ماحول سے دوستی کرنا چاہیں گے؟ یہ اتنا مشکل بھی نہیں!
فوسل ایندھن، پلاسٹک اور پیکجنگ ہمارے ماحول میں سب سے زیادہ آلودگی کا باعث ہے اور یہ سب کارپوریٹ شعبے کی ہی دَین ہے
اب تو ہر جگہ پرندوں کے بجائے ہم پلاسٹک کی تھیلیوں کو ہی اڑتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ میرا اندازہ ہے کہ آپ کے کچن سنک کے نیچے کیبینیٹ میں بھی پلاسٹک کی تھیلیوں کا ڈھیر لگا ہوگا۔ پلاسٹک کی تھیلیاں عملی طور پر ہماری طرزِ زندگی کا لازمی حصہ بن چکی ہیں اور ہم ان تھیلیوں کو اکھٹا کرنے، ذخیرہ کرنے، انہیں استعمال کرنے اور پھینکنے کے اصل مجرم ہیں۔
باغبانی اور زراعت میں اپنے کام کے باعث شہرت رکھنے والے توفیق پاشا کہتے ہیں کہ ’لوگ کوڑے کا ڈھیر تو دیکھتے ہیں، لیکن اس میں اضافہ کرنے سے خود کو باز نہیں رکھتے۔ ہم ہر دن 12 سے 15 ہزار ٹن فضلہ پیدا کرتے ہیں۔ جلد ہی یہ اعداد 20 ہزار اور پھر 30 ہزار ٹن تک پہنچ جائیں گے۔‘
یہ اعداد خطرناک حد تک بڑھتے جا رہے ہیں لہٰذا ہمیں ہر صورت اپنی طرزِ زندگی میں بدلاؤ لانا ہوگا، اس کے بغیر ہمارے پاس دوسرا کوئی راستہ نہیں۔