امریکی میزائل تجربہ: روس اور چین کو ہتھیاروں کی نئی دوڑ کے آغاز کا خدشہ
دنیا کی 2بڑی طاقتوں روس اور چین نے خبردار کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے روس کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کے تاریخی معاہدے انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز ٹریٹی (آئی این ایف) کے خاتمے کے بعد میزائل تجربے کے باعث کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، جبکہ اس سے ہتھیاروں کی نئی دوڑ کے آغاز کا خدشہ ہے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوو نے سرکاری خبر ایجنسی طاس نیوز کو بتایا کہ ’یہ سب دکھ کا باعث ہے، امریکا نے پہلے ہی عسکری کشیدگی میں اضافے کی جانب قدم بڑھالیا ہے لیکن ہم اشتعال انگیزی پر ردعمل نہیں دیں گے‘۔
روس کے نائب وزیر خارجہ نے کا کہنا تھا کہ ’ ہم خود کو اسلحے کی مہنگی دوڑ میں لے جانے کی اجازت نہیں دیں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایسے میزائل سسٹمز کے یکطرفہ تعطل پر اس وقت تک قائم رہے گے، جب تک ہم انہیں حاصل نہیں کرتے اور امریکا انہیں دنیا میں کسی جگہ میں تعینات نہیں کردیتا۔
سرگئی ریابکوو نے کہا کہ معاہدے سے دستبرداری کے صرف 2 ہفتے بعد امریکا کی جانب سے میزائل تجربے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ دستبرداری سے ایک طویل عرصے قبل ایسے میزائلز پر کام کررہا تھا۔
دوسری جانب بیجنگ میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوآنگ نے کہا کہ ’ امریکا کے اس اقدام سے اسلحے کی دوڑ کے ایک نئے مرحلے کا آغاز ہوگا، جس سے ہتھیاروں پر مبنی کشیدگی میں اضافہ ہوگا‘۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے خبردار کیا تھا کہ میزائل تجربے سے علاقائی اور بین الاقوامی سیکیورٹی صورتحال پر سنگین منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
گینگ شوآنگ کا کہنا تھا کہ امریکا کو سرد جنگ کی ذہنیت کو ختم کرنا چاہیے، عالمی اور علاقائی امن کے لیے تعمیری کوششیں کرنی چاہئیں۔
خیال رہے کہ امریکا نے گزشتہ روز درمیانے فاصلے سے مار کرنے والے کروز میزائل کے تجربے کا اعلان کیا تھا، جس پر روس کے ساتھ طے شدہ آئی این ایف معاہدے کے تحت پابندی عائد تھی۔
مزید پڑھیں: امریکا اور روس نے جوہری ہتھیاروں کا تاریخی معاہدہ ختم کردیا
اس میزائل کا تجربہ کیلیفورنیا کے ساحل پر امریکی بحریہ کے زیرِ کنٹرول جزیرے سان نکولس پر کیا گیا تھا۔
خیال کیا جارہا ہے کہ امریکا کی جانب سے میزائل تجربہ 2 اگست کو آئی این ایف معاہدے کے بعد اپنی صلاحیتیں ظاہر کرنے کا عندیہ تھا۔
امریکا کی جانب سے کیا جانے والا تجربہ جوہری صلاحیتوں کے حامل توما ہاک کروز میزائل کا نیا ورژن تھا، جس کا پرانا ورژن آئی این ایف کی توثیق کے بعد سروس سے ہٹادیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ امریکا اور روس نے طویل عرصے سے قائم جوہری ہتھیاروں کا تاریخی معاہدہ انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز ٹریٹی کو باضابطہ طور پر ختم کردیا تھا۔
اس معاہدے پر اکثر ماہرین کو خدشہ لاحق ہے کہ اس خاتمے سے جوہری ہتھیاروں کی ایک نئی اور خطرناک دوڑ کا آغاز ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کا روس سے جوہری ہتھیاروں کے معاہدے سے دستبرداری کا اعلان
یاد رہے کہ سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن کی مداخلت پر سوویت یونین کے آخری رہنما میخائیل گورباچوف نے1987 میں روسی میزائل کے مسائل پر انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورس کا معاہدہ کیا تھا لیکن دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر طویل عرصے سے معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے جاتے رہے تھے۔
اس معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ 500 سے 5500 کے ہدف کے میزائل پر پابندی ہوگی جبکہ اس میں یہ واضح کیا گیا تھا کہ روسی میزائل مغربی ممالک کے دارالحکومتوں کو ہدف بنا رہے ہیں لیکن چین اور دیگر اہم طاقتوں کے حوالے سے کوئی حد مقرر نہیں کی گئی تھی۔