مودی کی غلطی سے کشمیریوں کو آزاد ہونے کا تاریخی موقع مل گیا، وزیراعظم
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی کشمیر پالیسی کا فیصلہ کن وقت آگیا اور مودی کی غلطی سے کشمیر کے لوگوں کو آزاد ہونے کا تاریخی موقع مل گیا ہے۔
قوم سے اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں صرف کشمیر پر بات کرنا چاہتا ہوں، کشمیر کی صورتحال کیا ہے، ہم نے اب تک کیا اقدامات کیے اور آگے کیا کرنے جارہے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم ایک ایسے موڑ پر کھڑے ہیں جہاں پاکستان کی کشمیر پالیسی کا فیصلہ کن وقت آگیا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ پوری پاکستانی قوم کو اعتماد میں لیا جائے۔
وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی تو ہماری پہلی کوشش تھی کہ ملک میں امن پیدا کریں تاکہ لوگوں کے لیے روزگار، تجارت بڑھائیں کیونکہ ہمارے مسئلے وہی ہیں جو بھارت کے ہیں، وہاں بھی بے روزگاری، مہنگائی، موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے دونوں ممالک کو مشکلات کا سامنا ہوگا اس لیے ہماری کوشش تھی کہ سب سے دوستی کریں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ہم نے قیام امن کے عمل کی کوشش کی کہ وہاں کے مسئلے کا پُرامن سیاسی حل نکل آئے اور یہ سلسلہ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارت نے غلطی کی تو خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے حکومت میں آتے ہی بھارت کو کہا کہ آپ ایک قدم بڑھائیں ہم آپ کی طرف 2 قدم بڑھائیں گے اور کشمیر کے مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرلیں گے لیکن شروع سے ہی مسائل کا آغاز ہوگیا، بھارت سے مذاکرات کی بات کرتے تو وہ کوئی اور بات شروع کردیتے تھے اور کسی نہ کسی طرح پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگانے کا موقع ڈھونڈتے تھے۔
عمران خان نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 'ہم نے سمجھا کہ بھارت میں انتخابات قریب ہیں، جس میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی مسلمان اور پاکستان مخالف مہم چل رہی تھی، تو ہم پیچھے ہٹ گئے اور اس کے بعد پلوامہ کا واقعہ ہوگیا'۔
انہوں نے کہا کہ پلوامہ سے متعلق بھی ہم نے بتایا کہ کشمیر میں ظلم کی وجہ سے کشمیری نوجوان نے خود کو دھماکے سے اڑادیا تھا لیکن بھارت نے اس واقعے کا جائزہ لینے کے بجائے پاکستان کے اوپر انگلی اٹھائی اور موقع ڈھونڈا تاکہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ظلم سے دنیا کی نظر ہٹ جائے اور سارا بوجھ پاکستان پر ڈالا جائے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت نے یہی کیا جبکہ ہم نے کہا تھا کہ اگر کوئی ثبوت ہے تو فراہم کریں ہم کارروائی کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے سوچا جب بھارت میں انتخابات ہوجائیں گے تو ایک نئی صورتحال پیدا ہوگی اور شاید بھارتی حکومت بات چیت کے لیے تیار ہوجائے گی لیکن الیکشن کے بعد ہم نے دیکھا کہ بھارت نے پوری کوشش کی پاکستان کو دیوالیہ کیا جائے اور فنانسل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) میں پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کی کوشش کی، تب ہم نے سوچا کہ بھارت سے بات چیت کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔
'بھارت اپنے بانیوں کے خلاف گیا اور پیغام دیا کہ وہ صرف ہندوؤں کا ہے'
اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ ہم دیکھ رہے تھے کہ بھارت اب کیا کرتا ہے کہ اس نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر میں اضافی فوج بھیج کر فیصلہ کیا کہ کشمیر اب بھارت کا حصہ بن گیا جبکہ اس فیصلے سے بھارت نے اقوام متحدہ، سلامتی کونسل کی قراردادوں، آئین، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی کی۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا بھارت، اپنے بانیوں گاندھی اور جواہر لعل نہرو کے خلاف گیا، نہرو کے کشمیر کے لوگوں سے کیے گئے وعدوں کے خلاف گیا، یہی نہیں بلکہ اس سیکولر آئین جس کے تحت وہ کہتے تھے کہ ہندوستان سب کا ہے سب برابر کے شہری ہیں اور پاکستان بننا غلط تھا بھارت نے اس سیکولرزم کو بھی ختم کردیا۔