شوبز سے وابستہ دونوں بہنوں کے بیان سے سوشل میڈیا پر گرما گرم بحث کے بعد آخر کار عروہ حسین نے تنگ آکر اپنی پریشانیوں کا تذکرہ نہ کرنے کی ٹھان لی۔
عروہ حسین نے کہا کہ وہ فیصلہ کرچکی ہیں کہ اب وہ اپنی ذہنی صحت سے متعلق جدوجہد کے بارے میں بات کرنے سے گریز کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ وہ اچھی طرح ادراک رکھتی ہیں کہ ذہنی امراض سے نکلنے میں وقت لگتا ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے اقرار کیا کہ وہ ڈپریشن یا ذہنی امراض کی موجودگی اور وجواہات کے حوالے سے کبھی بھی بے حس نہیں رہیں۔
عروہ حسین نے شکوہ کیا کہ میں اس موضوع پر مزید کچھ نہیں کہوں گی کیونکہ میرے ہر لفظ کی کڑی اسکرونٹی ہوتی ہے۔
عروہ حسین نے مزید بتایا کہ میں نے اچھی خوراک پر زور دیا تھا کیونکہ اچھی خوراک سے طبیعت میں بہتری آتی ہے اور مشکل وقت سے نکلنے میں مدد ملتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے کہنے کا ہرگز یہ مطلب نہیں تھا کہ پروسیسڈ فوڈ ہی ڈپریشن کی وجہ ہیں بلکہ ہم اس پر توجہ دلانا چاہتے تھے اچھی خوراک کا صحت پر مثبت اثر پڑتا ہے۔
پاکستانی ماڈل نے شکوہ کیا کہ ان کی مثبت سوچ کے باوجود انہیں غلط سمجھا گیا، 'میں لفظوں سے احساسات کے اظہار میں کمزور ہوں اور اسی وجہ سے میں نے محسوس کیا کہ مجھے انٹرویو وغیرہ دینے سے گریز کرنا چاہیے'۔
عروہ حسین نے ساتھ ہی واضح کیا کہ وہ کوئی ذہنی امراض کی ایکسپرٹ نہیں لیکن اگر کسی ایک کو بھی فائدہ ہوا تو ضرور مدد کریں گی۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ ہمیں ہماری کوتاہیوں، خامیوں اور کمزوریوں کے ساتھ قبول کریں، اپنی توقعات میں اتنا قدآوار نہ بنا دیں کہ کسی کے دل کی آواز نہ سنی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ برداشت اور حسن سلوک کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جیساکہ سوسائٹی میں ہونا چاہیے۔
ماورا حسین نے انسٹاگرام پر بھی اپنے بیان کا دفاع کرتے ہوئے ایک اسکرین شاٹ شیئر کیا جس پر لکھا تھا 'اگر آپ بہت زیادہ پراسیس گوشت، تلے ہوئے پکوان، ریفائن سریلز، ٹافیاں، پیسٹری اور چکنائی والی اشیا کھائیں گے تو ذہنی بے چینی اور مایوسی کا امکان بڑھ جاتا ہے'۔