پاکستان

مریم نواز کے پارٹی عہدے سے متعلق ای سی پی کا فیصلہ موخر

چیف الیکشن کمشنر کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے اور آرٹیکل 62، 63 کے اطلاق پر مزید معاونت درکار ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی پاکستان مسلم لیگ (ن) میں نائب صدر کا عہدہ سنبھالنے کے خلاف پٹیشن پر فیصلہ موخر کرتے ہوئے وکلا کو مزید معاونت کی ہدایت کر دی۔

چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے اور آرٹیکل 62، 63 کے اطلاق پر مزید معاونت درکار ہے۔

کمیشن نے کیس کی مزید سماعت 3 ستمبر کے لیے مقرر کر دی۔

واضح رہے کہ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے تحریک انصاف کے 4 رہنماؤں کی درخواست پر آج (بروز منگل) فیصلہ سنایا جانا تھا۔

چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے یکم اگست کو استغاثہ اور دفاع کا موقف سننے کے بعد مریم نواز کی تعیناتی کے خلاف پٹیشن پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

پٹیشن گزشتہ سال مئی میں حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے قانون ساز فرخ حبیب، ملیکا بخاری، کنول شوزاب اور جویرہ سمیت دیگر کی جانب سے دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ مریم نواز کو عدالت نے 6 جولائی 2018 کو قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر کیے گئے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا سنائی تھی جس کی وجہ سے وہ پارٹی میں کوئی عہدہ نہیں رکھ سکتیں۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کو 10، مریم نواز کو 7 سال قید بامشقت

مسلم لیگ (ن) کی رہنما نے ای سی پی سے درخواست مسترد کرنے کی استدعا کی تھی اور موقف اپنایا تھا کہ آئین اور الیکشن ایکٹ میں سزا یافتہ شخص پر پارٹی کے نائب صدر ہونے کے حوالے سے کوئی پابندی نہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے وکیل بیرسٹر ظفراللہ خان نے پٹیشن پر اعتراض کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ ای سی پی قومی سطح پر انتخابات کرانے کا ذمہ دار ہے، پارٹی انتخابات کا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'مریم نواز کو پارٹی کے نائب صدر کے عہدے پر منتخب نہیں کیا گیا ہے، ان کی سلیکشن سے کسی بھی درخواست گزار کے حقوق مجروح نہیں ہورہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'مریم نواز کو پارٹی کے آئین کے مطابق عہدہ دیا گیا ہے اور مسلم لیگ (ن) کا آئین ای سی پی سے منظور شدہ ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: احتساب عدالت نے مریم نواز کے خلاف نیب کی درخواست خارج کردی

درخواست گزار کے وکیل نے موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے کیس میں سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 اور 63 کا استعمال کرتے ہوئے انہیں پارٹی میں عہدہ رکھنے سے نا اہل قرار دیا اور یہی چیز مریم نواز کے لیے بھی استعمال کی جانی چاہیے۔

خیال رہے کہ رواں سال پارٹی میں بڑی تبدیلیوں کے بعد مریم نواز کو حمزہ شہباز کے ہمراہ پارٹی کے 16 نائب صدور میں شامل کیا گیا تھا۔

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو مسلم لیگ (ن) کا سینئر نائب صدر تعینات کیا گیا تھا جبکہ احسن اقبال کو سیکریٹری جنرل کا عہدہ دیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ جولائی 2018 میں احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز کو والد کے اثاثے چھپانے کی سازش میں مرکزی کردار ادا کرنے اور جعلی ٹرسٹ ڈیڈ جمع کرانے پر 7 سال اور نیب کے ساتھ تعاون نہ کرنے پر ایک سال قید سنائی تھی۔

سزا کے بعد وہ انتخابات میں شرکت سے نااہل ہوگئی تھیں۔

تاہم جنوری میں عدالت عظمیٰ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے مریم نواز اور ان کے والد کو سنائی گئی قید کی سزا معطل کردی تھی۔