دنیا

بی بی سی کا مقبوضہ کشمیر میں ریڈیو نیوز کی کوریج بڑھانے کا فیصلہ

مقبوضہ کشمیری میں مواصلاتی نظام کی مکمل بندش کے بعد وادی میں شارٹ ویو ریڈیو نیوز میں وسعت دی جائے گی، بی بی سی حکام

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی نظام کی مکمل بندش پر وادی میں شارٹ ویو پر مشتمل ریڈیو نیوز میں وسعت دینے کا اعلان کردیا۔

واضح رہے کہ نئی دہلی نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد وادی میں مواصلاتی نظام بند کرکے کرفیو لگا دیا تھا، جس کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

مزیدپڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے باوجود بھارت مخالف مظاہرے

بی بی سی کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں متعدد زبانوں میں پروگرام کی تعداد اور دورانیے میں اضافہ کیا جائے گا۔

بی بی سی ورلڈ سروس کے ڈائریکٹر جیمی انگس نے اعلامیے میں واضح کیا کہ ’وادی میں فون لائنز اور ڈیجیٹل سروس کی مکمل بندش کے بعد درست ہوگا کہ ہم خبروں کی تعداد میں اضافے کے لیے اپنی شارٹ ویو ریڈیو سروس کو وسعت دیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ورلڈ سروس کا ایک بنیادی مقصد متنازع اور کشیدگی والی جگہوں سے آزاد اور غیر جانبدار خبریں فراہم کرنا ہے‘۔

بی بی سی نے بتایا کہ جمعے سے نیوز ہندی ریڈیو کے دورانیے میں 30 منٹ کا اضافہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا یوم آزادی: مقبوضہ کشمیر، پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم سیاہ

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق نیوز اردو کے پروگرام پیر سے روزانہ 15 منٹ پر مشتمل ہوں گے۔

ورلڈ سروس کے مطابق صبح کے وقت انگریزی نشریات میں ایک گھنٹے کا اضافہ کیا گیا ہے، تاہم شام کے اوقات میں انگریزی زبان میں خبروں کا آغاز مقررہ وقت سے ایک گھنٹے پہلے شروع ہوگا اور اپنے وقت کے مطابق ختم ہوگا۔

بی بی سی نے بتایا کہ بھارت اس کی ریڈیو سروس کی سب سے بڑی منڈی ہے جہاں ہفتہ وار 5 کروڑ سامعین سروس سے مستفید ہوتے ہیں۔

واضح رہے شارٹ ویو پر مشتمل نشریات کئی ہزار کلومیٹر تک سنی جا سکتی ہے اور وادی میں پہاڑی علاقہ ہونے کے باوجود نشریات جاری رہ سکیں گی۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: بھارتی فورسز کی فائرنگ سے 6 مظاہرین شہید، 100 زخمی

خیال رہے کہ 5 اگست کو بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ میں آرٹیکل 370 کو صدر رام ناتھ کووند کے دستخط کے بعد منسوخ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے متعلقہ بل پیش کردیا تھا جبکہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ کردیا گیا تھا۔

مقبوضہ کشمیر میں احتجاج کے پیش نظر انٹرنیٹ، موبائل سروس اور ابلاغ کے دیگر ذرائع کو بھی معطل کر دیا گیا تھا۔