پاکستان

موجودہ حکومت میں کشمیریوں کو حقوق دلوانے کی اہلیت نہیں، بلاول

میں دنیا میں جہاں بھی جاؤں گا کشمیر کاز پر آواز بلند کروں گا، کشمیریوں کے حقوق کی جنگ لڑتے رہیں گے، چیئرمین پیپلز پارٹی

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت میں کشمیریوں کو ان کے حقوق دلوانے کی اہلیت نہیں ہے، لیکن ہم کشمیریوں کے حقوق کی جنگ لڑتے رہیں گے۔

اسکردو میں پریس کانفرنس کے دوران مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ میں دنیا میں جہاں بھی جاؤں گا کشمیر کاز پر آواز بلند کروں گا۔

بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کی صلاحیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’حکومت میں اہلیت نہیں کہ وہ کشمیری عوام کو حقوق دلواسکے‘۔

مزید پڑھیں: بھارت اخلاقی میدان میں بری طرح جنگ ہار چکا ہے، بلاول بھٹو زرداری

بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے کس منہ سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی بات کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت کشمیریوں کے حقوق کی جنگ لڑتی رہے گی۔

چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے خود کو عوام کے سامنے بے نقاب کردیا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت اپنی ناکامی چھپانے کے لیے اپوزیشن کو دیوار سے لگا رہی ہے، اگر یہی اپوزیشن کرے گی تو حکمرانی اور عوامی مسائل کون حل کرے گا؟

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو پتہ ہی نہیں کہ کیا کرنا ہے، بس وہ ہماری تقلید کررہی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ وہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو شہید کے مشن کو مکمل کرنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عیدالاضحیٰ پر حکومت اور اپوزیشن کا کشمیریوں سے اظہار یکجہتی

انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت عوام کے ساتھ ہے لیکن عوام ساتھ دے تو مل کر پورے پاکستان کے مسائل حل کریں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور گلگت بلتستان کے عوام کا پرانا رشتہ ہے، اس جماعت کی مسلسل جدوجہد کی تاریخ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب وہ گلگت بلتستان کے عوام کو تمام حقوق دیں گے اور اس خطے کے لوگوں کے معاملات کو وفاقی سطح پر بہتر انداز میں اٹھایا جائے گا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام جانتے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان ملک کے آئین اور 18ویں ترمیم پر حملے کر رہے تو کس طرح گلگت کے عوام کو ان کے حقوق دلواسکتے ہیں؟

مزید پڑھیں: 'کسی کو کشمیر پر سودے بازی نہیں کرنے دیں گے'

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان کا ایک اور وعدہ پورا نہیں ہوا، وزیراعظم نے اپنے وعدوں پر یوٹرن لیا ہے۔

خیال رہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اس وقت دورہ گلگلت بلتستان پر موجود ہیں جہاں وہ گلگت بلتستان کی قیادت سے ملاقاتیں کرنے کے ساتھ ساتھ جلسے کرنے میں بھی مصروف ہیں۔

گزشتہ روز اپنے خطاب کے دوران بلاول بھٹو زردار نے کہا تھا کہ ’اگر ہمیں جنگ لڑنی پڑی تو لڑیں گے، خون بہانا پڑے تو بہائیں گے، لیکن اپینی شہ رگ کو کٹنے نہیں دیں گے اور نہ ہی کشمیر پر سودے بازی کرنے دیں گے‘۔

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ

خیال رہے کہ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 5 اگست کو صدارتی فرمان کے ذریعے آئین میں مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا تھا، جس کے بعد مقبوضہ علاقہ اب ریاست نہیں بلکہ وفاقی اکائی کہلائے گا جس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔

بھارتی آئین کی دفعہ 35 'اے' کے تحت وادی سے باہر سے تعلق رکھنے والے بھارتی نہ ہی مقبوضہ کشمیر میں زمین خرید سکتے ہیں اور نہ ہی سرکاری ملازمت حاصل کر سکتے ہیں، یہ دونوں معاملات بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا ہدف تھے۔

آئین میں مذکورہ تبدیلی سے قبل دہلی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں سیکیورٹی اہلکاروں کی نفری کو بڑھاتے ہوئے 9 لاکھ تک پہنچا دیا تھا۔

بعد ازاں مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کردیا گیا تھا اور کسی بھی طرح کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کردی گئی تھی جو عید الاضحیٰ کے موقع پر بھی برقرار رہی، تاہم اس میں چند مقامات پر جزوی نرمی بھی دیکھنے میں آئی۔

مزید پڑھیں: ’مسئلہ کشمیر پر تمام آپشنز زیر غور ہیں‘

بھارتی حکومت کے اس غیر قانون اقدام کے بعد کشمیریوں کی جانب سے مسلسل احتجاج بھی کیا جارہا ہے، جبکہ بھارتی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں متعدد کشمیری شہید و زخمی ہوچکے ہیں۔

واضح رہے کہ کشمیر کی خصوصی اہمیت ختم کرنے کے بعد وادی میں ہونے والے انسانی حقوق کے استحصال پر امریکی میڈیا بھی بول پڑا اور اقوام متحدہ کے کردار پر سوالات اٹھا دیئے۔

سی این این نے اپنی رپورٹ میں سوال اٹھایا کہ ’کیا کشمیر جیسے اس اہم ترین مسئلے پر سلامتی کونسل مزید 50 سال گزرنے کے بعد اپنا کردار ادا کرے گا؟‘

خیال رہے کہ بھارتی کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سفارتی سطح پر پاکستان بھی بہت زیادہ متحرک دکھائی دیتا ہے۔

سفارتی محاذ پر پاکستان متحرک

اس ضمن میں نہ صرف پاکستانی وزیر خارجہ دیگر ممالک سے روابط میں ہیں بلکہ اسلام آباد کے مطالبے پر مسئلہ کشمیر پر بات چیت کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بند کمرے میں اجلاس بھی منعقد ہوا۔

یاد رہے کہ 22 اگست کو امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے واضح کیا تھا کہ پاکستان، بھارت سے بات چیت کے لیے بہت کچھ کر چکا ہے اب مزید کچھ نہیں کر سکتا، بھارت سے مذاکرات کا فائدہ نہیں ہے۔

انہوں نے اپنے انٹرویو میں نئی دہلی کی موجودہ حکومت کو نازی جرمنی کی حکومت سے تشبیہ دی تھی اور کہا تھا کہ اس وقت 2 ایٹمی طاقتیں ایک دوسرے کی آنکھ میں آنکھ ڈالے ہوئے ہیں، کچھ بھی ہوسکتا ہے۔