پاکستان

مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کا آغاز ہو چکا ہے، صدر آزاد کشمیر

مقبوضہ وادی میں قتل عام ہورہا ہے،خواتین کی بےحرمتی کی جارہی ہے،لوگوں کوقتل کرکےگمنام قبروں میں گاڑھا جارہاہے،سردار مسعود

آزاد کشمیر کے صدر سردار مسعود خان کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کا آغاز ہو چکا ہے اور بھارتی فوج کے مظالم سے مقبوضہ وادی میں 6 ہزار سے زائد افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں۔

اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ کے دوران سردار مسعود خان نے کہا کہ 'بھارت نے 1947 سے اب تک کشمیر پر ناجائز قبضہ جاری رکھا ہے، ہم نئی دہلی کے حالیہ اقدامات کو اس لیے غیر قانونی کہتے ہیں کہ ایک تو انہوں نے مقبوضہ وادی میں حملہ کیا اور ایک لاکھ 80 ہزار فوجیوں کی تازہ کمک بھیجی، بھارت نے کشمیر میں مواصلات کے سارے نظام معطل کرکے کرفیو نافذ کردیا اور مقبوضہ وادی کو جیل بنا دیا۔'

انہوں نے کہا کہ 'دوسرا یہ کہ بھارت نے ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا اور جموں و کشمیر اور لداخ کو وفاقی اکائی بنا دیا، بھارت کہتا ہے کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوری حکومت ہے لیکن اس سے زیادہ غیر جمہوری اور فسطائی اقدام کسی نے نہیں دیکھا ہوگا۔'

سردار مسعود خان کا کہنا تھا کہ 'بھارت کے یہ تمام اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں، جنیوا کنونشن اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہیں، بھارت یہ باور کرانے کی کوشش کر رہا ہے کہ یہ اس کا اندرونی معاملہ ہے، حالانکہ جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی تھی تب بھارت نے کہا تھا کہ یہ پاکستان اور اس کا دوطرفہ معاملہ ہے، لیکن پھر اس نے یکطرفہ طور پر یہ اقدامات اٹھائے۔'

ان کا کہنا تھا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت جھوٹ، فریب، مکاری کا سہارا لیتا ہے اور دنیا کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتا ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 16واں روز، مظاہرے اور گرفتاریاں جاری

انہوں نے کہا کہ 'مقبوضہ کشمیر سے آنے والی خبروں کے مطابق وہاں اب تک تقریباً 6 ہزار افراد گرفتار ہو چکے ہیں، گرفتار افراد میں سے کچھ کو تو سری نگر اور گرد و نواح میں رکھا گیا ہے لیکن بیشتر کو دہلی یا شمالی بھارت منتقل کردیا گیا ہے، گرفتار افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ان کے لیے عارضی تحویل کے مراکز بنائے گئے ہیں اور جو عزیز ان کی خیرت دریافت کرنے آتا ہے اسے خصوصی طور پر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔'

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ 'بھارتی فوج کے مظالم سے مقبوضہ وادی میں 6 ہزار سے زائد افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں جنہیں مرچ پاؤڈر، آنسو گیس اور پیلٹ گنز سے نشانہ بنایا گیا جبکہ ہسپتالوں کو زخمیوں کی تفصیلات بتانے سے منع کیا گیا ہے، 300 سے زائد مقامات پر نہتے لوگوں نے کرفیو توڑ کر احتجاج کیا اور بھارتی فوج کا مقابلہ کیا۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'لاک ڈاؤں اور مواصلاتی نظام مفلوج ہونے کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر کے لوگ فاقہ کشی پر مجبور ہیں، ادویات کی شدید قلت ہے اور ایک انسانی بحران جنم لے چکا ہے، دنیا اور بالخصوص مغربی ممالک کی غیر سرکاری تنظیمیں ایسی صورتحال میں انسانی راہداریاں بناتی ہیں، لیکن یہ تنظیمیں اور خود مغربی ممالک مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر خاموش ہیں، ہمیں انسانی حقوق کا سبق دینے والوں کا یہ دہرا معیار ہے۔'

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے باوجود بھارت مخالف مظاہرے

انہوں نے کہا کہ 'میں پوری ذمہ داری سے یہ کہہ رہا ہوں کہ مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کا آغاز ہو چکا ہے، وہاں قتل عام ہو رہا ہے، خواتین کی بے حرمتی کی جارہی ہے، لوگوں کو زبردستی غائب کیا جارہا ہے اور پھر انہیں قتل کرکے گمنام قبروں میں گاڑھ دیا جاتا ہے۔'

سردار مسعود خان نے کہ کہ 'مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس اچھی پیشرفت ہے، لیکن یہ نقطہ آغاز ہے نقطہ انجام نہیں، پاکستان نے معاملے پر سیاسی و سفارتی محاذ پر لڑنے کا فیصلہ کیا ہے اور حکومت سلامتی کونسل سے مستقل رابطے میں رہے گی۔'