سول سوسائٹی کی جانب سے کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ریلی کا انعقاد کیا گیا—فوٹو:ڈان نیوز ریلی میں بشپ ندیم کامران کی قیادت میں مسیحی برداری کے وفد، سردار پرتاب سکھ کی سربراہی میں سکھ برادری کے وفد اور پاکستان کے معروف اداکار شان شاہد سمیت معروف ملکی و غیر ملکی فنکاروں نے شرکت کی۔
کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے نکالی گئی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں سے ان کا حق چھین لیا اور کشمیریوں سے پوچھے بغیر ان کی ریاست کے 2 حصے کردیے۔
سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر پر ایک نیا حملہ کیا، جس سے پہلے ایک لاکھ 80 ہزار تازہ دستے، بارود و اسلحہ بھیجا جبکہ پہلے سے 7 لاکھ فوجی کشمیر میں موجود تھے۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن کے 16روز، 152 زخمی ہسپتال منتقل
انہوں نے کہا کہ بھارت نے نہتے کشمیریوں پر حملہ کیا جبکہ سری نگر، کارگل، جموں کے 5 اضلاع کے عوام کے پاس کوئی اسلحہ، کوئی توپ خانہ نہیں ہے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے آزاد کشمیر کے صدر کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت نے کشمیریوں کو چیلنج کیا ہے کہ پورے بھارت سے ہندوؤں کو یہاں لا کر آباد کریں گے اور مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کردیں گے۔
سردار مسعود خان نے کہا کہ مسلح ہونے کے باوجود بھارت میں ان اقدامات کو عملی جامہ پہنانے کی جرات نہیں تھی، لہٰذا اُس نے مقبوضہ کشمیر کا محاصرہ کیا اور انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب کے ایک نئے سلسلے کا آغاز کیا۔
ریلی سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے یہ انتہا پسندانہ اقدام اٹھا کر کشمیریوں اور پاکستان کی غیرت، اُمت مسلمہ اور عالمی برادری کو للکارا ہے، اس کا جواب ہم ضرور دیں گے کیونکہ یہ ہمارا تاریخ کے ساتھ عہد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی، صدارتی فرمان جاری
انہوں نے کہا کہ دنیا میں مقبوضہ کشمیر کے عوام سے زیادہ بہادر قوم کوئی نہیں ہے، یہ دنیا کی سب سے غیر مسلح ترین قوم ہے، یہ دنیا کہ واحد مثال ہے کہ ایک طرف نہتے لوگ ہیں اور دوسری طرف ایک ایسی فوج جس کا نصف سے زائد حصہ مقبوضہ کشمیر میں متعین ہے۔
سردار مسعود خان کا کہنا تھا کہ میں بین الاقوامی برداری سے سوال کرتا ہوں کہ کیا دنیا میں قانون کی حکمرانی نہیں کہ ایک فاشسٹ حکومت اٹھتی ہے اور بھارت میں ہندو انتہا پسندی کی لہر پر سوار ایک آبادی کو نوآبادی بناتی ہے، ساتھ ہی یہ کہتی ہے کہ ہم تم سے سکونت، ملازمت، تعلیم، ملکیت کے تمام حقوق چھین لیں گے جبکہ دنیا اس پر خاموش ہے۔
آزاد کشمیر کے صدر نے کہا کہ دنیا کو علم ہونا چاہیے کہ گزشتہ صدی میں جب وہ ہٹلر اور مسولینی کے مظالم پر خاموش تھی تو اس کا نتیجہ کیا ہوا، لاکھوں، کروڑوں یہودی گیس چیمبرز میں جلادیے گئے، آج پورا مقبوضہ کشمیر گیس چیمبر بن چکا ہے اور وہاں تشدد کے ذریعے نسل کشی کی جارہی ہے۔
سردار مسعود خان نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کا دہرا معیار ہے کہ جب مالی، سوڈان میں قتل و غارت کا سلسلہ شروع ہوتا تھا تو سلامتی کونسل ہفتے اور اتوار کو ہنگامی اجلاس طلب کرتی تھی لیکن اب وہ کیوں پاکستان کے مراسلے کا انتظار کرتی رہی۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کا خطرہ ہے، عالمی ادارے کی وارننگ
دوران خطاب انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل نے صرف ایک اجلاس بلایا اور اب خاموش ہے، جنرل اسمبلی، انسانی حقوق کی کونسل سب خاموش ہیں۔
صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ 5 اگست سے پہلے مقبوضہ کشمیر میں محاصرے اور تلاشی کے آپریشن میں روزانہ درجن بھر نوجوانوں کو ماردیا جاتا تھا جبکہ اب پورے مقبوضہ کشمیر کو محاصرے میں لے لیا گیا۔
سردار مسعود خان نے کہا کہ عالمی برادری کے ذرائع ابلاغ نے اخلاقی اقدار کے قانونی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کشمیریوں کی حمایت کی لیکن اُن کی حکومتیں خاموش ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستان اور کشمیریوں کے اوپر 5 جنگیں مسلط کی ہوئی ہیں، ایک جنگ مقبوضہ کشمیر میں، دوسری جنگ لائن آف کنٹرول کے اِس پار آزاد کشمیر کے شہریوں پر مسلط ہے جو بھارت کی جارحانہ فائرنگ کی زد میں ہیں، تیسری جنگ درپردہ پاکستان کے خلاف چھیڑی ہے جس کے ذریعے وہ علیحدگی پسند اور دہشت گردی کو فروغ دینا چاہتا ہے جبکہ بھارت نے جوہری جنگ کا بھی کہہ دیا ہے۔
بات کو آگے بڑھاتے ہوئے آزاد کشمیر کے صدر کا کہنا تھا کہ فروری میں نریندر مودی نے جبکہ اب راج ناتھ سنگھ نے جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی دی ہے، اس کے ساتھ ساتھ راج ناتھ سنگھ نے آزاد کشمیر کو بھی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب تو ہم صرف آزاد کشمیر پر بات کریں گے، تاہم میں پیغام دینا چاہتا ہوں کہ دوبارہ جرات کی تو ایک مرتبہ پھر فوجیوں کا قبرستان بنایا جائے گا۔
سردار مسعود خان نے کہا کہ اس وقت خطہ جنگ کے دہانے پر ہے، اس جنگ کا آغاز بھارت نے کیا اور اسے ہم ختم کریں گے۔
آزاد کشمیر کے صدر نے کہا کہ بھارت نے صدیوں سے جنگ چھیڑی ہے اور سمجھتا ہے کہ ایک مرتبہ پھر اکھنڈ بھارت بنالے گا، تو میں واضح کہنا چاہتا ہوں کہ 'سن لو کہ یہ حساب ہم ضرور برابر کریں گے لیکن انسانیت کے دائرے میں رہتے ہوئے ایسا کریں گے'۔
عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا نوٹس لے، امریکی گلوکار قبل ازیں اسلام آباد میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے امریکی گلوکار توشے نے کہا کہ پاکستان اور کشمیر کے عوام میرے دل میں بستے ہیں۔