دنیا

مقبوضہ کشمیر کو ’دہشت گردی‘ سے آزاد کردیا، نریندر مودی

آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی سے جموں و کشمیر اور لداخ میں ترقی کے نئے دروازے کھلیں گے، بھارتی وزیراعظم

بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے اسے ’دہشت گردی اور علیحدگی پسندوں‘ سے آزاد کردیا۔

انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت کے فیصلے کو مقبوضہ کشمیر کے لیے ’تاریخی فیصلہ‘ قرار دیا۔

ہندی زبان میں براہ راست قوم سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ’آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی کے نتیجے میں جموں و کشمیر اور لداخ میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا جس کی مثال ماضی میں نہیں ملے گی،‘۔

نریندر مودی نے کہا کہ 'گزشتہ 3 دہائیوں میں 42 ہزار معصوم لوگ زندگی کی بازی ہارے، یہ اعداد و شمار آنکھوں میں آنسو لانے کے لیے بہت ہے‘۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: بھارتی فورسز کی فائرنگ سے 6 مظاہرین شہید، 100 زخمی

اپنے خطاب میں بھارت کے وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر اور لداخ میں حکومتی اسکیموں کا تذکرہ کیا اور دعویٰ کیا کہ ’جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے اور انہیں وفاق کے زیر انتظام لانے سے تحفظ ملے گا‘۔

واضح رہے کہ نریندر مودی 2002 میں گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے جن پر امریکا نے اس لیے پابندی لگادی تھی کہ انہوں نے ہندو مسلم فسادات کو رکوانے کے لیے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے تھے، ان فسادات میں کم از کم ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں زیادہ تر تعداد مسلمانوں کی تھی۔

نریندر مودی کا کہنا تھا کہ ’جموں و کشمیر کے ڈیڑھ کروڑ لوگ بنیادی سہولیات اور بہتر مستقبل سے محروم ہیں اور اب انہیں بھارت کے دیگر صوبوں کی طرح یکساں سہولیات میسر ہوں گیں‘۔

نریندر مودی نے الزام لگایا کہ ’پاکستان آرٹیکل 370 کی منسوخی کو جواز بنا کر بھارت کے خلاف پروپیگنڈا کررہا ہے‘۔

انہوں نے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں یقین دلاتا ہوں کہ ماضی کی طرح مستقبل میں بھی آپ کو عوامی نمائندوں کو منتخب کرنے کا پورا حق حاصل ہوگا‘۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی سفاکیت جتنی بڑھ جائے، کشمیری مزاحمت کو نہیں روک سکتی

نریندر مودی نے دعویٰ کیا کہ ’آپ کو یہ جان کر تعجب ہوگا کہ کئی دہائیوں سے جموں و کشمیر میں رہائش پذیر لوگوں کو لوک سبھا (ایوان زیریں) کے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا حق حاصل تھا لیکن وہ اسمبلی اور بلدیاتی انتخابات میں ووٹ نہیں ڈال سکے‘۔

اپنے خطاب میں انہوں نے مقبوضہ کشمیرکے لوگوں کو ’میرے بہن اور بھائیوں‘ کہہ کر مخاطب کیا اور کہا کہ ’جموں و کشمیر میں تمام ملازمتوں پر بھرتیاں کی جائیں گی اور نئے نظام کے تحت وفاقی حکومت کی ترجیح ہوگی کہ کشمیریوں کو تمام شعبہ ہائے زندگی میں ملازمت کے یکساں مواقع فراہم کیے جائیں گے‘۔

انہوں نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق مزید کہا کہ ’کشمیر کی مصنوعات زعفران، کافی، سیب اور خوبانی کو دنیا بھر میں فروغ دینے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے‘ جبکہ ’لداخ کی ہربل ادویات بھی پوری دنیا میں پھیلائی جائیں گی‘۔

مزیدپڑھیں: مقبوضہ کشمیر کی معلومات تک رسائی نہ ہونا تشویشناک ہے، اقوام متحدہ

بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ جموں و کشمیر اسمبلی کے انتخابات جلد ہوں اور وہاں نئی حکومت تشکیل پائے اور وزیراعلیٰ کو خوش آمدید کہا جائے‘۔

انہوں نے کہا کہ 'کشمیر میں ہلاک ہونے والے ہزاروں بھارتی فوجیوں نے امن کے لیے اپنی جانیں دیں اور ان تمام فوجیوں کی تمنا تھی کہ کشمیر میں امن ہو اس لیے ہم سب کو مل کر ان کی تمناؤں کو پورا کرنا ہے‘۔

دوران خطاب نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر میں ریلوے اور شاہرواں کے نظام میں بہتری لانے کا وعدہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مقامی نمائندوں کے تعاون سے لداخ اور کارگل میں کونسل سازی ہوگی اور وفاقی حکومت مذکورہ علاقوں میں ترقیاتی اسکیمیں تیزی سے متعارف کروائے گی۔

لداخ سے متعلق انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ لداخ روحانی سیاحت کا مزکز بننے کی اہلیت رکھتا ہے جہاں ایڈوینچر اور ایکو سیاحت کو فروغ ملے گا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا، پاکستان نے ایک دوسرے کے سفارتکاروں پر عائد پابندیاں اٹھا لیں

انہوں نے کہا کہ لداخ میں وسیع پیمانے پر سولر پاور جنریشن کا نظام نصب کیا جاسکتا ہے، آخر میں بھارتی وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو عید الاضحیٰ کی مبارک دیتے ہوئے خواہش ظاہر کی کہ عید پر ماحول سازگار رہے گا۔