پاکستان

چین، پاکستان کے سلامتی کونسل جانے پر تعاون کرے گا، شاہ محمود قریشی

کشمیر میں کشیدگی کے اضافے پرتشویش ہے، یکطرفہ اقدامات سے گریز کرنا چاہیے، اس سے صورت حال مزید خراب ہوگی، چینی وزارت خارجہ

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ چین نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے موقف کی تائید کی ہے اور وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جانے کے ہمارے فیصلے پر تعاون کرے گا۔

شاہ محمود قریشی نے بیجنگ میں چینی ہم منصب وانگ ژی سے ملاقات کے بعد ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ چین کے وزیر خارجہ کے ساتھ میری ڈھائی گھنٹے کی نشست ابھی مکمل ہوئی ہے، جو مفید اور ان کے بقول بروقت نشست تھی۔

ادھر چین کی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 'پاکستان کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے عالمی سطح پر تعاون جاری رکھیں گے'۔

بیان کے مطابق وزیرخارجہ وانگ ژی نے کہا کہ 'چین کو کشمیر میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش ہے اور یکطرفہ اقدامات سے صورت حال مزید خراب ہوگی لہٰذا ایسے اقدامات نہیں کرنے چاہئیں'۔

'وانگ ژی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں چین کے دوست ہمسایہ اور اہم ترقی پذیر ممالک ہیں جو ترقی کے اہم موڑ پر ہیں، لہٰذا دونوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی قومی ترقی اور جنوبی ایشیا میں امن کے لیے یکطرفہ اقدامات سے گریز کرتے ہوئے تاریخی اختلافات کو ختم کریں'۔

مزید پڑھیں:'بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں شرانگیزی سے دور رہے ورنہ بھرپور جواب دیں گے'

چینی وزیر خارجہ کا حوالے دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ‘وانگ ژی نے مجھ سے کہا کہ مصروفیات اور شارٹ نوٹس کے باوجود وہ یہ نشست صدر شی جن پن کے حکم کے مطابق کر رہے ہیں کیونکہ پاکستان اور چین کی دوستی کی نوعیت مختلف ہے اور ہمارے ردعمل کی سطح بھی مختلف ہونی چاہیے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘آج میں نے مقبوضہ جموں اور کشمیر سے متعلق بھارت کے حالیہ اقدامات پر پاکستان کے تحفظات اور تشویش کو ان کے سامنے رکھا اور ان کا جواب سنا جو پریس ریلیز کی شکل میں سامنے آ جائے گا’۔

چینی وزیر خارجہ سے ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘مجھے یہ بتاتے ہوئے انتہائی مسرت ہو رہی ہے کہ چین نے آج ایک مرتبہ پھر ثابت کیا کہ وہ پاکستان کا بااعتماد دوست ہے اور یہ دوستی لازوال ہے اور اس پر جتنا فخر کیا جائے وہ کم ہے’۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ‘انہوں نے پاکستان کے موقف کی مکمل تائید کی اور ہم سے اتفاق کیا کہ یہ اقدامات یکطرفہ ہیں اور انہوں نے اتفاق کیا کہ اس سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی حیثیت اور ہیئت میں تبدیلی واقع ہوئی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘چینی وزیرخارجہ نے اتفاق کیا کہ اس سے خطے کے امن و استحکام کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے’۔

وزیرخارجہ نے چین کے موقف کے حوالے سے بتایا کہ ‘انہوں نے اتفاق کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر ایک متنازع مسئلہ تھا اور ہے اور اقوام متحدہ نے اس کو تسلیم کیا ہوا ہے جبکہ اس کا حل بھی اقوام متحدہ کی قراردادوں کو بنیاد بنا کر نکلنا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ان کی خواہش ہے کہ اس مسئلے کو پُر امن طریقے سے حل کیا جائے اور اس وقت جو کشیدگی ہے اس میں اضافہ نہ ہو’ ۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی، صدارتی فرمان جاری

پاکستان کے خدشات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ‘میں نے انہیں پاکستان کی تشویش کے بارے میں آگاہ کیا کہ ترامیم کے بعد ہمیں خدشہ ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جب کرفیو ہٹے گا تو وہاں ظلم و بربریت کا نیا دور شروع ہو سکتا ہے، جس سے نہ صرف مزید انسانی حقوق پامال ہوں گے بلکہ مزید خون خرابے کا اندیشہ ہے اور اس کا ردعمل بھی ہو سکتا ہے جبکہ اس ردعمل سے توجہ ہٹانے کے لیے کوئی پلوامہ جیسی حرکت دوبارہ کی جاسکتی ہے’۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ‘انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت نے جو فیصلے کیے ہیں اور سلامتی کونسل میں جانے کا فیصلہ کیا ہے تو چین، پاکستان کی مکمل حمایت کرے گا اور پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون رکھے گا’۔

چین کے تعاون کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘ہماری وزارتیں اور مشنز آپس میں تبادلہ خیال جاری رکھیں گے تاکہ ہماری رسائی اور حکمت عملی مشترکہ ہو اور آپس میں یکسوئی سے ہم آگے بڑھ سکیں’۔

قبل ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھارت کی جانب سے 5 اگست کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور مقبوضہ وادی میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سمیت دیگر غیر آئینی اقدامات کے مضمرات سے چینی حکام کو آگاہ کرنے کے لیے بیجنگ پہنچے تھے۔

دائیو تائ اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس بیجنگ میں چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے شاہ محمود قریشی کا پرتپاک استقبال کیا تھا اور دونوں وزرائے خارجہ کے مابین تہنیتی جملوں کا تبادلہ ہوا، جس کے بعد ملاقات شروع ہوئی تھی۔

خیال رہے کہ بھارتی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت میں تبدیلی کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات کے بعد پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے نئی دہلی سے سفارتی تعلقات محدود اور دوطرفہ تجارت معطل کردی تھی۔

یہ فیصلہ وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت کمیٹی کے اجلاس میں سامنے آیا تھا جبکہ اجلاس میں جموں اور کشمیر اور لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر بھی غور کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ نئی دہلی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی بندش اور سیکیورٹی کریک ڈاؤن کے بعد سے قابض سیکیورٹی فورسز نے 500 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ وادی میں لاک ڈاون کی وجہ سے عوام اپنے گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔