مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل کا تاریخی اجلاس
مسئلہ کشمیر پر غور کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کا تاریخی مشاورتی اجلاس ہوا۔
یہ 50 سال میں پہلا موقع تھا جب خصوصی طور پر پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری تنازع پر غور کے لیے سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا گیا تھا، چاہے وہ مشاورتی اجلاس ہی کیوں نہ ہو۔
سلامتی کونسل کا یہ اجلاس بند کمرہ اجلاس تھا، جس میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔
قابل ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سلامتی کونسل کے 5 مستقل ممبران میں سے صرف چین، پاکستان کی کھل کر حمایت کرتا ہے جبکہ دیگر چار ارکان پاکستان اور بھارت پر زور دیتے ہیں کہ وہ مسئلہ کشمیر کو دو طرفہ بات چیت کے ذریعے حل کریں، ان چار ممالک میں برطانیہ، فرانس، روس اور امریکا شامل ہیں۔
تاہم بھارت عالمی طاقتوں کے اس مطالبے کو اپنی حمایت تصور کرتا ہے اور کشمیر پر کسی بھی قسم کے مذاکرات کو مسترد کرچکا ہے جبکہ بھارت کشمیر کو اپنا داخلی معاملہ بھی قرار دیتا ہے۔
مزید پڑھیں: کیا دنیا ایک مرتبہ پھر بوسنیا، گجرات جیسی نسل کشی دیکھے گی؟ عمران خان
واضح رہے کہ سلامتی کونسل کے دیگر 10 غیر مستقل ممبران، جنہیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی 2 سال کے لیے منتخب کرتی ہے، ان میں بیلجئیم، کوٹ ڈی آئیور ، ڈومینیکن ریپبلک، استوائی گنی، جرمنی، انڈونیشیا، کویت، پیرو، پولینڈ اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔
ان غیر مستقل اراکین میں سے دو، کویت اور انڈونیشیا، کی ماضی میں ہمدردیاں پاکستان کے ساتھ تھیں جبکہ دیگر اراکین کو چین کے مطالبے پر قائل کرنا مشکل نظر آرہا ہے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خط لکھ کر سلامتی کونسل کے صدر سے مطالبہ کیا تھا کہ اجلاس بلا کر مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر بات کی جائے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے پاکستانی خط سلامتی کونسل کی صدر تک پہنچایا۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق سفارتی ذرائع نے تصدیق کی کہ سلامتی کونسل کا اجلاس جمعہ (16 اگست کو) منعقد کیا جائے گا جس میں پاکستان اور بھارت کے درمیان تصفیہ طلب معاملے پر مبنی ایجنڈے کے تحت مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر غور کیا جائے گا۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدر جوانا ورینکا نے کہا کہ ’ممکنہ طور پر 16 اگست کو یو این ایس سی کے اجلاس میں جموں و کشمیر کی صورتحال پر بات ہوگی‘۔
سلامتی کونسل کی صدر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ سیشن ممکنہ طور پر جمعہ کو منعقد کیا جائے گا کیونکہ جمعرات کے روز سلامتی کونسل کام نہیں کرے گی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چین نے بھی ایک روز قبل بھارتی اقدام پر بات کرنے کے لیے سلامتی کونسل کو لکھے گئے پاکستانی خط کی حمایت کی تھی۔
سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ فرانس نے پاکستانی خط پر رد عمل دیتے ہوئے تجویز پیش کی تھی کہ سلامتی کونسل اس معاملے کو ’آخری ایجنڈے‘ کے طور پر دیکھے۔
ادھر برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اس وقت سلامتی کونسل کے صدر ملک پولینڈ پر منحصر ہوگا کہ وہ تمام 15 رکن ممالک (5 مستقل اور 10 غیر مستقل) کے درمیان ثالثی اور وقت کے لیے اتفاق رائے پیدا کرے۔
واضح رہے کہ بھارت نے رواں ماہ 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کردی تھی اور اس غیر آئینی اقدام سے ایک روز قبل ہی وادی میں کرفیو نافذ کردیا تھا جبکہ اس دوران تمام مواصلاتی رابطے بھی منقطع کردیے تھے۔
مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل کا اجلاس بڑی سفارتی کامیابی قرار
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے مسئلے پر سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد ہونا پاکستان کی بہت بڑی سفارتی کامیابی ہے۔
پاکستان ٹیلی ویژن نیٹ ورک (پی ٹی وی) سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں آخری مرتبہ یہ معاملہ سال 1971 میں زیر بحث آیا تھا لیکن 4 دہائیوں بعد اس فورم پر اس کا دوبارہ زیر بحث لایا جانا بڑی کامیابی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ سرسری طور پر 1998 میں بھی اس وقت اٹھایا گیا تھا جب پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے تھے۔
شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ عالمی برادری کو اس حقیقت کا ادراک کرنا چاہیے کہ کشمیر کا معاملہ دو ممالک کے مابین ایک زمین کے ٹکڑے کا نہیں بلکہ انسانیت کا معاملہ ہے۔
مزید پڑھیں: سلامتی کونسل میں کوئی مستقل رکن پاکستان کیلئے مشکلات پیدا کرسکتا ہے، وزیر خارجہ
یاد رہے کہ نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے شاہ محمود قریشی دنیا کو پاکستان کے بیانیے سے آگاہ کرنے میں متحرک نظر آرہے ہیں۔
انہوں نے گزشتہ ہفتے چین کا ہنگامی دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے چینی قیادت سے اقوام متحدہ جانے کے پاکستانی منصوبے پر بات چیت کی تھی۔
چینی وزیر خارجہ وانگ زی نے شاہ محمود قریشی کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں مذہبی آزادی پر قدغن، او آئی سی کی بھارت پر شدید تنقید
مقبوضہ وادی میں گزشتہ 12 روز سے کرفیو نافذ ہے جس کے باعث کشمیری عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں کشمیری عوام سے یکجہتی کے لیے مظاہرے کیے جارہے ہیں جبکہ حکومت پاکستان کے حکم پر رواں برس یوم آزادی یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منایا گیا۔
اپنے علیحدہ علیحدہ بیان میں صدر اور وزیراعظم پاکستان نے دنیا کو دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ اگر پاکستان پر جنگ مسلط کی گئی تو دنیا اس کے اثرات محسوس کرے گی اور اس کی ذمہ داری عالمی برادری پر ہوگی۔