اگر اس بیماری کو نظرانداز کیا جائے یا اس کو پہچانہ نہ جاسکے تو یہ مثانے سے گردوں تک پھیل جاتا ہے اور گردوں کی سوزش کا باعث بن سکتا ہے جو کہ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔
ویسے تو اس کی چند وجوہات ایسی ہیں جن پر قابو پانا مشکل ہے جیسے عمر بڑھنا، خواتین میں مردوں کے مقابلے میں زیادہ خطرہ ہوتا ہے، حمل، گردوں میں پتھری، ذیابیطس اور الزائمر امراض وغیرہ۔
مگر طرز زندگی کی بھی کچھ عادات ایسی ہوتے ہیں جو اس مرض کا خطرہ بڑھا دیتی ہیں۔
صفائی کا خیال نہ رکھنا
درحقیقت جسمانی صفائی کا خیال نہ رکھنا بھی اس بیکٹریا کی تعداد میں اضافے کا باعث بنتا ہے جس کے نتیجے میں پیشاب کی نالی میں سوزش کا خطرہ بڑھتا ہے۔
پانی کم پینا
امریکا کی میامی یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ پانی زیادہ پینے کی عادت پیشاب کی نالی کی سوزش کا خطرہ کم کرتی ہے، خصوصاً خواتین کے لیے تو یہ عادت بہت ضروری ہے۔ تحقیق کے مطابق اس تکلیف دہ مرض سے بچنے کا آسان اور محفوظ طریقہ انفیکشن کی روک تھام کرنا ہے اور عام معمول سے ایک لیٹر زیادہ پانی پینا اس بیماری سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔ تحقیق کے مطابق خواتین میں اس مرض کا خطرہ مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے تاہم مردوں کو بھی اس احتیاط پر عمل کرنا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ زیادہ پانی پینے سے مثانے میں اکھٹا ہونے والے بیکٹریا کو نکالنا آسان ہوجاتا ہے اور ان کا اجتماع نہیں ہوپاتا جو کہ اس مرض کا باعث بنتے ہیں۔
تنگ کپڑوں کا استعمال
تنگ کپڑوں کا اکثر استعمال پیشاب کی نالی میں سوزش یا انفیکشن جیسے تکلیف دہ مرض کا باعث بن سکتا ہے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ برسات یا مون سون کے موسم میں بارش اور نمی جراثیموں کی نشوونما کو بڑھانے کا باعث بنتی ہے اور ٹائٹ یا تنگ کپڑوں کا استعمال پیشاب کی نالی میں سوزش کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔
پیشاب روک کے رکھنا
کسی کام کی وجہ سے، سستی یا کوئی بھی وجہ ہو، ہم میں سے ہر ایک ایسا ہوتا ہے جو پیشاب کو روک کر بیٹھا رہتا ہے اور یہ کوئی برا بھی نہیں مگر اس وقت جب تک ایسا بہت زیادہ نہ کرنے لگے یا عادت ہی نہ بنالیں۔ اگر ایسی عادت بنالی جائے تو وہ انتہائی سنگین مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔ ایسا کرنے سے نقصان دہ بیکٹریا کی نشوونما بڑھ جاتی ہے جس کے نتیجے میں پیشاب کی نالی میں سوزش کا خطرہ بڑھتا ہے۔