دنیا

اسرائیل نے امریکی خاتون رکن کانگریس کو ملک میں داخلے کی اجازت دے دی

اسرائیل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ پر امریکی کانگریس کی مسلمان خواتین پر اپنے ملک میں داخلے پر پابندی لگادی تھی۔

اسرائیل کے وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ امریکی خاتون قانون ساز راشدہ طلیب کو انسانی بنیادوں پر مقبوضہ مغربی کنارے میں ان کے اہلخانہ سے ملاقات کی اجازت دی جائے گی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق اسرائیل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ پر امریکی کانگریس کی مسلمان خواتین پر اپنے ملک میں داخلے پر پابندی لگادی تھی۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ وہ راشدہ طلیب اور الہان عمر کو اسرائیل کے طے شدہ دورے کی اجازت نہیں دیں گے۔

راشدہ طلیب اور الہان عمر نے مغربی کنارے میں غزہ کی پٹی میں فلسطین مخالف اسرائیلی پالیسیوں کے خلاف فلسطینیوں کی تحریک 'بی ڈی ایس' کی حمایت کی تھی۔

اسرائیلی قانون کے مطابق 'بی ڈی ایس' کی حمایت کرنے والوں کو اسرائیل میں داخلے کی اجازت نہیں دی جاتی۔

مزید پڑھیں: امریکا: مسلمان اراکینِ پارلیمنٹ کی اسرائیل کے بائیکاٹ کی حمایت سے نئے تنازع کا آغاز

تاہم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اگر راشدہ طلیب، انسانی بنیادوں پر اہلخانہ سے ملاقات کی درخواست جمع کراتی ہیں اور یہ وعدہ کرتی ہیں کہ وہ اسرائیل کے بائیکاٹ کو فروغ نہیں دیں گی، تو ان کی درخواست پر غور کیا جائے گا۔

راشدہ طلیب نے اسرائیل کی وزارت داخلہ کو خط لکھا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ 'مجھے میرے اہلخانہ بالخصوص دادی سے ملاقات کی اجازت دی جائے جن کی عمر 80 سال سے زائد ہے اور شاید ان سے ملاقات کا یہ میرا آخری موقع ہو۔'

اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا کہ خط میں راشدہ طلیب کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'میں ہر قسم کی پابندیوں کا احترام کروں گی اور اپنے دورے کے دوران اسرائیل کے بائیکاٹ کو فروغ نہیں دوں گی۔'

اسرائیل کی وزارت داخلہ کا بیان میں کہنا تھا کہ 'یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ امریکی رکن کانگریس راشدہ طلیب کی انسانی بنیادوں پر اسرائیل میں داخلے کی منظوری دی جائے تاکہ وہ ضعیف دادی سے ملاقات کر سکیں۔'