دنیا

ڈالر کی قدر میں بہتری پر خوش نہیں ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ

مستحکم ڈالر کی وجہ سے امریکی صنعت سازی متاثر ہورہی ہے، فیڈرل ریزرو پر شرح سود میں کمی لائی جائے، امریکی صدر

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ ڈالر کی قدر میں بہتری سے خوش نہیں جس کی وجہ سے امریکی صنعت سازی متاثر ہورہی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر نے فیڈرل ریزرو (وفاقی ذخائر) پر شرح سود بہت زیادہ رکھنے کا الزام عائد کیا۔

مزیدپڑھیں: تجارتی جنگ: امریکا کا چینی مصنوعات پر نیا ٹیرف نافذ کرنے کا اعلان

ڈونلڈ ٹرمپ نے دہائیوں پرانی امریکی پالیسی کو توڑتے ہوئے ٹوئٹ میں کہا کہ ڈالر کی قدر میں تنزلی سے امریکی ادارے مسابقت کی دوڑ میں شامل ہو سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہر کوئی سمجھتا ہے کہ میں ڈالر کی قدر مضبوط ہونے پر خوشی سے جھوم اٹھوں گا لیکن بطور صدر میں خوش نہیں‘۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’فیڈرل ریزرو نے دیگر ممالک کے مقابلے میں شرح سود بہت زیادہ رکھا جس سے ڈالر کی قدر بڑھی اور ہماری مینوفیکچرنگ کمپنیاں مثلا کیٹرپلر، بوئنگ، جان ڈگری، کار ساز اور دیگر اداروں کو بڑی مشکلات کا سامنا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’مینوفیکچرنگ کمپنیوں کو کاروبار کے لیے یکساں مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے‘۔

واضح رہے کہ امریکا اور چین کے مابین ’تجارتی جنگ‘ کے باعث دونوں ممالک میں کشیدگی جاری ہے جبکہ امریکا کی جانب سے چینی مصنوعات پر ٹیکس لگانے پر بیجنگ نے اپنی کرنسی کی قدر میں معمولی کمی کردی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا چین تجارتی جنگ، ‘بیجنگ میں مذاکرات کا پہلا دور مثبت رہا‘

تاہم کئی دہائیوں سے امریکی انتظامیہ نے ہمیشہ ڈالر کی قدر کو بہتر بنانے کی کوشش کی جس کی بدولت استحکام ممکن ہوا اور سستی درآمدی مصنوعات بنا کر مہنگائی کا تناسب کم رکھا گیا لیکن ڈالر کی قدر مضبوط ہونے کی وجہ سے امریکی برآمد مہنگی ہوجاتی ہیں۔

علاوہ ازیں اس معاملے پر یہ بھی بتایا گیا کہ امریکا اور چین کے مابین ٹیرف میں اضافے کے بعد بیجنگ میں کیٹر پلر کی سیل بری طرح متاثر ہوئی اور کمپنی کو رواں سال کم ترین منافع ہوا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فیڈرل ریزرو پر مسلسل دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وہ شرح سود میں کمی لائے۔

مزیدپڑھیں: چین کی امریکا کو نایاب دھاتوں سے محروم کرنے کی ’دھمکی‘

واضح رہے کہ چین نایاب زمینی معدنیات پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اور یہ مصنوعات امریکی صنعتوں جیسے الیکٹرک کار مینوفکچرنگ اور ونڈ ٹربائن پیداوار میں بہت اہمیت کی حامل ہیں۔

یاد رہے کہ جون 2018 میں ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے 50 ارب ڈالر کی چینی درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف متعارف کرایا تھا جس کی وجہ سے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی تنازع پیدا ہوگیا تھا۔

بعد ازاں چین نے ردعمل کے طور پر 128 امریکی مصنوعات پر درآمدی ڈیوٹی میں 25 فیصد تک اضافہ کر دیا تھا۔