وفاقی کابینہ نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کے یکطرفہ اقدام کے بعد پڑوسی ملک سے دوطرفہ تجارت معطل کرنے کی منظوری دے دی۔
اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کابینہ اجلاس ہوا، جس میں وزرا کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کی ہدایت کی گئی۔
وفاقی کابینہ نے قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کی جانب سے بھارت کے ساتھ دو طرفہ تجارت معطل کرنے کے فیصلے کی منظوری دی۔
اجلاس میں مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کی حکمت عملی تیار کرنے اور اس پر فوری عملدرآمد کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔
علاوہ ازیں کابینہ اجلاس میں وزارت ریلوے کی جانب سے سمجھوتہ ایکسپریس بند کرنے کے فیصلے اور اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی ) کے فیصلوں کی توثیق بھی کی گئی۔
یاد رہے کہ بھارتی حکومت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کردیا تھا۔
جس کے بعد 7 اگست کو قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس میں بھارت سے دوطرفہ تجارت کو معطل کرنے اور سفارتی تعلقات کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں بھارت سے تعلقات پر نظر ثانی اور تجارت معطل کرنے سمیت 5 اہم فیصلے کیے گئے تھے۔
بعدازاں پاکستان نے سفارتی تعلقات محدود کرتے ہوئے بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو ملک چھوڑنے کا حکم بھی دیا تھا۔
بھارت سے تجارت معطل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری
وفاقی کابینہ کی جانب سے منظوری کے بعد وزارت تجارت نے پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ تجارت معطل کرنے سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
وزارت تجارت سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق بھارت کے ساتھ دو طرفہ تجارت فوی طور پر معطل کی جاتی ہے جو تاحکمِ ثانی معطل رہے گی۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ دو طرفہ تجارت کی معطلی کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔
پاکستان کشمیر کےمسئلے پر ایک انچ پیچھے نہیں ہٹے گا، فردوس عاشق اعوان
علاوہ ازیں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ پاکستان کشمیر کے مسئلے پر ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے گا اور اپنے موقف پر قائم رہے گا۔
کابینہ اجلاس کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے مسئلہ کشمیر کے تناظر میں خطے کی صورتحال سے کابینہ کو آگاہ کیا۔