پاکستان

’انتہا پسند مودی کے ہاتھوں میں جوہری ہتھیار ہیں، جن کی سیکیورٹی پر غور ہونا چاہیے‘

جس طرح جرمنی پر نازیوں کا قبضہ ہوا تھا اسی طرح بھارت پر ہندو بالادستی کے حامیوں کا قبضہ ہوچکا ہے، وزیراعظم عمران خان
|

وزیراعظم عمران خان نے انتہا پسند سوچ کے حامل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکمرانی میں ایٹمی ہتھیاروں کو غیر محفوظ قرار دے دیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارتی انتہا پسند، ہندو بالادستی کی حامی مودی حکومت کے ہاتھوں میں ایٹمی ہتھیار ہونے پر دنیا کو ان کی سلامتی اور حفاظت پر سنجیدگی کے ساتھ غور کرنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کے اثرات نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا پر پڑ سکتے ہیں۔

ایک اور ٹوئٹ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جس طرح جرمنی پر نازیوں کا قبضہ ہوا تھا اسی طرح بھارت پر فاشسٹ اور ہندو بالادستی کے حامیوں کا قبضہ ہوچکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر دنیا میں خطرے کی گھنٹیاں بجنی چاہئیں، مقبوضہ وادی میں محصور 90 لاکھ کشمیریوں کی زندگی خطرے میں ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے یہ بھی تجویز دی کہ کشمیر میں صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اقوام متحدہ کے مبصرین کو بھیجا جانا چاہیے۔

اپنے ٹوئٹ کو جاری رکھتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہ خطرہ صرف کشمیر تک نہیں بلکہ پاکستان کے ساتھ ساتھ بھارت میں موجود دیگر اقلیتوں تک پہنچے گا۔

انہوں نے تجویز دی کہ آپ گوگل کی مدد سے نازی نظریے اور آر ایس ایس-بی جے پی کے بانیان کے نظریے میں ربط کو جان سکتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ بھارت میں 40 لاکھ مسلمان کیمپوں میں ہیں اور پھر اپنی شہریت کی منسوخی برداشت کر رہے ہیں۔

انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ آر ایس ایس ڈاکٹرائن اور نسل کشی کا جن بوتل سے باہر آگیا ہے، آر ایس ایس کے غنڈے ہنگامہ آرائی کر رہے ہیں اور عالمی برادری کے نہ روکنے پر یہ مزید پھیلے گا۔

بھارتی وزیر دفاع کے بیان پر وزیر خارجہ کا ردعمل

وزارت خارجہ سے جاری ایک بیان میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'بھارتی وزیر خارجہ کا بیان ہماری نظر سے گزرا ہے، یہ بیان اس بدترین صورت حال کی عکاسی کرتا ہے جس میں بھارت گھر چکا ہے اور اپنے یک طرفہ اقدامات سے پورے خطے کے امن و امان کو خطرات سے دوچار کرنا چاہتا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں کشمیر کے مکینوں کا گزشتہ دو ہفتوں سے جاری بلا جواز محاصرہ بھی انتہائی قابل مذمت ہے اور عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی رپورٹس کے مطابق، اس محاصرے کی مزید طوالت بہت بڑا انسانی المیہ ہو گا'

مقبوضہ کشمیر کی کشیدہ صورت حال کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'دنیابالخصوص اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس غیر مستحکم صورت حال کا نوٹس لیا ہے'۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ 'جہاں تک مقبوضہ جموں و کشمیر کی متنازع حیثیت کا تعلق ہے تو پاکستان، بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اپنے موقف پر بدستور قائم ہے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں اس مسئلے کے حل کا متقاضی ہے'۔