کھیل

قومی ٹیم کی قیادت ملنا اعزاز ہے لیکن بورڈ سے مطالبہ نہیں کروں گا، عماد وسیم

اگر پی سی بی نے سرفراز کو کپتان برقرار رکھا یا کسی اور کو قیادت سونپi تو وہ ہرگز اعتراض نہیں کریں گے، نوجوان آل راؤنڈر

قومی ٹیم کے نوجوان آل راؤنڈر عماد وسیم نے کہا ہے کہ اگر انہیں قومی ٹیم کی قیادت کی پیشکش کی گئی تو یہ ان کے لیے بڑا اعزاز ہو گا لیکن وہ خود کرکٹ بورڈ سے اس عہدے کا مطالبہ نہیں کریں گے۔

ورلڈ کپ کے بعد پاکستانی ٹیم اور مینجمنٹ میں تبدیلیوں کا سلسلہ جاری ہے اور ہیڈ کوچ مکی آرتھر کے ساتھ ساتھ پوری ٹیم مینجمنٹ کو تبدیل کردیا گیا ہے جس میں باؤلنگ کوچ اظہر محمود اور بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: ’ہیڈ کوچ کے عہدے کیلئے درخواست دی تو کرکٹ کمیٹی سے استعفیٰ دے دوں گا‘

اس سے قبل چیف سلیکٹر انضمام الحق کی زیر سربراہی سلیکشن کمیٹی نے بھی مزید کام جاری نہ رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

اب قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کی قیادت کے حوالے سے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے اور ممکنہ طور پر وہ ٹیسٹ ٹیم کی قیادت سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے جبکہ ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی کارکردگی کے تناظر میں ان کی ون ڈے ٹیم کی قیادت پر بھی سوالیہ نشان برقرار ہے۔

ایسے میں ون ڈے ٹیم کی قیادت کے لیے سرفراز کی جگہ بابر اعظم اور عماد وسیم کو مضبوط امیدوار تصور کیا جا رہا ہے۔

عماد وسیم نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر انہیں قیادت کی پیشکش ہوئی وہ اسے یقیناً قبول کر لیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سابق آسٹریلین فاسٹ باؤلر کا انگلش کپتان پر 'دھوکا دہی' کا الزام

انہوں نے کہا کہ ایک نوجوان کرکٹر کے طور پر میں ہمیشہ پاکستان کے لیے کھیلنا چاہتا تھا اور اگر مجھے قیادت کی پیشکش ہوئی تو یہ بڑا اعزاز ہو گا۔

البتہ ویلز میں پیدا ہونے والے کرکٹر نے واضح کیا کہ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) سے قیادت دینے کا مطالبہ نہیں کریں گے اور اگر پی سی بی نے سرفراز کو کپتان برقرار رکھا یا کسی اور کو قیادت کا منصب سونپا تو وہ ہرگز اعتراض نہیں کریں گے۔

عماد وسیم نے کہا کہ میرا کام کرکٹ کھیلنا ہے اور اگر مجھے ٹیم کی قیادت دی جاتی ہے تو یہ بہترین ہو گا کیونکہ میں کبھی بھی چیلنج سے پیچھے نہیں ہٹا، لیکن ایسا نہ بھی ہوا تو ٹیم کا رکن رہنا بھی اپنے آپ میں اعزاز کی بات ہے۔

آل راؤنڈر نے کہا کہ میں کسی بھی کھلاڑی کی زیر قیادت کھیلنے میں خوشی محسوس کروں گا کیونکہ میں صرف پاکستان کے لیے کھیلنے میں دلچسپی رکھتا ہوں۔

انہوں نے سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر کے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ان کے جانے کا افسوس ہے لیکن یہ پی سی بی کا فیصلہ ہے، مجھے امید ہے کہ ڈومیسٹک یا لیگ کی سطح پر ان کے ساتھ دوبارہ کام کرنے کا موقع ملے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ مکی آرتھر نے پاکستان کے لیے بہترین انداز میں خدمات انجام دیں اور انہوں نے جس طرح میری صلاحیتوں پر اعتماد کیا میں اس پر ان کا ہمیشہ شکر گزار رہوں گا لیکن ان کے معاہدے میں توسیع نہ کرنا بورڈ کا فیصلہ ہے اور ہم سب کو اس فیصلے کا احترام کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان آئندہ سال سیریز کا شیڈول جاری

عماد نے بتایا کہ 2018 میں انجری سے واپسی کے بعد انہوں نے اپنی بیٹنگ میں بہتری کے لیے بہت سخت محنت کی جس کے ثمرات نظر آئے اور وہ اس سلسلے کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں تاکہ ٹیم کی فتوحات میں کردار ادا کرتے رہیں۔

آل راؤنڈر نے کھیل کے سب سے معتبر اور قدیم فارمیٹ ٹیسٹ کرکٹ میں عدم دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انجری مسائل کے سبب میں ٹیسٹ کرکٹ کے بجائے محدود اوورز کی کرکٹ پر توجہ دینا چاہتا ہوں کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ میں پورا ٹیسٹ میچ نہیں کھیل سکتا، البتہ میں کوشش کروں گا کہ زیادہ سے زیادہ عرصے تک محدود اوورز کی کرکٹ کھیل کر پاکستان کی خدمات کر سکوں۔