پاکستان

اقوام متحدہ میں 50 برس بعد کشمیریوں کی آواز سنی گئی، ملیحہ لودھی

یہ پہلا قدم ہے لیکن آخری نہیں،یہ سلسلہ اس وقت رکے گا جب کشمیریوں کو انصاف ملے گا،اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب

اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ کشمیریوں کو گھروں میں نظر بند کیا جاسکتا ہے، ان کی آوازوں کو اپنے گھر اور سرزمین میں نہیں سنا گیا ہو لیکن آج ان کی آواز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں سنی گئی۔

سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں ملیحہ لودھی نے کہا کہ پاکستان سلامتی کونسل کے اجلاس کا خیر مقدم کرتا ہے، جس میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسئلے پر توجہ مرکوز کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے خط پر 72 گھنٹوں میں سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا گیا، جس میں مسئلہ کشمیر پر اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب نے کہا کہ ہم سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کے مطالبے میں تعاون کرنے پر چین کے شکر گزار ہیں۔

دوران بریفنگ ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی آواز آج اعلیٰ ترین سفارتی سطح پر سنی گئی، کشمیری تنہا نہیں ہیں، ان کی آواز، ان کی حالتِ زار، مشکلات، تکالیف، اذیتوں، بھارتی قبضے اور اس کے نتائج کو آج اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں سنا گیا۔

مزید پڑھیں: مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل کا تاریخی اجلاس

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ کشمیر عالمی سطح پرمتنازع علاقہ ہے۔

ملیحہ لودھی نے کہا کہ اس اجلاس کے انعقاد کو روکنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن ہم سلامتی کونسل کے تمام 15 رکن ممالک کے شکر گزار ہیں، جنہوں نے اجلاس طلب کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کے اجلاس نے ایک مرتبہ پھر مقبوضہ کشمیر سے متعلق قراردادوں کی توثیق کی ہے، پاکستان، مقبوضہ کشمیر کے تنازع کے پرامن حل کے لیے تیار ہے۔

ملیحہ لودھی نے کہا کہ سلامتی کونسل کے آج کے اجلاس سے مقبوضہ کشمیر کو اندرونی معاملے قرار دینے کا بھارتی دعویٰ مسترد ہوگیا۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج پوری دنیا مقبوضہ کشمیر اور وہاں کی صورتحال پر بات چیت کررہی ہے، ساتھ ہی انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال سے متعلق چینی مندوب کے بیان کا حوالہ بھی دیا۔

یہ بھی پڑھیں: سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل'عمران خان نے ٹرمپ کو اعتماد میں لیا'

انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں بلا خوف تشدد کرکے غیر معمولی صورتحال قائم کی ہوئی ہے، سلامتی کونسل میں اس پر بھی بات چیت کی گئی۔

ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ اجلاس سے متعلق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو آگاہ کیا، جنہوں نے کہا کہ یہ پہلا قدم ہے جو پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جانب سے اٹھایا ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب نے مزید کہا کہ یہ پہلا قدم ہے لیکن آخری نہیں، یہ سلسلہ رکے گا نہیں، یہ صرف اس وقت ختم ہوگا، جب مقبوضہ کشمیر کے عوام کو انصاف ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو گھروں میں نظر بند کیا جاسکتا ہے، ان کی آوازیں اپنے گھر اور سرزمین پر شاید نہ سنی گئی ہوں لیکن آج ان کی آواز اقوام متحدہ میں سنی گئی اور سنی جائے گی جبکہ پاکستان ہمیشہ کشمیریوں کی سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔

ملیحہ لودھی نے اپنی گفتگو کے اختتام میں 50 سال میں پہلی مرتبہ مسئلہ کشمیر پر اجلاس طلب کرنے پر سلامتی کونسل کا شکریہ ادا کیا۔

سلامتی کونسل کے تمام اراکین کے مشکور ہیں، وزیرخارجہ

وزیر خارجہ نے میڈیا کو صورتحال سے آگاہ کیا—فوٹو: ڈان نیوز

دوسری جانب سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی شاہ نے اسلام آباد میں میڈیا کو بریفنگ دی۔

وزیر خارجہ شاہ نے کہا کہ ہم 72 گھنٹوں کے اندر اجلاس طلب کرنے پر سلامتی کونسل کے تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جنہوں نے معاملے کو بھانپتے ہوئے اور بھارت کی باتوں میں نہ آتے ہوئے اس اجلاس کو مکمل کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اجلاس شروع ہونے تک ہمیں خدشات تھے کہ رکاوٹیں کھڑی کی جائیں گی کیونکہ یہ بہت بڑی تبدیلی تھی اور پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا تھا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر حل طلب مسئلہ ہے اور اس کا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں سے نکل سکتا ہے، دنیا یہ بھی جان چکی ہے کہ بھارت دو طرفہ کی بات کرتا تھا لیکن انہوں نے خود یک طرفہ اقدامات سے اس کی نفی کی۔

بھارت کے موقف پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت جس کو اندرونی معاملہ قرار دیتا تھا اس کی 50 سال بعد نفی ہوگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا مسئلہ کشمیر پر غور کررہی ہے اور نظر بھی رکھی ہوئی ہے، وہ سمجھتی ہے کہ مزید نتائج سامنے آسکتے ہیں، جب منقطع رابطے بحال ہوں گے تو پتہ چلے گا کہ زمینی حقائق کیا ہیں جبکہ آئندہ کی سوچ بچار کے لیے ان زمینی حقائق کو بھی سامنے رکھنا ہوگا۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ آج کے اس اجلاس کے بعد پاکستان کے مختلف اداروں کا اجلاس ہوگا اور اس تاریخی پیش رفت اور تاریخی کامیابی کومدنظر رکھتے ہوئے یہ دیکھیں گے کہ مزید کیا اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔

اجلاس سے متعلق انہوں نے کہا کہ کشمیریوں سے یک جہتی اور ان کے حوصلے بلند رکھنے کے لیے پاکستانی قوم کو کیا کرنا چاہیے اس پر غور کریں گے اور جو صورت حال بنے گی، اس کے عین مطابق ہم بھی اپنی پالیسی بنالیں گے کیونکہ پاکستان کو آخری حد تک کشمیریوں کے ساتھ کھڑے رہنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی میڈیا جو کردار ادا کررہا ہے وہ قابل تعریف ہے، ہم آپ کے شکر گزار ہیں لیکن میں خاص طور پر بین الاقوامی میڈیا کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جس نے بڑے عرصے بعد جو چیزیں بھارت نے چھپانے کی کوشش کی تھیں، انہیںبے نقاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں، چاہے وہ ایمنسٹی انٹرنیشنل ہو یا ہیومن رائٹس واچ، انٹرنیشل کمیشن آف جیورسٹ ہو یا اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کمشنر میں ان تمام کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کمشنر نے 2018 اور جولائی 2019 میں رپورٹ دی اور آج سلامتی کونسل نے جس پر غور و فکر کیا یہ ایک دن میں نہیں ہوا بلکہ یہ یکے بعد سامنے آئی رپورٹس ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آج تین پیغام واضح طور پر دنیا اور عوام کے سامنے آئے، ایک پیغام نہتے کشمیریوں کے لیے ہے کہ آپ تنہا نہیں، ہم آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، دوسرا پیغام پاکستانی عوام کے لیے ہے کہ کشمیر کی جدوجہد میں یہ ایک نئی کروٹ ہے، آج تسلیم کیا گیا ہے کہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے اور اس کا پرامن حل نکلنا چاہیے اور پاکستان کی ہمیشہ سے یہ ترجیح رہی ہے کہ پُرامن ذرائع سے اس کا حل نکالا جائے۔

انہوں نے کہا کہ میں ایک مرتبہ پھر میڈیا اور سلامتی کونسل کے اراکین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے صرف 72 گھنٹوں میں ہماری درخواست پر اجلاس طلب کیا اور آج یہ مسئلہ عالمی طور پر سامنے آیا ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیردفاع نے غیر ذمہ دارانہ بیان دیا اور یہ بیان چونکا دینے والا تھا، جس پر ہم نے فوری طور پر اجلاس طلب کیا، بھارتی وزیر دفاع کے بیان کا وقت انتہائی افسوس ناک ہے، ان کا بیان حماقت ہے اور اس بیان نے ہمارے موقف کی تائید کی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے جتنا اعتدال اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ایسا کبھی نہیں ہوا، آج انہوں نے قانون کی اور سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی دھجیاں اڑائیں ہیں، ایسے میں پاکستان، بھارت سے کوئی رابطہ نہیں کرے گا۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 50 سال میں پہلی مرتبہ مسئلہ کشمیر پر غور کے لیے تاریخی مشاورتی اجلاس طلب کیا تھا۔

مزید پڑھیں: بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی، صدارتی فرمان جاری

سلامتی کونسل کا یہ اجلاس بند کمرہ اجلاس تھا، جس میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔

قبل ازیں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خط لکھ کر سلامتی کونسل کے صدر سے مطالبہ کیا تھا کہ اجلاس بلا کر مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر بات کی جائے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے پاکستانی خط سلامتی کونسل کی صدر تک پہنچایا تھا۔

واضح رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کردی تھی اور اس غیر آئینی اقدام سے ایک روز قبل ہی وادی میں کرفیو نافذ کردیا تھا جبکہ اس دوران تمام مواصلاتی رابطے بھی منقطع کردیے تھے۔