پاکستان

سمجھوتہ ایکسپریس کے بعد 'پاک-بھارت بس سروس' بھی معطل

قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں پاک-بھارت بس سروس کو معطل کیا گیا، وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید

پاکستان نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی اقدام کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے تناظر میں پاک-بھارت بس سروس معطل کردی۔

اس بات کی تصدیق وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے کی۔

مراد سعید نے ٹوئٹ میں لکھا کہ قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے فیصلے کی روشنی میں پاک-بھارت بس سروس کو معطل کردیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا 'سمجھوتہ ایکسپریس' بند کرنے کا اعلان

واضح رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے پاکستان اور بھارت کے درمیان چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'جب تک میں وزیر ریلوے ہوں سمجھوتہ ایکسپریس نہیں چل سکتی، یہ ٹرین ہفتے میں 2 دن چلتی تھی، اب سمجھوتہ ایکسپریس کی بوگیاں عید کی چھٹیوں پر دیگر ٹرینوں میں لگائی جائیں گی'۔

علاوہ ازیں شیخ رشید احمد نے 9 اگست کو بھی ایک پریس کانفرنس میں کھوکھرا پار اور موناباؤ کے درمیان چلنے والی 'تھر ایکسپریس' کو بھی بند کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جب تک میں وزیر ریلوے کے عہدے پر ہوں سمجھوتہ ایکسپریس اور تھر ایکسپریس نہیں چلیں گی۔

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا پس منظر

خیال رہے کہ 5 اگست کو بھارت نے ایک صدارتی حکم کے ذریعے مقبوضہ کمشیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل370 کو ختم کردیا تھا اور وادی کو 2 حصوں جموں اینڈ کشمیر اور لداخ میں تقسیم کردیا تھا۔

اس خصوصی آرٹیکل کو ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں بلکہ وفاقی اکائی کہلائے گا، جس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی، تاہم لداخ کو وفاق کے زیر انتظام علاقہ قرار دیا جائے گا جہاں کوئی اسمبلی نہیں ہوگی۔

بھارت نے مقبوضہ وادی کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے ساتھ ہی مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ کردیا جبکہ بھارتی اقدام کے خلاف احتجاج کرنے والے کشمیریوں پر فائرنگ کرکے 6مظاہرین کو شہید اور 100 سے زائد کو زخمی کردیا تھا۔

بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں موبائل، انٹرنیٹ سروس سمیت تمام مواصلاتی نظام تاحال معطل ہے جبکہ قابض فورسز نے وادی سے 500 سے زائد حریت رہنماؤں و کرکنان کو گرفتار کرلیا تھا۔

پاکستان کے اقدامات

دوسری جانب پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کو مسترد کرتے ہوئے بھارت کے ساتھ دوطرفہ تجارتی تعلقات معطل اور سفارتی تعلقات محدود کردیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر کے معاملے پر ہمارے ساتھ کون کون کھڑا ہے؟

پاکستان نے یہاں موجود بھارتی ہائی کمشنر کو ملک سے واپس جانے کی ہدایت کی تھی جبکہ اپنے نامزد ہائی کمشنر کو نئی دہلی بھیجنے سے انکار کردیا تھا۔

اس کے علاوہ بھارت سے ثقافتی تعلقات کی معطلی کا اعلان بھی سامنے آیا تھا جبکہ 14 اگست کو یوم آزادی کو یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

ساتھ ہی پاکستان نے 15 اگست یعنی بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کا اعلان کرتے ہوئے قومی پرچم سرنگوں رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا تھا۔