ان کی تباہی ہوئی، ہٹلر اور نپولین 2 بڑی طاقتیں تکبر سے تباہ ہوئیں۔
عمران خان نے کہا تھا کہ تکبر کی وجہ سے نریندر مودی نے تاریخی غلطی کی ہے، انہوں نے سوچا تھا کہ یہ کشمیریوں پر اتنا تشدد کریں گے کہ وہ خاموش ہو کر بیٹھ جائیں گے اور دنیا کچھ نہیں کہے گی،دوسرا منصوبہ ان کا یہ تھا کہ وہ کہیں گے آزاد کشمیر سے دہشت گرد آرہے ہیں جس کی وجہ سے ہم یہاں دہشت گرد مارنے کے لیے آپریشن کرنے پر مجبور ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت نے غلطی کی تو خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے، وزیراعظم
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عالمی برادری، سپر پاورز اور بڑے ممالک پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے، دنیا ہمارے ساتھ آئے یا نہیں پاکستان تو ہر حد تک جائے گا ہر سطح پر آخری سانس تک کشمیریوں کا ساتھ دیں گے۔
یاد رہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والا آئین کا آرٹیکل 370 اور 35 اے کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا جس کے لیے صدارتی حکم نامہ بھی جاری کردیا گیا تھا۔
بھارتی پارلیمنٹ نے آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی کی منظوری کے لیے ایک بل بھی پاس کیا تھا جس کے تحت مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل ہوگئی ہے۔
بعد ازاں پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بھی معاملے پر مداخلت کے لیے خط لکھا تھا جبکہ 15 اگست کو بھارتی کی آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا تھا۔
وزیر اعظم عمران خان کی صدارت میں کابینہ کے اجلاس میں بھارتی یوم آزادی کو یوم ساہ کے طور پر منانے کا فیصلہ ہوا تھا۔
واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے 5 اگست کو اپنے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کرکے حریت قیادت اور سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کر کے گھروں یا جیلوں میں قید کردیا تھا۔
بھارت کی جانب سے مقبوضہ وادی میں کرفیو اور پابندیوں کو اب چوتھا ہفتہ ہوگیاہے اور مسلسل لاک ڈاؤن سے خوراک اور ادویات کی شدید قلت ہے۔
بھارتی فورسز کی جانب سے سختیوں اور پابندیوں کے باوجود کشمیریوں کی بڑی تعداد مقبوضہ وادی کے مختلف علاقوں میں بڑے مظاہرے کرچکی ہے، مظاہروں کے دوران شیلنگ اور پیلٹ گن کے چھروں سے درجنوں افراد زخمی اور ہزاروں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
دوسری جانب 22 اگست کو دنیا میں نسل کشی کی روک تھام کے عالمی دن کے موقع پر عالمی ادارے جینوسائڈ واچ نے مقبوضہ کشمیر کے لیے انتباہ جاری کیا تھا۔
عالمی ادارے نے کشمیر میں بگڑتی ہوئی صورت حال کے تناظر میں اقوام متحدہ اور اس کے اراکین سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بھارت کو خبردار کریں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی روک دیں۔