پاکستان

امریکا، پاکستان نے ایک دوسرے کے سفارتکاروں پر عائد پابندیاں اٹھا لیں

مئی 2018 میں ایک دوسرے کے سفارتکاروں پر پابندیوں کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے تھے۔

واشنگٹن: امریکا نے پاکستان کو آگاہ کیا ہے کہ اس نے اپنے ملک میں پاکستانی سفارتکاروں اور سفارتی عملے پر گزشتہ سال 25 میل تک سفر اور دیگر پابندیاں ختم کردی ہیں۔

واشنگٹن میں موجود سفارتی مبصرین نے ڈان کو بتایا کہ اسلام آباد نے بھی امریکی سفارتکاروں پر گزشتہ سال عائد کی گئی پابندیاں ہٹالی ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ نے امریکا میں تعینات پاکستانی سفارتکاروں پر یہ پابندیاں 10 مئی 2018 کو عائد کی تھیں اور 11 مئی کو اسلام آباد نے بھی پاکستان میں امریکی سفارتکاروں پر اسی طرح کی پابندیاں عائد کی تھیں۔

ایک دوسرے کے سفارتکاروں پر پابندیوں کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے تھے۔

تاہم وزیر اعظم عمران خان کے گزشتہ ماہ دورہ امریکا کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد نے واشنگٹن سے یہ پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے، جن کی وجہ سے پاکستانی سفارتکاروں کو اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں مشکلات درپیش ہیں۔

امریکی پابندیوں کے تحت پاکستانی سفارتکاروں کو جس شہر میں وہ تعینات ہیں، وہاں سے 25 میل سے زائد سفر کرنے سے روک دیا گیا تھا جبکہ ان پر یہ پابندی بھی عائد کی گئی تھی کہ وہ دوسرے شہر سفر کرنے سے 5 روز قبل امریکی محکمہ خارجہ سے اس کی اجازت لیں گے۔

مزید پڑھیں: پاکستانی سفارتکاروں کی امریکا میں پابندی: وزارتِ خارجہ کے حکام سینیٹ میں طلب

پاکستانی پابندیوں کے ذریعے امریکی سفارتکاروں کو بھی شہر کے مخصوص علاقوں تک محدود کردیا گیا تھا، جبکہ امریکی سفارتکاروں سے پاکستانی ایئرپورٹ پر خصوصی برتاؤ کا سلسلہ بھی ختم کردیا گیا تھا۔

ان پابندیوں کے تحت امریکی سفارتکاروں کو اپنی گاڑیوں میں ٹنٹِڈ شیشے یا ذاتی گاڑیوں پر سفارتی رجسٹریشن پلیٹس لگانے سے بھی روک دیا گیا تھا جبکہ کوئی جائیداد کرائے پر لینے سے قبل پاکستانی وزارت داخلہ سے 'این او سی' حاصل کرنا لازمی قرار دیا گیا تھا۔

امریکا اور پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات اس وقت کشیدہ ہوئے تھے جب اپریل 2018 میں امریکی سفارتکار جوزف ایمانوئل ہال نے اسلام آباد میں سگنل کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک موٹر سائیکل سوار کو ہلاک جبکہ دوسرے مسافر کو زخمی کردیا تھا۔

اسلام آباد کی عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ امریکی سفارتکار کو استثنیٰ کا حق حاصل نہیں ہے اور حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ ان کا نام دو ہفتے میں ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرے۔

جنوری 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سال کے اپنے پہلے ٹوئٹ میں پاکستان پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ 'امریکا نے پاکستان کو ملٹری امداد دے کر بیوقوفی کی کیونکہ اس نے خطے میں امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے کوئی کام نہیں کیا۔'

تاہم دونوں ممالک کے تعلقات میں وزیر اعظم عمران خان کے دورہ واشنگٹن کے بعد کافی بہتری آئی ہے۔

دورے کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کے ایف-16 طیاروں کی تکنیکی مدد فراہم کرنے کے لیے 12 کروڑ 50 لاکھ ڈالر بھی جاری کر دیئے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ دوطرفہ تجارت میں 20 گنا اضافے کی خواہش کا اظہار بھی کر چکے ہیں۔


یہ خبر 8 اگست 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔