پاکستان تحریک انصاف کا ایک سال: معاشی میدان میں کیا کچھ ہوا؟
ایک سال قبل پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے اقتدار سنبھالا اور پارٹی چیئرمین عمران خان نے ملک کے 22ویں وزیرِاعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا، یوں وہ نہ صرف اپنی 22 سالہ جدوجہد کے بعد ملک کے چیف ایگزیکیٹو بن گئے بلکہ ’تبدیلی‘ کے خواب کو تعبیر ملنے کا عمل بھی شروع ہونے کا امکان بڑھ گیا۔
پی ٹی آئی نے اپنے منشور کا اعلان انتخابات سے چند روز قبل کیا تھا۔ اس حوالے سے ایک تقریب اسلام آباد میں منعقد ہوئی جس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے منشور میں تمام پہلوؤں پر مفصل بحث کی گئی ہے اور اس منشور کو بنانے میں الیکشن سیل کا اہم کردار ہے۔ اس تقریب میں عمران خان نے تسلیم کیا تھا کہ حکومت میں آنے کے بعد انہیں معاشی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا اور ہمیں اپنے منشور پر عمل کرنے کے لیے بہت محنت درکار ہوگی، لیکن اس میں ایسی کوئی بات شامل نہیں کہ جو قابلِ عمل نہ ہو۔
اب جبکہ حکومت اپنی ایک سالہ مدت پوری کرچکی ہے تو آئیے جانتے ہیں کہ وہ اس میدان میں کس حد تک کامیاب اور کس حد تک ناکام رہی ہے۔
سول سروسز اور عوامی خدمات کے شعبے میں اصلاحات
پی ٹی آئی نے اپنے انتخابی منشور میں سول سروسز کو فعال بنانے اور انہیں سیاسی اثرورسوخ سے پاک کرنے کے لیے اہم نکات شامل کیے۔ منشور میں کہا گیا کہ پاکستان میں ہمیشہ سے سول سروسز کو بہتر بنانے کے لیے کوشش کی گئی ہے اور قیامِ پاکستان سے اب تک 38 کلیدی اصلاحات کی گئی ہیں۔ تاہم سول سروسز کا ڈھانچہ سیاسی اثرورسوخ سے پاک نہیں ہوسکا ہے۔