خلا میں بیٹھ کر زمین پر کیے جانے والے جرم کی تحقیق کا منفرد کیس
امریکی خلائی تحقیقاتی ادارہ (ناسا) ان دنوں اپنی نوعیت کے ایک انوکھے کیس کی تفتیش کر رہا ہے جس میں جرم زمین کے بجائے خلا میں بین الااقوامی خلائی مرکز میں ہوا ہے، لیکن اس کی تحقیقات اور فیصلہ زمین پر ہوگا۔
اس حوالے سے بہت سے نئے سوالات بھی سامنے آ رہے ہیں کہ جب ناسا اور ایلون مسک کی اسپیس ایکس 2020 میں خلا کے لیے کمرشل فلائٹس کا آغاز کرنے کا باقاعدہ اعلان کر چکی ہے اور انڈیا سمیت دیگر ممالک بھی اپنے خلائی مشنز کے ساتھ میدان میں اتر چکے ہیں تو ضرورت اس امر کی ہے کہ اب زمینی قوانین کے بعد خلائی قوانین بھی تشکیل دیے جائیں تا کہ مستقبل میں خلا میں جرائم کی روک تھام ہو سکے۔
اپنی نوعیت کا یہ منفرد کیس کئی ممالک اور ماہرین کے لیے ٹیسٹ کیس ہے اور اسی کیس کو نظر میں رکھتے ہوئے اب مستقبل میں خلا کے حوالے سے بھی قوانین تشکیل دیے جانے کی منصوبہ بندی کی جا سکتی ہے۔
یہ منفرد جرم محض خلا میں بیٹھ کر زمین پر موجود امریکی بینک کے اکاؤنٹ کو آن لائن دیکھنے اور اس میں مبینہ طور پر چھیڑ چھاڑ کا کیس ہے اور اس سے زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ کیس خاتون خلاباز اور اس کی ہم جنس پرست پارٹنر کے درمیان چل رہا ہے، جس کی تحقیق نہ صرف ناسا کر رہا ہے بلکہ دیگر امریکی ادارے بھی اس کیس کی تفتیش میں مصروف عمل ہیں۔