عازمین حج کے لیے سعودی حکومت کے مفت اعلیٰ طبی انتظامات

اس باردنیا بھرسے20 لاکھ سے زائد عازمین حج سعودی پہنچے ہیں،ان کی صحت کا خیال رکھنے کیلئے30ہزار ارکان کوتعینات کیا گیا ہے۔
سعودی حکومت نے 7 ہزار خواتین طبی عملے کو بھی تعینات کیا ہے—فوٹو: سعودی وزارت صحت ٹوئٹر

دنیا بھر سے تقریباً 20 لاکھ عازمین حج فرض کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب پہنچ چکے ہیں اور وہ ’لبیک الٰھم لبیک‘ کا ورد کرکے منی کی جانب روانہ ہو چکے ہیں۔

حج کے موقع پردنیا کے مختلف ممالک سے ہرعمر، نسل، رنگ اور صنف کے لاکھوں عازمین کی آمد سے جہاں سعودی عرب میں اعلیٰ سطح کے انتطامات کیے جاتے ہیں، وہیں کوشش کی جاتی ہے کہ اس اہم ترین موقع پر لوگوں کو صحت کی بھی مناسب سہولیات فراہم کی جائیں۔

اس برس سعودی حکومت نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد لیتے ہوئے پہلی بار جہاں جدید ترین ٹیکنالوجی کی طبی سہولیات متعارف کرائی ہیں، وہیں حکومت رواں برس ہر طرح کا علاج اور دوائیاں بھی مفت فراہم کر رہی ہے۔

سعودی حکومت نے رواں برس منیٰ کی 16 مختلف ہسپتالوں میں ایسے جدید روبوٹ رکھے ہیں جو کسی بھی ایمرجنسی کے وقت میں مریضوں کا بر وقت علاج کر سکیں گے۔

العربیہ کے مطابق سعودی وزارت صحت نے عازمین حج کی مفت طبی سہولیات فراہم کرنے والی منیٰ کی 16 ہسپتالوں میں جدید فور جی ٹیکنالوجی سے آراستہ روبوٹس کو تعینات کیا ہے جو ایمرجنسی میں مریضوں کا علاج کریں گے۔

منیٰ کے ہسپتالوں میں روبوٹ ڈاکٹرز کو تعینات کیا گیا ہے—فوٹو: العربیہ ڈاٹ نیٹ

یہ روبوٹس دارالحکومت ریاض اور جدہ کے ماہرین ڈاکٹرز سے انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کے ذریعے منسلک ہوں گے اور ان کی ہدایات اور اشاروں کے مطابق ہی مریضوں کا علاج کریں گے۔

یہ روبوٹ دل کے امراض سمیت کینسر جیسے امراض کے مریضوں کا بر وقت علاج کرنے سمیت ہر طرح کے مریضوں کو بر وقت طبی امداد دینے کے اہل ہیں۔

علاوہ ازیں سعودی حکومت کی وزارت صحت نے پہلی بار عازمین حج کا علاج کرنے والے تمام ڈاکٹرز کو ایک ایسا آلہ دیا ہے جو گوگل ٹرانسلیٹ کی طرح دوسری زبانوں کو ترجمہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ آلہ ڈاکٹرز اور مریضوں کے درمیان رابطے کا کردار ادا کرے گا اور اس آلے کی مدد سے ڈاکٹرز مختلف زبانیں بولنے والے عازمین سے آسانی سے رابطہ کر سکیں گے۔

اب تک 2 لاکھ عازمین حج کو مفت طبی سہولیات فراہم کی گئی ہیں—فوٹو: سعودی وزارت صحت ٹوئٹر

مختلف زبانیں بولنے والے مریضوں سے بات کے وقت ڈاکٹرز اس آلے کو سامنے رکھ کر بات کریں گے، تاکہ وہ مریضوں کے مسائل آسانی سے سمجھ سکیں۔

یہی نہیں بلکہ رواں برس سعودی عرب کے محکمہ صحت نے عازمین حج کے لیے ہسپتالوں میں جہاں ہر طرح کے مفت علاج اور دوائیاں دینے کا بندوبست کیا ہے، وہیں حکومت نے اس بار ہسپتالوں کو جدید ٹیکنالوجی سے بھی آراستہ کیا ہے۔

جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ہی چند دن قبل خانہ جنگی کے شکار ملک شام سے آنے والے ایک عازم کا دل کا آپریشن کیا گیا تھا۔شام سے آنے والے دل کے مریض شخص کا تھری ڈی امیجنگ ٹیکنالوجی کی مدد سے کامیاب دل کا آپریشن کیا گیا تھا۔

اسی طرح سعودی حکومت رواں برس مدینہ منورہ کے مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج دنیا بھر کے 30 مریضوں کو جدید سہولیات کے ساتھ فریضہ حج کی ادائگی کے لیے خدمات فراہم کر رہی ہے۔

مریضوں کی تیمارداری کے لیے پیش ورانہ عملہ تعینات کیا گیا ہے—فوٹو:سعودی وزارت صحت ٹوئٹر

سعودی حکومت نے مدینہ منورہ کے ہسپتالوں میں زیر علاج مرد و خواتین مریضوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے منیٰ پہنچایا، جہاں سے انہیں جدید ایمبولینسز اور نرس کے ساتھ فریضے کی ادائگی کے لیے بھیجا جا رہا ہے۔

سعودی وزارت صحت کے مطابق حج کے حالیہ سیزن میں 3 اگست تک دنیا بھر سے آنے والے 2 لاکھ قریب عازمین حج کو مفت طبی سہولیات فراہم کی گئی تھیں۔

مفت طبی سہولیات حاصل کرنے والے 2 لاکھ عازمین حج میں 250 سے زائد عازمین ایسے تھے جن کا آپریشن کیا گیا تھا۔

اسی عرصے کے دوران تین درجن سے زائد زچگیوں کے کیس بھی نمٹائے گئے۔

مدینہ منورہ کے ہسپتالوں میں زیر علاج عام مریضوں کو بھی عملے خدمات کے ساتھ حج کی ادائگی کے لیے بھجوایا گیا ہے—فوٹو: سعودی وزارت صحت ٹوئٹر

سعودی وزارت صحت نے رواں برس 30 ہزار افراد پر مشتمل عملے کو عازمین حج کی طبی سہولیات اور خدمات کے لیے تعینات کیا ہے۔

وزارت صحت کے مطابق رواں حج سیزن میں 7 ہزار کے قریب خواتین ارکان کو بھی طبی عملے میں شامل کیا گیا ہے جب کہ 1200 کے قریب افراد ایمبولینس سروسز کو دیکھیں گے۔

وزارت صحت نے منیٰ میں 16 ہسپتالوں سمیت ہنگامی طبی امدادی مرکز، کیمپ، موبائل کیمپ اور دیگر طرح کے عارضی طبی مراکز قائم کیے ہیں۔

ایمبولینس سروسز پر بھی ماہر عملہ تعینات کیا گیا ہے—فوٹو: سعودی وزارت صحت ٹوئٹر