پاکستان

وزیراعظم عمران خان سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ملاقات

ملاقات میں قومی سلامتی کے امور اور مقبوضہ جموں اینڈ کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعظم عمران خان نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملاقات کی اور اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔

اس حوالے سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم آفس میں عمران خان اور جنرل قمر جاوید باجوہ کی ہونے والی اس اہم ملاقات میں قومی سلامتی کے امور اور مقبوضہ جموں اینڈ کشمیر کی صورتحال زیر غور آئی۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع

خیال رہے کہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب خطے کی مجموعی صورتحال بھارت کے 5 اگست کے اقدام کے باعث کشیدہ ہے۔

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ

واضح رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور اس اقدام سے ایک روز قبل ہی وادی میں کرفیو نافذ کردیا تھا جبکہ وہاں تمام مواصلاتی رابطے بھی منقطع کردیے گئے تھے۔

بعد ازاں 7 اگست کو بھارتی لوک سبھا (ایوان زیریں) سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے لیے ’جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن بل 2019‘ بھاری رائے شماری سے منظور کرلیا گیا تھا۔

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 کو ختم کرکے وہاں کونسٹی ٹیوشن (ایپلی کیشن ٹو جموں و کشمیر) آرڈر 2019 کا خصوصی آرٹیکل نافذ کیا گیا، جس کے تحت اب بھارتی حکومت مقبوضہ وادی کو وفاق کے زیر انتظام کرنے سمیت وہاں بھارتی قوانین کا نفاذ بھی کرسکے گی۔

بھارتی اقدام کے بعد مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو جاری ہے اور دیگر پابندیاں برقرار ہیں جبکہ بھارتی فوجیوں کی بڑی تعداد نے وادی کو چھاؤنی میں تبدیل کر دیا ہے۔

پاکستان کے اقدامات

دوسری جانب پاکستان نے 5 اگست کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ فوری طور پر مسترد کیا تھا۔

بعدازاں 7 اگست کو قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے اہم اجلاس میں بھارت سے دوطرفہ تجارت کو معطل کرنے اور سفارتی تعلقات کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کے تحت پاکستان میں 73واں یومِ آزادی، یومِ ٰیکجہتی کشمیر کے طور پر منایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا یوم آزادی: مقبوضہ کشمیر، پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم سیاہ

علاوہ ازیں 15 اگست کو بھارت کے یومِ آزادی پر ملک بھر یوم سیاہ منایا گیا تھا، اس دوران تمام سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہا تھا اور بھارت مخالف احتجاج اور مظاہرے کیے گئے تھے۔

اس کے علاوہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خط لکھ کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدر سے مطالبہ کیا تھا کہ اجلاس بلا کر مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر بات کی جائے۔

جس کے بعد 16 اگست کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 50 سال میں پہلی مرتبہ مسئلہ کشمیر پر غور کے لیے تاریخی مشاورتی اجلاس طلب کیا تھا۔

یہی نہیں بلکہ 20 اگست کو پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ عالمی عدالت انصاف لے جانے کا فیصلہ کیا تھا۔