پاکستان

توانائی کے شعبے میں بہتری، ریونیو 121 ارب روپے سے تجاوز کرگیا

بجلی چوری کے خلاف مہم، اسمارٹ میٹر لگانے اور ٹرانسمیشن نیٹ ورک میں بہتری سے توانائی کے شعبے کی کارکردگی میں بہتر ہوئی۔

اسلام آباد: مختلف اقدامات کے باعث توانائی کے شعبے میں بہتری سے اس کے ریوینیو نے 121 ارب روپے کے ریکارڈ کا ہدف حاصل کرلیا جبکہ لائن لاسز کی لاگت 16 ارب روپے (1.4 فیصد) رہی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاور ڈویژن کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال اکتوبر میں بجلی چوری کے خلاف متعارف کروائی گئی مہم، اسمارٹ میٹر نصب کیے جانے اور ٹرانسمیشن نیٹ ورک میں بہتری کے بعد 23 ہزار 49 میگاواٹ بجلی کی ریکارڈ ترسیل کے بعد توانائی کے شعبے کی کارکردگی میں متعدد سطح پر بہتری آئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ موجودہ حکومت نے اس شعبے میں اصلاحات لانے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں جن میں انتظامی و تکنیکی اقدامات شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: نئے ٹیکسز سے شمسی توانائی سے چلنے والی اشیاء کی قمیتوں میں اضافہ

ان اقدامات میں اصل توجہ ملک میں کم لاگت میں بجلی پیدا کرنے اور اسے سب تک پہنچانے پر دی گئی ہے۔

بجلی کی چوری کی روک تھام کی مہم کے تحت ایک ارب 36 کروڑ 80 لاکھ روپے، 5 ہزار 318 بجلی چوروں سے وصول کیے گئے اور ان کے خلاف 36 ہزار ایف آئی آر درج کی گئیں۔

پاور ڈویژن نے ترسیلی کمپنیوں (ڈسکوز) کو پرانے قابل وصول 8 ارب روپے وصول کرنے کے احکامات دیے ہیں۔

غیر قانونی کنیکشنز کے خاتمے سے ہونے والی لائن لاسز میں کمی سے بھی ترسیلی کمپنیوں کے بوجھ میں کمی آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی وزیر توانائی کا بجلی اور گیس مہنگی کرنے کا اعلان

لائن لاسز میں کمی اور چوری میں کمی لانے کے لیے جدید میٹر کے انفراسٹرکچر کو لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی اور اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی نے متعارف کرادیا ہے جس کے لیے ایشیائی ترقی بینک نے 40 کروڑ ڈالر ادا کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

اس کے علاوہ 'ایریئل بنڈلڈ کیبل' ایک اور منصوبہ ہے جس کے ذریعے غیر قانونی کنیکشنز کو روکا جائے گا جس پر جلد کام کا آغاز کردیا جائے گا اور اس کے ذریعے کنڈوں کا خاتمہ کیا جائے گا جبکہ پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی اور سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی نے پہلے ہی اپنی حدود میں ان کیبلز کو لگایا جا چکا ہے۔

علاوہ ازیں پاور ڈویژن نے قابل تجدید توانائی پالیسی 2019 ڈرافٹ کردی ہے اور اس پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جارہی ہے، اس پالیسی کو جلد کابینہ کے سامنے منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا جس کے تحت قابل تجدید توانائی کا حصہ 4 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد تک کیا جائے گا اور 2030 تک اسے 30 فیصد تک پہنچایا جائے گا۔