پاکستان تحریک انصاف کا ایک سال: سیاحت اور ماحولیات میں کتنی بہتری آئی؟
پاکستان تحریک انصاف کا ایک سال: خارجہ محاذ پر کیا کچھ ہوا؟
پاکستان تحریک انصاف کا ایک سال: معیشت کی دنیا میں کیا کچھ ہوا؟
وہ عجب گھڑی تھی میں جس گھڑی لیا درس نسخۂ عشق کا
کہ کتاب عقل کی طاق پر جوں دھری تھی تیوں ہی دھری رہی
وہ بھی ایسی ہی اک گھڑی تھی، جب کتاب عقل طاق پر تھی اور دل شادیانے بجا رہا تھا۔ قوم دم سادھے ٹی وی کے سامنے بیٹھی تھی اور آواز گونج رہی تھی۔
- قوم کے 2 کروڑ سے زائد بچے اسکول نہیں جاتے!
- ہر سال 30 ہزار مائیں مرجاتی ہیں!
- 45 فیصد بچوں کو غذا نہیں ملتی!
- ملک فلاحی ریاست ہوگا جس میں بیواؤں اور یتیموں کو وظیفے دیے جائیں گے!
- تعلیم اور سیاحت میں سرمایہ کاری ہوگی!
- محلات، گاڑیاں، ملازمین کی فوج ظفر موج کا قوم پر سے بوجھ اتارا جائے گا
- مدینہ جیسی فلاحی ریاست ہوگی،
یااللہ، لوگوں نے دل تھام لیا، کلیجہ منہ کو آرہا تھا۔ بھلا یہ بھی کوئی کرنے والی باتیں تھیں، وہ بھی ایک وزیرِاعظم کے لیے؟ لوگ تو عادی تھے کہ شہیدوں کی خدمات گنوائی جائیں، کسی میٹرو، کسی پل وغیرہ کا ذکر ہو، قومی ترانہ بجے اور کھیل ختم، پیسہ ہضم۔
مگر یہاں تو اس بار آوے کا آوا ہی الٹا نظر آرہا تھا۔ وزیرِاعظم عمران خان حکومت سازی کے بعد قوم سے اپنا پہلا خطاب کررہے تھے اور لوگ خوشی کے آنسو پونچھ رہے تھے۔ وزیرِاعظم جو کہہ رہے تھے وہ قوم کے دل کی آواز تھی۔ اگر خود تعریفی نہ سمجھی جائے تو یہ ساری وہ باتیں تھیں جن پر ہم پچھلے 20 سالوں سے لکھ رہے تھے لیکن کسی حکمران کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی تھی۔
مگر اب تو حکمران ہی یہ سب کہہ رہا تھا، گویا اسے ان سب مسائل کا ادراک تھا۔ ظاہر ہے وہ لمحہ ہمارے کے لیے بھی خوشیوں سے بھرا تھا کہ شاید پاکستان کو وہ رہنما مل ہی گیا جس کا 72 سالوں سے انتظار تھا۔ یہی وہ تبدیلی تھی جس کا خواب آنکھوں میں سجائے لوگوں نے جوق در جوق پولنگ اسٹیشن کا رخ کیا تھا۔ عمران خان نے اپنی باتوں اور وعدوں سے لوگوں کی نبض پر ہاتھ رکھ دیا تھا اور ان باتوں اور وعدوں کی بنیاد پر ان کے دلوں میں سوئی امیدیں ایک بار پھر جاگ چکی تھیں۔
غربت اور بدحالی سے ادھ موئی قوم میں پھر سے جینے کا جذبہ بیدار ہوگیا تھا، لیکن آج جب خان صاحب کی حکومت کا ایک سال مکمل ہوچکا ہے تو ان کے مخالفین جو کچھ کہہ رہے ہیں اس سے ہٹ کر سچ تو یہ ہے کہ ان کے اپنے ووٹرز اور حمایتی بھی گہری فکرمندی سے دوچار ہیں۔
کمزور معیشت کے حوالے سے کمزور فیصلوں نے بہت کچھ داؤ پر لگادیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ حکومت کے اچھے فیصلوں اور اقدامات پر بھی کمزور اور بدحال معیشت نے اپنا سایہ ڈال دیا ہے۔ مہنگائی کے طوفان میں کچھ نظر نہیں آرہا ہے۔
لیکن چونکہ آج ہمارا موضوع ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی اور سیاحت ہے، تو آئیے جانتے ہیں کہ اس شعبے میں یہ نئی حکومت ایک سال بعد کس حد تک کامیاب اور کس حد تک ناکام ہوئی ہے۔
موسمیاتی تبدیلیاں
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) جب برسرِ اقتدار آئی تو اس کے ایجنڈے میں سرِفہرست ماحولیات، موسمیاتی تبدیلیاں اور سیاحت کا شعبہ تھا اوریہ پہلی بار تھا کہ ایک بڑی پارٹی باقاعدہ ’گرین گروتھ ایجنڈا‘ لے کر سامنے آئی تھی اور اس ایجنڈے کو لوگوں نے بھی دل سے اپنایا۔ پی ٹی آئی کی تقلید میں ہی دیگر پارٹیوں کو بھی اپنے منشور میں ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلیوں کو جگہ دینی پڑی تھی۔
5 سال خیبر پختونخوا میں حکمرانی کے بعد پی ٹی آئی کے پاس قوم کے سامنے پیش کرنے کے لیے 2 کامیاب اقدامات تھے، ایک تو بلین ٹری سونامی منصوبہ اور دوسرا پولیس ریفارمز۔ بلین ٹری سونامی، جس کے تحت خیبر پختونخوا میں ایک ارب درخت لگائے گئے اور بین الاقوامی اداروں نے اس حوالے سے جائزہ لے کر مہر تصدیق بھی ثبت کی کہ لگائے گئے پودوں میں کامیابی کی شرح 80 فیصد ہے۔