دنیا

لندن: ہزاروں افراد کا کشمیریوں کے حق میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاج

مظاہرین نے کشمیر جل رہا ہے، فری کشمیر اور مودی: چائے کو جنگ نہیں بناؤ، کے نعروں کے بینرز اٹھا رکھے تھے۔
|

بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف ہزاروں افراد نے لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاج کیا۔

اس دوران متعدد مظاہرین ہاتھوں میں پاکستانی اور آزاد کشمیر کا پرچم تھامے ہوئے تھے جبکہ کئی افراد نے پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے جن پر کشمیر کے حق میں نعرے درج تھے۔

خیال رہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے، وہاں کرفیو کے نفاذ اور تمام مواصلاتی نظام کو معطل کرنے کے فیصلے پر پاکستان نے سخت ردعمل دیا تھا اور بھارت سے دوطرفہ تجارت معطل اور سفارتی تعلقات محدود کردیے تھے۔

مزید پڑھیں: بھارت کا یوم آزادی: مقبوضہ کشمیر، پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم سیاہ

یہی نہیں بلکہ پاکستان نے اپنے یوم آزادی (یعنی 14 اگست) کو 'یوم یکجہتی کشمیر' کے طور پر منایا تھا جبکہ بھارت کے یوم آزادی (15 اگست) کو یوم سیاہ کے طور پر منایا تھا، اس سلسلے میں پورے ملک میں احتجاج کیا گیا تھا جبکہ لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر بھی احتجاج کیا گیا۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق لندن میں احتجاج کرنے والے مظاہرین نے 'کشمیر جل رہا ہے'، 'فری کشمیر' اور 'مودی: چائے کو جنگ نہیں بناؤ' کے نعروں کے بینرز اٹھا رکھے تھے۔

مظاہرے کے لیے طے شدہ مقامی وقت 1 بجے سے قبل ہی سیکڑوں افراد ہائی کمیشن کے دائیں جانب جمع ہوئے اور لندن میں پاکستان کے حامیوں نے بھارتی اقدام کے خلاف سخت نعرے بازی کی اور مقبوضہ کشمیر کی آزادی کا مطالبہ کیا۔

مظاہرے میں دیگر شہروں سے بھی لوگ لندن پہنچے—فوٹو: عاتکہ رحمٰن

یہی نہیں بلکہ مقامی کشمیر کونسلز کے کارکنان اور اسپیکرز نے بھی احتجاج میں حصہ لیا اور مطالبہ کیا کہ بھارت، کشمیر میں اپنا قبضہ ختم کرے۔

علاوہ ازیں سکھ برادری کے بھی افراد نے خالصتان کے بینرز تھامے اس مظاہرے میں پاکستان کے ساتھ حمایت کا اظہار کیا۔

بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاج کے دوران پولیس الرٹ نظر آئی کیونکہ مرکزی مظاہرے کے دوسری جانب بھارت کے کچھ حامی اپنے ملک کے حق میں نعرے بازی کرتے نظر آئے۔

تاہم اس موقع پر برطانوی پارلیمنٹ کے سابق رکن جیورج گیلووے نے مظاہرین سے خطاب میں کہا کہ 'مودی دنیا کو جنگ (جوہری جنگ) کے دہانے پر لے گئے ہیں اور دنیا بھر کے لوگوں کی سیکیورٹی اور تحفظ کو خطرے میں ڈال دیا ہے'۔

لندن میں ہونے والے اس احتجاج میں کئی مظاہرین برطانیہ کے دیگر شہروں سے خصوصی چارڈرڈ بسوں کے ذریعے آئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا یوم آزادی، کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے 'سوشل میڈیا ڈی پی سیاہ'

ایسے ہی ایک کشمیر نژاد برطانوی پینشنر امین طاہر جو برمنگھم سے خصوصی طور پر آئے تھے، کا کہنا تھا کہ 'ہم اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا چاہتے ہیں'۔

کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے پولیس الرٹ نظر آئی—فوٹو: رائٹرز

انہوں نے کہا کہ '1974 سے کشمیری بھارت سے آزادی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور اب مودی نے کشمیریوں کی خودمختاری کو ختم کرنے کے لیے طاقت کے زور پر قانون کو تبدیل کردیا'۔

خیال رہے کہ بھارت کے وزیراعظم نریند مودی نے اپنے یوم آزادی پر ایک تقریب میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے اسے اپنی دوسری مدت کے جرات مندانہ اقدامات میں قرار دیا تھا۔

ادھر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بیرون ملک مقیم پاکستانی سید زلفی بخاری بھی بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاج میں شریک ہوئے۔

خیال رہے کہ ایک روز قبل اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں زلفی بخاری نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اس احتجاج میں شرکت کرنے کے لیے کہا تھا۔

معاون خصوصی زلفی بخاری بھی احتجاج میں شریک ہوئے—فوٹو: اسکرین شاٹ

اس موقع پر ڈان سے گفتگو میں زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ 'میرے خیال سے یہ ریکارڈ توڑ ٹرن آؤٹ ہے اور یہ کشمیر کے لوگوں اور دیگر کے اس عزم کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ آپریشن اور ظلم کے خلاف ہیں'۔

زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ 'ان کے خیال میں یہ بہت اہم ہے کہ اس طرح کی آوازیں عالمی برادری میں اٹھنی چاہئیں'۔

معاون خصوصی نے کہا کہ 'یہ بہت افسوسناک ہے کہ دنیا کے کافی ممالک اس پر خاموش ہیں لیکن جتنے زیادہ لوگوں نے آج آواز بلند کی ہیں اس سے مسئلہ کشمیر نظر انداز نہیں کیا جاسکے گا'۔

علاوہ ازیں پاکستان کرکٹ میں مشہور چاچا پاکستان چوہدری عبدالجلیل بھی اس مظاہرے میں کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے دکھائی دیے۔

انہوں نے کہا کہ 'چاچا کرکٹ پوری دنیا سے بات کرتے ہیں اور پوری دنیا چاچا کرکٹ سے پیار کرتی لیکن وہ دن ضرور آئے گا جب پوری دنیا مودی سے اسی طرح نفرت کرے گی جیسے میں کرتا کیونکہ مودی نے ڈیڑھ کروڑ لوگوں کو جنگ میں دکھیل دیا ہے'۔

چاچا کرکٹ کا کہنا تھا کہ 'جنگ اچھی چیز نہیں لیکن اگر یہ ہوتی ہے تو اس کی ذمہ داری اقوام متحدہ پر ہوگی، جس کی قراداد پر عمل درآمد نہیں کیا گیا'۔