چین کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور پاک-بھارت بڑھتی کشیدگی پر اظہارتشویش
چینی وزیرخارجہ وانگ ژی نے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتے تنازع پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سرکاری خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے مطابق چینی وزیر خارجہ سے ان کے بھارتی ہم منصب سبھرامن یم جے شنکر نے ملاقات کی۔
اس دوران وانگ ژی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال اور پاک-بھارت تنازع کو قریب سے دیکھ رہے ہیں، چین صورتحال کو پیچیدہ کرنے والے کسی بھی یکطرفہ اقدام کی مخالفت کرتا ہے۔
چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ نئی دہلی کے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے کے اقدام سے متنازع علاقے کی حیثیت بدل جائے گی اور اس کے نتیجے میں خطے میں صورتحال کشیدہ ہوگی۔
مزید پڑھیں: کشمیر میں رابطوں پر پابندی: غلط معلومات کا نیا محاذ کھل گیا
انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان اور بھارت تنازعات کو پُرامن طریقے سے حل کریں گے اور علاقائی امن اور استحکام کی مجموعی صورتحال کی مشترکہ طور پر حفاظت کریں گے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے چین کے سرحدی علاقوں کو اپنی حدود میں شامل کرنے کے اقدام نے چینی خودمختاری اور مفادات کو چیلنج کیا، یہ عمل دونوں ممالک کے سرحدی علاقوں کا تحفظ، امن و سلامتی پر دو طرفہ معاہدوں کے برعکس ہے اور اس پر شدید تحفظات ہیں۔
تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کے اقدامت چین کی طرف کوئی اثرنہیں ڈالیں گے نا ہی اس حقیقت کو تبدیل کریں گے کہ چین کی متعلقہ علاقے پر خود مختاری اور موثردائرہ کار کی حیثیت ہے۔
چینی وزیرخارجہ نے امیدظاہر کی کہ بھارتی فریق ایسی باتیں کریں گے جو دونوں کے باہمی اعتماد کو فروغ دینے کے لیے بہتر ہیں، ساتھ ہی ایسے اقدام کریں گے جو سرحدی علاقوں، امن اور سکون کو برقرار رکھنے کے لیے موزوں ہوں جبکہ چین-بھارت تعلقات کی مجموعی صورتحال میں بے جا مداخلت سے گریز کریں گے۔
دوران ملاقات بھارت کے وزیرخارجہ جے شنکر نے اپنے ملک کی پوزیشن واضح کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی آئینی ترمیم کوئی نئی خود مختاری، پاک-بھارت جنگ بندی معاملے میں کوئی تبدیلی سمیت بھارت-چین سرحد کی اصل کنٹرول لائن میں کوئی تبدیلی نہیں لائی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو پاکستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری کی امید ہے اور وہ علاقائی امن و استحکام کو برقرار رکھنے اور تحمل کا مظاہرہ کرنے کو تیار تھے۔
ساتھ ہی انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ بھارت مشاورت کے ذریعے چین کے ساتھ سرحدی معاملے کو مکمل طور پر حل کرنے کے عمل کو جاری رکھنے پر رضا مند ہے اور وہ سرحدی علاقوں میں امن برقرار رکھنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان ہوئے اتفاق رائے کی پاسداری کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر 'زیادہ تحمل' دکھانے کا مطالبہ
خیال رہے کہ بھارتی وزیرخارجہ یہ دورہ چین مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے بعد سامنے آیا۔
قبل ازیں نئی دہلی کے گزشتہ ہفتے کے اقدام کے بعد وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی بیجنگ کا ہنگامی دورہ کیا تھا اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اپنے ہم منصب کو آگاہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ختم کرکے وادی کو 2 حصوں (یونین ٹیرٹریز) میں تقسیم کردیا تھا۔
دوسری جانب پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کو مسترد کرتے ہوئے بھارت کے ساتھ دوطرفہ تجارتی تعلقات معطل اور سفارتی تعلقات محدود کردیے تھے۔
پاکستان نے یہاں موجود بھارتی ہائی کمشنر کو ملک سے واپس جانے کی ہدایت کی تھی جبکہ اپنے نامزد ہائی کمشنر کو نئی دہلی بھیجنے سے انکار کردیا تھا۔