پاک فوج کا ایل او سی پر بھارت کو موثر جواب، افسر سمیت 6 بھارتی فوجی ہلاک
پاک فوج نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارت کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی پر موثر جواب دیتے ہوئے ایک افسر سمیت 6 بھارتی فوجیوں کو ہلاک، کئی کو زخمی اور 2 بنکرز کو تباہ کردیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ پاک فوج نے لائن آف کنٹرول پر تتہ پانی سیکٹر میں بھارت کی جانب کی گئی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا موثر جواب دیا۔
انہوں نے بتایا کہ بھارتی فائرنگ سے ایک 7 سالہ بچے سمیت 3 شہری شہید ہوگئے تھے، جس پر پاک فوج نے بھارتی چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا اور ایک افسر سمیت 6 بھارتی فوجیوں کو ہلاک، متعدد کو زخمی اور 2 بنکرز کو تباہ کردیا۔
مزید پڑھیں: ایل او سی پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ سے 2 بزرگ شہری شہید
خیال رہے کہ بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کی جارہی ہے اور خاص طور پر مقبوضہ جموں اور کشمیر کے حوالے بھارت کے یک طرفہ اقدام کے بعد ایل او سی پر بھارتی خلاف ورزیوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
بھارت کی جانب سے 18 اگست کو لائن آف کنٹرول پر کی گئی بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 بزرگ شہری شہید ہوئے تھے جبکہ ایک 7 سالہ بچہ زخمی ہوا تھا، جو بعد ازاں شہید ہوگیا۔
15 اگست کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے توجہ ہٹانے کے لیے ایل او سی پر اشتعال انگیزی کی تھی، جس کے نتیجے میں پاک فوج کے 4 جوان شہید جبکہ جوابی کارروائی میں 5 بھارتی فوجی بھی ہلاک ہوگئے تھے۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی نازک صورتحال سے توجہ ہٹانے کے لیے بھارتی فوج نے ایل او سی پر فائرنگ کی۔
انہوں نے کہا تھا کہ بھارتی فوج کی فائرنگ سے نائیک تنویر، لانس نائیک تیمور اور سپاہی رمضان شہید ہوئے جبکہ پاک فوج نے موثر جواب دیتے ہوئے 5 بھارتی فوجیوں کو ہلاک کردیا۔
بعد ازاں ترجمان پاک فوج نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں بتایا تھا کہ ایل او سی پر بھارتی فورسز کی فائرنگ سے پاک فوج کا مزید ایک جوان شہید ہوگیا۔
بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر دفتر خارجہ طلب
دوسری جانب پاکستان نے بھارتی اشتعال انگیزی اور اس سے 7 سالہ بچے کی شہادت پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر گورو اہووالیا کو دفترخارجہ طرف کرکے احتجاج کیا۔
اس سے قبل گزشتہ روز بھی بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو 2 بزرگ شہریوں کی شہادت کے بعد طلب کرکے احتجاج کیا گیا تھا۔
تاہم آج کیے گئے احتجاج کے بارے میں ترجمان دفترخارجہ نے بتایا کہ 18 اگست کو لائن آف کنٹرول کے ہاٹ اسپرنگ اور چڑی کوٹ سیکٹرز میں بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ سے 7 سالہ بچہ صدام ولد نور زخمی ہوا تھا، جو بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا، جس پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کیا گیا اور جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی مذمت کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: ایل او سی پر اشتعال انگیزی، بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کی دفتر خارجہ طلبی
ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ بھارتی قابض افواج مسلسل ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں کر رہی ہیں اور شہری آبادی کو آرٹلری فائر، مارٹر گولوں اور خودکار ہتھیاروں سے نشانہ بنارہی ہے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزی میں غیر معمولی اضافے کا سلسلہ 2017 سے جاری ہے اور اب تک ایک ہزار 970 بار اس معاہدے کی خلاف ورزیاں کی جاچکی ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ جان بوجھ کر شہری آبادی والے علاقوں کو نشانا بنانا یقیناً قابل مذمت، انسانی وقار اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے
ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ بھارت کی مسلسل خلاف ورزیوں سے علاقائی امن و استحکام کو خطرات لاحق ہو رہے ہیں اور یہ خلاف ورزیاں کسی بھی تزویراتی غلطی کا باعث بن سکتی ہیں۔