خورشید شاہ نے کرپشن سے متعلق ’نیب الزامات‘ مسترد کردیے
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے عائد ’500 ارب روپے سے زائد کی کرپشن‘ کا الزام مسترد کردیا۔
قومی اسمبلی کے سابق اپوزیشن لیڈر نے دعویٰ کیا کہ اگر اکاؤنٹس سے متعلق الزامات درست ثابت ہو گئے تو سیاست چھوڑ دوں گا۔
مزیدپڑھیں: خورشید شاہ کو نواز شریف کی نہیں اپنے جیل جانے کی فکر ہے، فواد چوہدری
واضح رہے کہ چند روز قبل نیب نے خورشید شاہ پر مبینہ کرپشن کے ذریعے 500 ارب روپے سے زائد کے اثاثے بنانے کا الزام عائد کیا تھا۔
نیب نے خورشید شاہ کے خلاف بینک اکاؤنٹس، بے نامی اثاثوں اور متعدد فرنٹ مینز کی تفصیلات کا ذکر کیا تھا۔
پی پی پی رہنما نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’میرے خلاف 500 ارب روپے کے اثاثوں اور 103 اکاونٹس سے متعلق دعوے مضحکہ خیز ہیں‘۔
انہوں نے اپنے دفاع میں کہا کہ ’میری کریڈیبلٹی اور خدامات کی گواہی ساری پارلیمنٹ اور قریبی حلقہ دیتا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کو کچھ ہوا تو یہ قتل کے مترادف ہو گا، خورشید شاہ
خیال رہے کہ نیب نے دعویٰ کیا تھا کہ خورشید شاہ اور ان کے اہلخانہ کے کراچی، سکھر اور دیگر علاقوں میں 105 بینک اکاؤنٹس موجود ہیں۔
نیب نے کہا تھا کہ پی پی رہنما نے اپنے مبینہ فرنٹ مین ’پہلاج مل‘ کے نام پر سکھر ،روہڑی، کراچی اور دیگر علاقوں میں مجموعی طورپر 83 جائیدادیں بنا رکھی ہیں۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے نیب الزام پر کہا کہ ’نیب ذرائع سے کیے جانے والے پراپیگنڈے کی کوئی کل سیدھی نہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’بتایا جائے یہ ذرائع کیا ہیں تاکہ ان ذرائع کو قانونی نوٹس بھیجوں‘۔
خیال رہے کہ نیب نے خورشید شاہ کے مبینہ فرنٹ مین اعجاز پل کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا کہ سابق اپوزیشن لیڈر نے اعجاز پل کے نام پر سکھر اور روہڑی میں 2 جائیدادیں بنا رکھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: آصف زرداری کی بہن فریال تالپور بھی گرفتار
جس پر خورشید شاہ نے کہا کہ ’جھوٹے پراپیگنڈے میں ملوث تمام عناصر کو چیلنج کرتا ہوں سامنے آ کر بات کریں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’شخصیت کو داغ دار کرنے کی کوشش قبول نہیں کروں گا‘۔
نیب ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ ادارے نے خورشید شاہ کی رہائشی اسکیموں، پیٹرول پمپز، زمینوں اور دکانوں سے متعلق تفصیلات بھی حاصل کرلیں ہیں۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کے خلاف 2015 کے جعلی اکاؤنٹس اور فرضی لین دین کے مقدمات زیرسماعت ہیں۔