ننگی فلموں کا ننگا سچ!
وہ وقت گیا جب برسرِ روزگار ہونا خوشحالی کی علامت سمجھا جاتا تھا یا چلتے پھرتے شخص کو صحت مند تصور کیا جاتا تھا۔ آج اعداد و شمار کا دور ہے۔ آپ کی ثروت آپ کی گاڑی، موبائل اور آپ کے کریڈٹ کارڈ کے رنگ سے ماپی جاتی ہے۔
صحت کے بھی علیحدہ پیمانے ہیں جو آپ کو بتاتے ہیں کہ آپ کس حد تک چاک و چوبند ہیں۔ یہاں تک کہ اب جنسی مباشرت بھی نمبروں میں تولی جاتی ہے۔ بازار میں آلات دستیاب ہیں جو آپ کے دل کی رفتار کا حساب لگاکر بتاتے ہیں کہ آپ نے کس نشست میں کتنا لطف اٹھایا۔
سیکس کے اس جدید تصور سے میری شناسائی اس وقت ہوئی جب میں نے ٹی وی کے لیے کام شروع کیا۔ ویڈیو ایڈیٹرز کے ساتھ طویل نشستوں کے دوران ایک بے تکلف ساتھی نے سرگوشی میں بتایا کہ اگر کیمرے چلانے سے متعلق تکنیکی معلومات اور ایڈیٹنگ سمجھنی ہے تو پورن دیکھو!
سارا بچپن منٹو، ممتاز مفتی، عصمت چغتائی کے ناول نصابی کتابوں میں چھپا کر پڑھنے والے کو یہ مشورہ اس وقت تو کافی دلچسپ لگا۔ شروع میں ہیجان بھی پیدا ہوا مگر جلد ہی دل اوبھ گیا۔ نہ کوئی چاندنی رات، نہ شمع کی روشنی میں کھانا، نہ راز و نیاز کی باتیں۔ رومانس کے بغیر جنسی تعلق مجھے زیادہ دیر ہضم نہ ہوا تو میں نے دیگر فلموں کو آزمایا۔