پاکستان تحریک انصاف کا ایک سال: کھیل کے میدان میں کیا کچھ ہوا؟
پاکستان کرکٹ کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتانوں میں شمار کیے جانے والے عمران خان نے جب 18 اگست 2018ء کو وزارتِ عظمیٰ کا حلف لیا تو عام خیال یہ تھا کہ کھیل کے شعبے سے تعلق رکھنے والا وزیرِاعظم ملک میں کھیلوں کی ابتر حالت پر فوری توجہ دے گا اور ایک ایسی حکمتِ عملی مرتب کرے گا کہ پاکستان ایک بار پھر کھیلوں کی دنیا میں روشن ستارہ بن کر چمکے گا۔
لیکن آج حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر مجھے اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے مایوسی ہو رہی ہے کہ وزیرِاعظم نے ماسوائے کرکٹ کے دیگر کھیلوں کے نظام میں بہتری لانے اور کھیلوں کو عام کرنے میں اب تک کچھ خاص کردار ادا نہیں کیا اور کھیلوں کے میدان میں پاکستان کا پستی کی جانب سفر بلا تعطل جاری ہے۔
کس کھیل کی اس وقت کیا صورتحال ہے، آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں۔
کرکٹ
یہ بات بھلا کون نہیں جانتا کہ پاکستانی عوام اگر کسی ایک معاملے پر یک زبان ہوتی ہے تو وہ محض کرکٹ ہی ہے۔ یہ کھیل یہاں رہنے والے اکثریت کا پسندیدہ کھیل ہے، اور کئی لوگ تو اب بھی یہ ماننے کے لیے تیار نہیں کہ کرکٹ کے بجائے ہاکی ہمارا قومی کھیل ہے۔
اب چونکہ ہمارے وزیرِاعظم خود کرکٹر رہے ہیں، اور سیاسی میدان میں بھی اگر ان کو کوئی بات سمجھانی ہوتی ہے تو وہ کرکٹ کی مثال کے ساتھ ہی سمجھاتے ہیں۔ صورتحال تو یہ ہے کہ ان کی کوئی بھی تقریر مکمل ہو ہی نہیں سکتی جب تک اس میں کرکٹ کی کوئی مثال نہ پیش کی جائے۔
صرف یہی نہیں، بلکہ کرکٹ کے لیے ان کے خاص نظریات اور سوچ ہے اور وہ پاکستان کرکٹ کی بگڑتی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہمیشہ اپنے نظریات کا پرچار کرتے تھے اور کہتے تھے کہ جب تک ہماری کرکٹ میں اس طرح کا نظام نہیں لایا جائے گا، تب تک ہم جدید کرکٹ میں اچھا کھیل پیش نہیں کرسکیں گے۔
اگر اس پہلے سال کی بات کی جائے تو کرکٹ کے میدان میں یقینی طور پر تبدیلیاں سامنے آنا شروع ہوگئی ہیں۔ جس ایڈہاک سسٹم کی وہ مخالفت کیا کرتے تھے، وہ اب ختم ہوچکا ہے اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا نیا قانون لاگو ہوچکا ہے۔
اسی طرح وہ ہمیشہ اس بات پر اعتراض کیا کرتے تھے کہ وزیرِاعظم پاکستان کو پی سی بی کا پیٹرن ان چیف نہیں ہونا چاہیے، اگرچہ وزیرِاعظم اب تک پیٹرن ان چیف تو ہیں، مگر نئے قانون کے مطابق وزیرِاعظم کرکٹ کے معاملات پر بورڈ کو مشورہ تو دے سکیں گے لیکن چیئرمین کو اس کے عہدے سے ہٹا نہیں سکیں گے۔
اس نئے آئین کے تحت کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کے بہت سے اختیارات چیف ایگزیکٹو کو تفویض کردیے گئے ہیں اور اب چیئرمین، چیف ایگزیکٹو اور 11 ممبران پر مشتمل بورڈ آف گورنرز پاکستان کرکٹ بورڈ کے معاملات کو چلائیں گے۔ اس نئے آئین کو رائج کرکے پی سی بی نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی اس دیرینہ خواہش کو بھی پورا کردیا ہے جس میں وہ پاکستان کرکٹ کو سیاسی اثر و رسوخ سے آزاد کرنے کا کہا کرتے تھے۔