پاکستان

سپریم کورٹ: زیرزمین پانی کے استعمال سے متعلق تمام صوبوں سے رپورٹ طلب

صوبوں نے ابھی تک صرف ڈرافٹ تیار کیے، لگتا ہے قانون سازی کیلئے 10 سال میں بھی کچھ نہیں ہونا، جسٹس اعجاز الاحسن کے ریمارکس
|

سپریم کورٹ آف پاکستان نے زیرزمین پانی کے استعمال سے متعلق چاروں صوبوں سے رپورٹ طلب کرلی اور ساتھ ہی عدالت نے یکساں قانون سازی کے مسودے سے متعلق بھی صوبوں کو 4 ہفتوں کی مزید مہلت دے دی۔

عدالت عظمیٰ میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے زیرزمین پانی کے استعمال سے متعلق ازخود نوٹس عملدرآمد کیس پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے قانون سازی سے متعلق پیش رفت کے حوالے سے سوال کیا جس پر بلوچستان حکومت کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے مسودہ تیار کرکے وفاق سمیت دیگر صوبوں کو بھی بھجوادیا ہے۔

اس دوران سندھ حکومت کے وکیل نے کہا کہ انہوں نے بھی اپنا ڈرافٹ تیار کر لیا ہے۔

مزید پڑھیں: زیر زمین پانی کے استعمال پر فی لیٹر ایک روپے قیمت عائد کی جائے، سپریم کورٹ

وکلا کے جواب پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا نے بھی ڈرافٹ تیار کرلیے ہیں مگر حتمی منظوری کب دی جائے گی، 6 مہینے گزر گئے متعلقہ حکام عدالت میں پیش ہی نہیں ہوتے۔

انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ ابھی صرف ڈرافٹ تیار ہوئے ہیں، لگتا ہے قانون سازی کے لیے 10 سال میں بھی کچھ نہیں ہونا۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سپریم کورٹ کا حکم صرف بوتل کمپنیوں کے لیے نہیں، اس میں کمرشل استعمال بھی شامل ہے، سب سے پہلا کام قانون سازی ہے، باقی معاملات بعد میں دیکھ لیں گے۔

اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ مزید کتنا وقت درکار ہوگا، جس پر سندھ اور پنجاب حکومت کے وکلا نے 2 ہفتوں کا وقت مانگ لیا، تاہم بلوچستان حکومت کی ایک ماہ کی مہلت کی استدعا مسترد کردی گئی۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ فلومیٹرز کا کیا بنا، ڈیسکون کمپنی کو ٹھیکا دیا گیا تھا، اس پر عدالتی معاون نے بتایا کہ 70 فیصد فلومیٹرز لگ چکے ہیں۔

اس دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ کتنی رقم اب تک جمع ہوچکی ہے، اس پر عدالتی معاون نے بتایا کہ اب تک نیشنل بینک اکاؤنٹ میں کل ساڑھے 40 کروڑ روپے جمع ہوچکے ہیں۔

کے پی اور سندھ کے حوالے سے سوال کرتے ہوئے جسٹس عمرعطا بندیال نے پوچھا کہ خیبرپختونخوا اور سندھ سے پیسے جمع نہیں ہوئے، اس پر معاون نے بتایا کہ 7 کروڑ 50 لاکھ روپے جمع ہوئے ہیں، جس پر عدالت عظمیٰ کے جج نے کہا کہ سندھ بہت بڑا صوبہ ہے، مگر وہاں سے رقم کی کم وصولی حیران کن ہے۔

یہ بھی پڑھیں: زیر زمین پانی پر آخر کس کا حق ہے؟

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پانی کے بچاؤ اور ری سائیکلنگ کے لیے اقدامات کریں، جس پر ایم ڈی واسا نے بتایا کہ 60 سے زائد مساجد میں بھی پانی کے ضیاع کو روکنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پانی کے بچاؤ کے لیے دیگر ممالک کے تجربات سے بھی مدد لے رہے ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر یکساں قانون سازی کے مسودے کے لیے 4 ہفتوں کی مہلت دے دی۔

ساتھ ہی چاروں صوبوں اور وفاق سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے مزید سماعت 4 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔