بنگلہ دیش میں نکاح نامے سے 'کنواری' کا لفظ خارج کرنے کا حکم

بنگلہ دیش کی ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ شادی کے سرٹیفکیٹ پر کنواری کی جگہ غیرشادی شدہ کا لفظ تحریر کیا جائے۔

بنگلہ دیش کی اعلیٰ عدلیہ نے شادی کے سرٹیفکیٹ پر خاتون کے کنواری لکھنے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب اس کی جگہ غیرشادی شدہ کا لفظ تحریر کیا جائے گا۔

بنگلہ دیش میں خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم گروپ 5سال سے اس حوالے سے قانونی جنگ لڑ رہا تھا اور بالآخر انہیں اس سلسلے میں کامیابی حاصل ہوئی۔

مزید پڑھیں: ’شادی کب کررہی ہیں، خواتین سے پوچھنا بند کیا جائے‘

جنوبی ایشیائی ملکوں میں مسلمان خواتین کے نکاح نامے پر کنواری یا بیوہ لفظ درج ہوتا ہے اور اسی طرح بنگلہ دیش میں نکاح نامے پر 'کماری' کا لفظ درج ہوتا ہے۔

البتہ ہائی کورٹ نے حکمنامہ جاری کرتے ہوئے عدالت کو ہدایت کی کہ وہ نکاح نامے سے 'کماری' کا لفظ خارج کرتے ہوئے اس کی جگہ 'غیرشادی شدہ' کا لفظ تحریر کرے۔

نئے حکم نامے کے مطابق اب لڑکے کو بھی یہ بتانا ہو گا کہ وہ غیرشادی شدہ ہے، بیوی کو طلاق دے چکا ہے یا اس کی بیوی مر چکی ہے۔

اس حوالے سے حکومتی نمائندوں سے رابطے کی کوشش کی گئی لیکن اس تبدیلی یا اس کے اطلاق کے حوالے سے بات کرنے لیے کوئی دستیاب نہ تھا۔

یہ مقدمہ لڑنے والے دو وکلا میں سے ایک عینن نحر صدیقی نے کہا کہ اس مقدمے کے لیے درخواست 2014 میں دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ بنگلہ دیش کے 1974 کے مسلم میرج اینڈ ڈیوورس ایکٹ کے تحت فراہم کیے جانے والے فارم میں تبدیلی کی جائے۔

خاتون وکیل عینن نحر نے کہا کہ اس فیصلے سے ہمیں یہ یقین ہوا ہے کہ ہم لڑ سکتے ہیں اور مستقبل میں خواتین کے لیے مزید تبدیلیاں بھی لا سکتے ہیں۔

بنگلہ دیش کی لیگل ایڈ اینڈ سروسز ٹرسٹ سے تعلق رکھنے والی وکیل نے مزید کہا کہ ہم نے یہ درخواست اس لیے دائر کی تھی کیونکہ کسی سے بھی کنوارے پن کے حوالے سے سوال کرنا ایک شخص کا خفیہ اور ذاتی معاملہ ہوتا ہے۔

ڈھاکا سے تعلق رکھنے والے میرج رجسٹرار محمد علی اکبر سرکار نے برطانوی خبر رساں ایجنسی تھامسن رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی طرح دیگر رجسٹرار بھی وزارت قانون و انصاف کے اعلامیے کے منتظر ہیں تاکہ انہیں فارم میں تبدیلی کے حوالے سے باضابطہ طور پر بتا دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: شادی کے بعد زندگی میں کیا اہم ترین تبدیلی آتی ہے؟

انہوں نے کہا کہ میں نے ڈھاکا میں کئی شادیاں کرائیں اور مجھ سے اکثر یہ پوچھا جاتا تھا کہ خواتین کے برعکس مردوں کو اس بات کی آزادی کیوں ہے کہ وہ اپنے کنوارے پن کے بارے میں نہ بتائیں۔

لفظ کنواری یا کماری کو نکاح نامے میں 1961 میں متعارف کرایا گیا تھا اور اس کے بعد ہی انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے اس لفظ کو نکاح نامے سے خارج کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔

بنگلہ دیش دنیا میں تیسرا بڑا مسلم اکثریتی ملک ہے جس کی تقریباً 17کروڑ آبادی میں سے 90فیصد مسلمان ہیں۔